You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Wednesday, April 27, 2011

عالم نقوی کے اعزاز میں ادبی مجلس اور الوداعی تقریب کا انعقاد

ممبئی ،۲۶؍اپریل۔صالح اور تعمیری ادب کا نقیب ’’تحریک ‘‘ اور کئی دوسرے ادب نواز اداروں جس میں ’’مجروح اکیڈمی،ممبئی‘‘ ’’حلقہ شعر وادب،ممبئی‘‘ ’’اردو مرکز ،ممبئی ‘‘ اور ’’ادارہ ادب اسلامی(ہند) مہاراشٹر‘‘کے باہمی تعاون سے مایہ ناز صحافی جناب عالم نقوی کے اعزاز میں ایک الوداعی تقریب اور ادبی مجلس کا انعقاد انجمن اسلام ہائی اسکول کرلا میں منعقد کیا گیا جس میں عروس البلاد کی عظیم سماجی اور ادبی شخصیات نے شرکت کی، اور عالم نقوی کی عظیم الشان صحافتی خدمات کا اعتراف کیا ۔

جناب علی ایم شمشی کی صدارت میں منعقد اس ادبی ،تہنیتی اور الوداعی جلسہ کی نظامت کے فرائض جناب مصطفیٰ پنجابی ادا کئے تلاوت قرآن پاک کے بعد عالم نقوی نے اپنا مقالہ ’’صحافت اور اخلاقی اقدار ‘‘ پیش کئے جس میں انہوں نے صحافت کے ذریعہ پھیلائی جارہی گمراہی کا بڑی بیباکی اور باریک بینی سے نقطہ نظر حاضرین کے سامنے رکھا۔انہوں نے اپنے مقالے میں بڑی صاف گوئی سے کہا کہ ’’کتابی علم کے مطابق میڈیا کا کام سچائی کو عوام کے سامنے پیش کرنا،لیکن فی زمانہ اس کا کام حقائق پر پردہ ڈالنااور گمراہی پھیلانا ،کارپوریٹ دنیا کی وکالت کرنا ،ان کے منافع کے لئے کام کرنا ،عوامی مشکلات اور انکی ضروریات سے چشم پوشی کرنا موجودہ میڈیا کا عام مقصد بن گیا ہے،موجودہ کارپوریٹ کلچر میں ایک خوبی دکھتی ہے کہ انکے یہاں وقت کی بڑی پابندی ہے،اسکی وجہ یہ ہے کہ اس میں منافع ہی منافع ہے،اسلئے اسے اپناتے ہیں،حقوق انسانی ،اعلیٰ اخلاقی قدریں انکے یہاں بے وقعت ہیں ،انکی نظر میں یہ دنیا ایک بازار ہے اور اس بازار میں ہر چیز بیچی اور خریدی جاسکتی ہے۔ہم سب اسی گنہگار معاشرے کے فرد ہیں ،ہمارے درمیان سے احساس گناہ بھی ختم ہوچکا ہے۔انہوں نے اپنے مقالے کی شروعات اللہ کے اس فرمان ’’جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلے وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالیں ‘‘سے کیا۔
عالم نقوی کے اس مقالہ پر ممتاز میر ،سکندر علی ،عمر فراہی اور سرفراز آرزو ایڈیٹر روزنامہ ’’ہندوستان‘‘نے اپنے تاثرات پیش کئے جو کافی معلوماتی اور چشم کشا ثابت ہوئے۔جناب سکندر علی صاحب نے بھی بہت ہی تفصیل کے ساتھ موجودہ میڈیا کی گمرہی کا احاطہ کیا۔سرفراز آرزو نے کہا کہ ’’ہم کب تک اسی طرح گلے شکوے کرتے رہیں گے،ہمیں انکے بارے میں منفی سوچ سے ہٹ کر مثبت سوچ بھی رکھنا چاہیئے اگر انہوں نے گمراہی پھیلائی ہے تو انسانیت کی بھلائی کے بھی کام کچھ کم نہیں کئے ہیں،اس پر بھی غور کرنا چاہیئے اور ان سے روشنی حاصل کرتے ہوئے معاشرے کے لئے کچھ ٹھوس قدم اٹھانا چاہئے ۔عمر فراہی نے بھی کم و بیش یہی باتیں کیں کہ ہم مسائل پر بات خوب کرتے ہیں لیکن اسکے حل کے متعلق ہمارے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ممتاز میر نے کہا کہ نہ صرف یہ کہ میڈیا ہی اخلاقی اقدار کے زوال کا شکار ہے بلکہ دوسرے شعبہ ہائے زندگی بھی اس کے زد میں ہیں تعلیم ،کھیل، عدلیہ ،مقننہ کہیں بھی اخلاقی اقدار کی بات نہیں کی جاتی تمام ہی شعبہ ہائے زندگی اس سے متاثر ہیں ۔
حاضرین میں بھی کافی تعداد میں علمی ادبی اور سماجی شخصیات کی شرکت نے اس جلسہ کو ایک یادگار جلسہ بنادیا۔

No comments:

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP