You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Sunday, May 26, 2013

ڈرا مہ’’جس لاہور نئیں دیکھیاں....‘‘ کا مقصد قومی یکجہتی اور مذہبی روا داری کا فروغ ہی:پروفیسر اصغر وجاہت




اے بی وی پی کی مخالفت کے با وجود شعبۂ اردو کے زیر اہتمام معروف ڈرامہ کا شاندار اور کامیاب انعقاد،ہزاروں لوگوں کی شرکت
24 مئی013ئ(پریس ریلیز):  شعبۂ اردو، چودھری چرن سنگھ یو نیورسٹی، میرٹھ اور یو نائیٹڈ پرو گریسیو تھیٹر ایسو سی ایشن، میرٹھ (PTA)کے باہمی اشتراک سے عالمی شہرت یافتہ ڈراما’’جس لاہور نئیں دیکھیاں........‘‘ کا کامیاب انعقاد4 مئی013ء کو یونیورسٹی کے آڈیٹوریم نیتاجی سبھاش چندر بوس میں ہوا۔ جس کی صدارت شیخ الجامعہ محترم وکرم چند گویل نے کی ۔مہمان خصوصی پرو فیسر اصغر وجاہت تھی۔ جب کہ مہمانان ذی وقار کے طور پر محترم وبھوتی نارائن(شیخ الجامعہ،وردھا یونیورسٹی) ، پروفیسر منظور احمد(شیخ الجامعہ، سبھارتی یونیورسٹی، ڈاکٹر معراج الدین(سابق وزیر حکومت اتر پردیش) ،محترم اجیت اگروال (چیئر مین گیان بھارتی )محترم نیرج شرما(چینل ہیڈ سبھارتی ٹی وی)،محترم بھانو پرتاپ سنگھ(چیئر مین کرن پبلک اسکول)،محترم انکور جین(ڈائریکٹر پارشوناتھ ایسو سی ایٹس)،ڈاکٹر سدھا شرما(پرنسپل بھوانی ڈگری کالج،شاہ جہاں پور، میرٹھ) اور محترم جی این گپتا(پرنسپل،سی اے بی انٹر کالج،میرٹھ)نے شرکت کی۔نظامت کے فرائض محترم آفاق احمد خاں نے انجام دیی۔

          پرو گرام کا آ غاز شیخ الجامعہ نے مہمانوں کے ساتھ مل کر شمع روشن سے کیا۔بعد ازاں سبھی مہمانوں کا پھو لوں سے استقبال کیا گیا۔اس مو قع پر صدر شعبۂ اردو ڈا کٹر اسلم جمشید پو ری نے اس انعقاد کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہو ئے کہا کہ ڈرا مے صرف تفریح فرا ہم نہیں کرتے بلکہ تاریخ کے گواہ ہوتے ہیں ساتھ ہی انسا نیت کا پیغام بھی دیتے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ 1947ء نے ہمیں آزادی کی خوشیوں کے ساتھ ساتھ بٹوا رے کا درد بھی دیا تھا۔یہ تقسیم دو ملکوں کی نہیں دو بھائیوں کی بھی تقسیم تھی۔لوگ سر چھپانے کے لیے در در بھٹک رہے تھی۔سر حدوں کی دو نوں جانب درد،ٹیس اور مظالم کی لہر مذہبی جنون کے سمندر میں سر پٹکتی رہی،انسا نیت کراہتی رہی اور مذہبی جنون قہقہے لگاتا رہا۔ ایسے ہی ما حول کی پروردہ ہے یہ کہانی جس کا نام ہی’’جس لاہور نئیں دیکھیاں........‘‘ یہ کہانی کسی مسلمان کی ہے نہ ہندو کی،یہ انسانیت کی کہانی ہی،میری، آپ کی اور ہم سب کی 
کہانی ہی۔میرٹھ میں اس کی پیش کش میرٹھ کے باشندگان کو ایک اہم پیغام دے گی۔

Tuesday, May 21, 2013

Thursday, May 09, 2013



لنترانی میڈیا ہاؤس کے بانی  اور روح رواں ڈاکٹر روپیش  سری واستو   ایک    سال  پہلے ا چانک  دل کا دورہ  پڑنے کی وجہ سے آنجہانی ہوگيے  ۔ بہت ملنسار اور خوش گفتار طبیعت و  شخصیت  کے مالک  تھے ۔ ہر کسی سے   بڑی اپنا  یت  سے ملتے تھے۔ وہ دنیا کی نطروں سے  دور چلے گیۓ ہیں ۔ مگر  ہم سے وہ کبھی بھی دور نہیں  جا سکتے  ۔آج بھی وہ ہر گھڑی ہمارے  ساتھ ہیں ۔ ان کی سوچ نے ہماری  زندگی اور سوچ بدلی ہیں ۔ہم تہہ  دل سے ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔اور ان کی عافیت کے لیۓ دعاگو ہیں ۔


Sunday, May 05, 2013

قانون کی اہم کتابوں کا ترجمہ اب اردو میں


یہ بڑا قابل تعریف   کام ہے کہ  ملک کی   عدلیہ میں  استعمال  ہونے والی قانون کی  اہم کتابوں کا  ترجمہ اب  اردو زبان  میں  منظر عام  پر آ چکا ہے ۔ اور یہ اپنی  نوعیت کی ملک میں پہلی کتابیں ہیں  جس سے  اردو داں  طبقے کو اپنےحقوق  اور  ان کے استعمال کو  اپنی زبان میں  سمجھنے میں آسانی ہوگی ۔ یہ اہم اور تاریخی کام سپریم  کورٹ آف انڈیا  کے وکیل محمد ارشاد حنیف نے پانچ  سالہ محنتوں سے قانون  کی کتابوں کا ترجمہ  اردو اور ہندی میں  کر کےکیا ہے۔انھوں     نے ۔انڈین پینل  کوڈ ، انڈین ایوڈنس  ایکٹ  اور لاء ڈکشنیری  جیسی  بنیادی  اور اہم  کتابوں     کے تراجم   اردو زبان میں کیۓ  ہیں  اور ان کتابوں کا نام  تعزیرات  ہند ،  قانون شہادت اور  قانون  لغت  رکھا  گیا ہے جو کفایتی داموں پر پورے  ملک میں دستیاب ہوگی ۔ ایڈوکیٹ حنیف صاحب نے  بتلایا ہے کہ  سپریم کورٹ  کے چیف جسٹس التمش کبیر اور  سابق جسٹس مارکنڈے  کاٹجو  نے  اردو کتابوں  کے ترجموں میں اہم کردار  ادا کیا ہے ۔اور دونوں جج صاحبان نے  کتابوں کا پیش  لفظ  بھی تحریر کیا ہے۔ایڈوکیٹ حنیف نےمزید یہ بھی بتایا کہ ان کتابوں کا اردو میں  ترجمہ کرنے کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ  اردو داں  طبقوں  اور  مسلمانوں  کو  قانون کی  باتیں   ان کی زبان میں  دستیاب ہو  کیوں کہ آج کے  پر آشوب دور میں  مسلمانوں  پر قانون کی آڑ میں  جووو ظلم ڈھاۓ جاتے ہیں وہ شائد ہی ملک  کی کسی اور قوم  یا برادری  کے نصیب میں ہو  ان کتابوں کے دام بھی  انتہائی کفایتی رکھے  گیۓ  ہیں   تاکہ عام آدمی بھی  اس سے    مستفید ہو ،اور اپنی قوم میں قانونی بیداری پیدا ہو  ۔اس کی خاصیت یہ ہے کہ کتاب کے ہر صفحہ پر جہاں انگریزی  میں  مضمون  ہے وہیں دوسری جانب      اس کا اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے ۔تاکہ قانونی اصلاحات  سے واقف ہو سکیں  ۔دہشت گردانہ  معاملات کی پیروی  کرنے والے  ممبئی سیشن کورٹ کے وکیل شاہد ندیم  انصاری  اور دوسرے جونیئر وکلاء  نے قانون کی ان اہم  کتابوں کے اردو میں دستیاب ہونے پر  اظہار مسرت  کرتے ہوۓ کہا  کہ انگریزی  زبان میں قانون کی چند  اصلاحات ایسی ہیں ۔جو ان کی سمجھ سے بالاتر تھی  لیکن اب اردو اپنی مادری زبان میں دستیاب ان قانون کی  کتابوں کے مطالعے سے  قانون کو  آسانی سے سمجھا جا سکتا ہے خاص کر قانون شہادت کے مطالعہ  کے بعد     عدالتوں میں وکلاء دوران جرح اپنے موقف کو اچھی طرح  سے   عدالت  کے رو برو  پیش کر سکیں گے ۔اس نیک کام کے لیۓ ہم لنترانی کی ٹیم کی طرف سے ایڈوکیٹ ارشاد حنیف صاحب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔اور تمام لنترانی کے وزیٹرس سے گزارش کرتے ہیں کہ بھی ان کتابوں کا مطالعہ ضرور کریں اور اپنے ساتھیوں میں بھی بیداری لائيں۔     
 
Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP