٩ اور ١٠ اپریل کی درمیانی شب ایک شعری نشست کا اہتمام جناب زاھد کونچوی کی ممبرا آمد پر بطور اعزاز محفلِ ادب ممبرا کی جانب سے جناب نظر نقشبندی کے دولت کدے پر، محترم مونس اعظمی، نائب صدر محفلِ ادب ممبرا کی صدارت میں کیا گیا. بزم کا آغاز خوش الحان قاری نور شادانی نے تلاوت قرآن پاک سے کیا.
مہمانِ اعزازی زاھد کونچوی کے علاوہ اظہر اعظمی، تابش رامپوری، ایوب امیر، نور شادانی، خورشید عالم، افسر دکنی، نظر نقشبندی، علیم طاہر، زبیر گورکھپوری، مونس اعظمی، اعجاز ھندی جیسے نامور شعراء نے شرکت کی.
مہمان اعزازی جناب زاھد کونچوی کا تعارف پیش کرتے ہوئے نظر نقشبندی صاحب نے بتایا کہ آنجناب جھانسی سے تشریف لائے ہیں اور آپ کے کئی مجموعے شائع ہو چکے ہیں.
نشست میں پڑھے گئے جن اشعار نے پذیرائی حاصل وہ مندرجہ ذیل ہیں :
رحمت و نور کا شامیانہ ہوا
سَروَرِ دیں (ص) کا دنیا میں آنا ہوا
اظہر اعظمی
زمیں دیکھتے ہیں آسماں دیکھتے ہیں
تُو ہی تُو ہے ہم بس جہاں دیکھتے ہیں
عارف صدیقی
مجھ کو کافی ہے نگاہِ لطف فرمانا ترا
دل بھی نذرانہ ترا ہے جان بھی نذرانہ ترا
تابش رامپوری
دل میں ہو درد تو آنکھوں نمی رہتی ہے
بے سبب دریاؤں میں طوفان نہیں آتے ہیں
ایوب امیر
تیری محبتوں کا شجر اُونگھ رہا ہے
یادوں کے پَتّے جھڑنے لگے ڈال ڈال سے
علیم طاہر
پھولوں کی بزم میں نہ بہاروں کے درمیاں
اپنی تو عمر کٹ گئی خاروں کے درمیاں
نور شادانی
مَیں قطرہ ہوں مجھکو بلاغت ملے تو
سمندر کو ذَوقِ سماعت ملے تو
خورشید عالم
نئے موسم میں سَنَّاٹے مسلط
چمن مغلوب ویرانے مسلط
نظر نقشبندی
تری تلاش میں گھر سے نکل پڑے ہیں قدم
اگرچہ ڈھونڈنے جائیں تو کیا کیا نہیں ملتا
افسر دکنی
پاؤں اُس کے زمین پر ہی ہیں
سر پہ جو آسمان اُٹھائے ہے
ڈاکٹر و ایڈووکیٹ ریکھا 'روشنی'
ملنا جو مجھ سے تم ذرا دل سنبھالنا
آتا ہے مجھ کو سیپ سے موتی نکالنا
زبیر گورکھپوری
شعور و آگہی کم ہو رہا ہے
نئی نسلوں میں پیہم ہو رہا ہے
اعجاز ھندی
نہیں ہے اتنا ضروری یہ زر سنبھال کے رکھ
یہ زر ہنر سے ملا ہے، ہنر سنبھال کے رکھ
زاھد کونچوی
آپ سے پہلے نہ کوئی بانکپن اچھا لگا
آپ کی طرزِ ادا طرزِ سخن اچھا لگا
مونس اعظمی
آخر میں صدر محفلِ ادب ممبرا عبدالرحمن اعظمی نے رات کے تقریباً ایک بجے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اگلی نشست تک کے لئے مجلس کے ملتوی ہونے کا اعلان کیا. نظامت کے فرائض جناب نظر نقشبندی نے بحسن و خوبی انجام دیئے.