You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Wednesday, March 21, 2018

عالمی یوم شاعری

✅ *۲۱ مارچ، عالمی یومِ شاعری*

یونائیٹیڈ نیشنز سائنٹیفَک اینڈ کلچرل آرگنائزیشن UNESCO نے پیرس میں منعقدہ تیسویں اجلاس ۱۹۹۹ء میں یہ اعلان کیا تھا کہ ہر سال ۲۱ مارچ کو عالمی یومِ شاعری WORLD POETRY DAY منایا جائے گا۔ اس دن کو منائے جانے کا واضح مقصد تو یہ ہے کہ ساری دنیا میں مطالعہ، تحریر، اشاعت اور تدریس کے ذریعے شاعری کو فروغ دیا جائے لیکن یونیسکو کے اعلانیہ کے مطابق یہ دن شاعری کی علاقائی، قومی اور بین الاقوامی تحریکوں کی شناخت اور محرک کے طور پر منایا جائے گا۔
گو کہ مختف ممالک میں یہ دن مختلف تاریخوں میں منایا جاتا ہے لیکن عالمی سطح پر ۲۱ مارچ کو شاعری کے فروغ کے لیے کئی اہم تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ اس دن کئی ممالک میں شاعری کی ضرورت اور اہمیت پر اسکولوں میں بچوں کو خصوصی معلومات دی جاتی ہے تاکہ صدیوں پرانی اس تہذیب کو زندہ رکھا جائے جس کی وجہ سے ساری دنیا میں محسوسات کی فکری ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے،
شاعری سنانے کا رجحان ہر جگہ تقریباً یکساں ہے اور یہ رابطے اور اظہار کا بہترین وسیلہ ہے۔ جذبات اور محسوسات کو دلکش انداز میں دوسروں تک پہنچانے کا انتہائی موثر تہذیبی ذریعہ ہے۔ درحقیقت شاعری انسان کے فطری آہنگ اور محسوسات کے امتزاج کا نام ہے جو الفاظ کی شکل میں ایک ذہن سے لاتعداد دلوں میں منتقل ہوتی ہے۔
ٹیکنالوجی کے اس دور میں کمپیوٹر، انٹرنیٹ، موبائل فون، ریموٹ کنٹرول سے چلنے والی مشینوں اور دیگر آسائشی وسائل نے ساری دنیا کو تیز رفتار ضرور کردیا ہے لیکن جمالیاتی حس کا فقدان اور فنونِ لطیفہ سے عدم دلچسپی کا مزاج بھی تیزی سے پنپنے لگا ہےاور یہ ضروری ہوگیا ہے کہ دل، دماغ اور روح کو فرحت و انبساط بخشنے کے لیے فطری وسائل استعمال کیے جائیں اور یہ فطری وسائل فنونِ لطیفہ ہی تو ہیںاور ان فنون میں سب سے زیادہ وسیع اور عام فن شاعری ہے.○○

تحریر: حامد اقبال صدیقی

Monday, March 05, 2018

عظیم شاعر مرزا اسد اللہ غالب

15 فروری 1869 اردو کے عظیم شاعر مرزا اسد اللہ غالب کی تاریخ وفات ہے

ذکر اس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا
بن گیا رقیب آخر تھا جو رازداں اپنا
مے وہ کیوں بہت پیتے بزم غیر میں یا رب
آج ہی ہوا منظور ان کو امتحاں اپنا
منظر اک بلندی پر اور ہم بنا سکتے
عرش سے ادھر ہوتا کاش کے مکاں اپنا
دے وہ جس قدر ذلت ہم ہنسی میں ٹالیں گے
بارے آشنا نکلا ان کا پاسباں اپنا
درد دل لکھوں کب تک جاؤں ان کو دکھلا دوں
انگلیاں فگار اپنی خامہ خونچکاں اپنا
گھستے گھستے مٹ جاتا آپ نے عبث بدلا
ننگ سجدہ سے میرے سنگ آستاں اپنا
تا کرے نہ غمازی کر لیا ہے دشمن کو
دوست کی شکایت میں ہم نے ہم زباں اپنا
ہم کہاں کے دانا تھے کس ہنر میں یکتا تھے
بے سبب ہوا غالبؔ دشمن آسماں اپنا

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP