You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Sunday, January 30, 2011

اساتذہ کا ورکشاپ

بروز سنیچر مورخہ 29 جنوری 2011ء کو بمقام انجمن اسلام سی ایس ٹی کریمی لائبریری میں دوپہر 3 بجے انجمن اسلام کے تمام ہائی اسکول کے اساتذہ کے لۓ اردو زبان کی تدریس میں صحیح تلفظ کے ساتھ موثر انداز میں پڑھنا اور اس کی تشریح کرنے کے فن کی تربیت کی گئی ۔یہ ورکشاپ کریمی لائبریری کے چیئرمین معین الدین چودھری صاحب کی صدارت میں لیا گیا ۔ اور تعلیمی و علمی ادب کے ماہر ایکسپرٹ شمیم طارق صاحب تھے ۔اس ورکشاپ کی منتظیمہ محترمہ سلمہ لو کھنڈوالا صاحبہ تھیں اور نظامت کے فرائص کرلا انجمن ہائی اسکول کے ضیاء سر نے ادا کۓ ۔ تمام ہائی اسکولوں کے ہیڈمسٹریس اور پرنسپل موجود تھے ۔ سعیدہ شیخ ،نزہت ٹیچر اور انیسہ ٹیچر نے ساحر لدھیانوی کی نظم ''ورّّثہ ''اور اکبر الہ آبادی کی نظم ''وضع مغربی اور ہم ''پڑھی اور اس کی تشریح عثمانی سر نے کیں ۔ اور نظم خوانی کے بعد اس پر شمیم طارق صاحب نے تبصرہ کیا ۔ یہ ورکشاپ اساتذہ کے لۓ کارآمد رہا

اایک شام صادق الزماں چاندوڑی کے نام







جناب صادق الزماں داؤدخان چاندوڑی صاحب ایک فری لانسرس ہیں ۔اور کئی سالوں سے مختلف اخبارات اور رسالوں میں لکھتے رہے ہیں ۔بہت اچھے مراسلہ نگار ہیں ۔ان کی سالگرہ کے موقع پر اور انھیں اسپیشل ایکزیکیٹیو آفیسر کے ع
ہدہ پر فائز ہونے کی خوشی میں ایک تہنیتی نشست منعقد کی گئی تھیں ۔ جس ميں تمام ممبئی ، تھانہ ، بھیونڈی ، کرلا ،پنویل ،کلیان اوروسئی کے صحافی حضرات ، قلمکاروں ،کاہم نویس ومراسلات نگاروں کومدعو کیا گیاتھا ۔ چاندوڑی صاحب کی پھولوں سے گلپوشی کی گئی ۔انھیں مباکباد دی گئي اور تحفوں سے نوازا گيا ۔ ان کی علمی وادبی خدمات کا اعترف کرتے ہوۓ سراہا گیا ۔ شہر واطراف کی مشہور ومعروف شخصیات موجود تھیں ۔جیسے کلیان علاقے کے کارپوریٹرفیصل خان، مراسلہ نگار آصف پلاسٹک والا، اثّر ستار صاحب، کیریئر گائڈنس والے کالم نویس شیخ شکیل سر، محترم جناب نورمحمد حسن صاحب ،ادارہ اسلامی ہند سے وابستہ نہال صغیر ، محمد رفیق منصوری ،ایڈوکیٹ عبدالمسعود پیش امام صاحب ،عبدالبرار ،افتخار احمد ، بدرالدین عابد ،حاجی محمد جابر انصاری ،جاویدحمید بھساولی ڈاکٹر اصغرعلی انصاری اور دوسرے بہت سے مہمانان نے اس تقریب میں شرکت کیں ۔سب نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔تمام لوگوں کی ایک دوسرے سے ملاقات ہوئ ،ایڈوکیٹ عبدالمسعود پیش امام صاحب نے بہت ہی اچھے انداز میں اپنے خیالات کو پیش کیا اور انھوں نے انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں پر اّثرانداز میں اپنی غزل سناکر سامعین کو محظوظ کیا ۔ پھر ضیافت کا انتظام کیا گیا ۔یہ تقریب ناقابل فراموش رہے گی ۔

Thursday, January 27, 2011

یوم جمہوریہ مبارک


یہ ہمارے لۓ فخر کی بات ہے کہ آج ہندوستان جنت نشان کا 61 واں یوم جمہوریہ ہے ۔ 1930ء میں پنڈت جواہر لال نہرو کی صدارت میں لاہور میں مکمل آزادی کی قرارداد منظور کی گئی تھی ۔اور 26 جنوری کو یوم آزادی کے طورپر منانے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔بعد ازیں اسی تاریخ کو آئين ہند کی منظوری کے بعد ہندوستان کو ایک جمہوریہ قرار دیا گیا اور یوم جمہوریہ کا جشن منایا جانے لگا ۔یوم جمہوریہ کی 61 ویں سالگرہ کے پر مسرّت موقع پر تمام ہندوستانیوں کو لنترانی ڈاٹ کام و لنترانی میڈیا ہاؤس کی طرف سے پر خلوص مبارک باد پیش کرتے ہیں ۔

جشن یوم جمہوریہ

میرے ہاتھ میں ہے جھنڈا،

میرے دیش کا ترنگا
لہرا رہا ہے

ایسے ،جیسے ہوا میں گنگا

یہی میری اک تمنّا

،یہی میں نے دل میں سوچا
پرچم یہ اپنا پیارا

،رہے سارے جگ میں اونچا


آؤ خوشی میں جھومیں ، جھنڈے کو اپنے چومیں


پھولوں سا آج کھل کے ، بولیں یہ سارے مل کے

جۓ ہند۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جۓ ہند۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جۓ ہند۔۔۔۔۔

چھبیس جنوری کا دن ہے بڑی خوشی کا

تہوار کا یہ دن ہے ہر ایک بھارتی کا

ہندو ہو یا مسلماں ، سکھ ہو ں کہ یا عیسائی

چھبیس جنوری تو سارے مناتے ہیں بھائی

اسکول میں ہمارے جو ہورہا ہے فنکشن

چھبیس جنوری کا دکھلا رہے ہیں درپن

دیکھو ہر ایک چہرہ ، کیسے کھلا ہوا ہے

سچّی خوشی کا جیسے تحفہ ملا ہوا ہے

رنگین سب کے کپڑے ،جگ مگ ڈریس دیکھو

دل کو لبھانے والے دلکش یہ بھیس دیکھو

تعریف میں وطن کی گاتے ہیں سب ترانے

دیں گے وطن کی خاطر ہم جان بھی دیوانے


اپنے وطن سے ہم کو بے لوث ہے محبت

دھرتی پہ جیسے کوئی اتری ہوئی ہو جنت

میرے ہاتھ میں جھنڈا میرے دیش کا ترنگا
( شبنم کارواری)


Tuesday, January 25, 2011

مسلسل ہمہ جہت قدر پیمائی پروگرام




پرائمری سطح پر لازمی حق تعلیم کے تحت اساتذہ کے لۓ ''مسلسل ہمہ جہت قدر پیمائی پروگرام '' کے لۓ ضلع راۓ گڑھ کے چھ تعلقوں پنویل ، ارن ،پین ، علی باغ ۔کرجت ،اور کھپولی ( کھالا پور ) کے اوّل تا ہشتم کے تمام اساتذہ کے لۓ وی ،کے ہائی اسکول پنویل ضلع راۓ گڑھ میں یک روزہ تربیتی ورکشاپ پروگرام ضلع راۓ گڑھ ضلع پریشد اور راۓ گڑھ ضلع مسلم فلاحی تنظیم کے زیر اہتمام 23 جنوری 2011ء بروز اتوار منعقد کیا گیا ۔اس ورک شاپ کی مقررہ نیشنل یا ایوارڈ یافتہ ماہر تعلیم انجمن اسلام سیف طیّب جی ہائی اسکول کی پرنسپل اور روح رواں محترمہ نجمہ قاضی صاحبہ رہیں ۔ انہوں نے اپنے موّثراور پرخلوص انداز میں مفصّل معلومات دیں ۔ ساتھ ہی جدید ٹیکنا لوجی کا استعمال ہم دوران تدریس کس طرح کریں گے اور اپنی تدریس کو کس طرح آسان اور پر لطف بنا کر پیش کریں گے یہ تمام با تیں او ۔ایچ ، پی اور پرو جیکٹر کے ذریعہ سمجھائی ۔( مسلسل جانچ میں مجموعی قدر پیمائی ۔ مختلف قسم کے سوالات کے نمونے ، تشکیلی قدر پیمائی کا بیانیہ اندراج ، اہم مقاصد اور مہارتیں ، پر وجیکٹ ، تیار کرنا ، طالب علم کا احوال اور ترقی نامہ اس طرح کی ( لازمی حق تعلیم ) سے متعلق مکمل معلومات اس انداز سے پیش کیں جیسے سمندر کو کوزے میں بند کر لیا ہو ۔ اس طرح سے اردو میڈیم کے اسا تذہ کی تشنگی پوری ہو گئی درمیان میں انھوں نے ٹیچرس کے مشکلات اور مختلف سوالات کے تسّلی بخش جوابات بھی دیۓ ۔ اس پروگرام میں پانچ سو سے زیادہ اساتذہ نے شرکت کیں اور استفادہ حاصل کیا ۔ اس ورک شاپ کے تمام انتظامات ضلع راۓ گڑھ میں اردو شیکشن کے وستار ادھیکاری اسلم دیکھاوے صاحب نے اور محمد عمر مستے سر نے کۓ ۔ آخر میں گلپوشی کا پروگرام ہوا ۔اس میں نظامت محمد عمر مستے سر نے کیں جس میں مصطفی پانجیکر ،راۓ گڑھ ضلع کے اقلیتی کیشن کے ممبر ڈاکٹر عارف ، مسلم فلاحی تنظیم کے عبدالحمید پٹیل ( عرف بابو بھائی ) اور راۓ گڑھ کے شیشکن آرو گیہ سبھاپتی بالا رام پاٹل موجود تھے ۔ا ن تمام کی شال اور پھولوں سے گلپوشی کیں گئي ،اور ضیافت کا انتظام بھی کیا گیا ۔یہ تعلیمی ورک شاپ بہت کامیاب رہا ۔

You can watch power point presentation by Najma kazi.
(English) click here.
And here....


Sunday, January 16, 2011

طالب خوندمیری گزرگئے


شعر و ادب کے قدردانوں کو یہ جان کر دکھہ ھوگا کہ جناب طالب خوندمیری صاحب کا آج حرکت قلب بند ھوجانے کیوجہ سے انتقال ھوگیا۔ انا لللہ و انا الیہ راجعون۔
مرحوم ایک عالمی شھرت یافتہ شاعر، مزاح نگار اور ادیب تھے۔ زندہ دلان حیررآباد کے فعال رکن اور ھندوستان و پاکستان کے ادبی حلقوں میں بے حد مقبول تھے۔ پیشے سے آرکیٹیکٹ اور بحیثیت انسان ایک انتہائی بردبار، حلیم الطبع، اور سادگی پسند دوست تھے اردو اور ادب کی خدمت میں اپنی قیمتی ترین مصروفیات کے باوجود ہمہ تن گوش رھتے تھے۔ اللہ تعالیٰ انھیں جنت کے اعلیٰ ترین مقامات سے نوازے۔
آمین

Sunday, January 09, 2011

قلم کاروں کے کاپی رائٹ حقوق

اردو قلم کاروں کی کاپی رائٹ کی حمایت میں بروز سنیچر مورخہ 8 جنوری 2011ء کو شام کے 7 بجے اردو مرکز ممبئی میں جاوید صدیقی کی صدارت میں ایک مٹینگ منعقد کی گئی ۔اس مٹینگ میں تعلیمی ،علمی ادبی اور فلمی شخصیات موجود تھیں ۔ ترقی پسند تحریک میں حصّہ لینے والے عنایت اختر صاحب ، جناب ، خیّام صاحب ، جلیس شیروانی جناب داؤد کشمیری ،اسلم خان ، سلیم عارف ، احمد وصی ، شفیق احمد ، عبدالاحد ساز ، فرید خان ، شاداب رشید ، ظہیر انصاری ، عامر ادریسی ،۔آصف پلاسٹک والا ، مقبول عالم صاحب ، سنگیتا اور پریم کمار وغیرہ اور دوسرے عمائدین شہر موجود تھے ۔بس سے پہلے اردو مرکز کے ڈائریکٹر جناب زبیر اعظمی صاحب نے پروگرام کا افتتا ح کیا ۔ اور پھر مشہور افسانہ نگار اسلم خان صاحب نے کاپی رائٹ سے متعلق تفصیلی معلومات دیں ۔ جلیس شیروانی صاحب نے اپنے تا ّثرات میں زیر اور زبر کا فرق واضح کیا ۔کہ جاوید اختر صاحب نے ایک ایجنسی کو ہائر کرکے سروے کروایا ہے اور پھر ایک 1700 صفحے کی ایک رپورٹ تیار کی گئی ۔ اور اردو قلم کاروں کی کاپی رائٹ کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے ۔ ال کی خلاف ورزی بھی کی گئی ۔ مگر رائٹرس کو ہمارے یہاں بہت کم حق ملتا ہے ۔مگر کاپی رائٹ کے ذریعے رائٹرس کے علاوہ ہر تخلیق کا ر کو ان کا حق ملے گا ۔ اور اس سے ان کے حالات سدھریں گے ۔کیونکہ اب تک تو سارے رائٹس زبردستی لکھا کر لۓ جاتے تھے ۔انھوں نے کہا کہ اللہ نے جاوید اختر صاحب کو ایک اچھا موقع دیا ہے ۔ پھر خيّام صاحب نے اپنے تاّثرات پیش کۓ انھوں نے چیلینج کیا کہ کوئی ہمیں بغیر موسیقی بغیر بیگراؤنڈ موسیقی کے فلم بنا کر بتاۓ ۔۔ ہم جاوید اختر صاحب کے ساتھ ہیں ۔ انھوں نے تمام عہدیداران اور صحافیوں سے کہا کہ وہ بھی ہماری حق کے لۓ
اٹھائی ہوئی آواز کو حق دلانے کی کوشیس کریں ۔اس کے بعد
سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہوا سب کے جوابات دیۓ گۓ ۔ پھر جناب جاوید صدیقی صاحب نے صدارتی خطبہ دیا کہا کہ استحصال تو شروعات سے ہوتا رہا ہے ۔ ا
ب تک ہو رہا ہے ، اب ہم سب کو جاوید اختر اور جلیس شیروانی کی حق کی لڑائی میں ان کا ساتھ دینا اور زبیر اعظمی نے کہا کہ ہم سب مل کر ایک کاپی رائٹ کی حمایت مین ایک دستخط مہم چلاکر ایک میمورینڈم جناب کپل سبل کو بھینجیں گۓ ۔یہ میٹنگ کافی کامیاب رہی۔

سیمینار


انجمن اسلام اردو ر یسرچ انسٹی ٹیوٹ اور کریمی لائبریری ممبئی کے زیر اہتمام 23 واں معین الدین حارث میموریل سیرت لیکچر بروز سنیچر مورخہ یکم جنوری 2011ء کو منعقد کیا گیا ۔ اس پروگرام میں صدر جلسہ ڈاکٹر ظہیر قاضی صاحب رہے ۔۔ سب سے پہلے کلام پاک کی تلاوت سے جلسہ کا آغاز ہوا ۔پھر ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر عبرالستار دلوی صاحب نے کریمی لائبریری کے مقاصد بیان کۓ ۔اور اپنے تاثرات بیان کۓ ۔ اور پروفیسر عبدالرحمن مومن صاحب نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی سیرت شخصیت ، عادت و اطوار کا جائزہ لیتے ہوۓ تفصیلی گفتگو کیں ۔اس موقع پر انجمن کے صدر ظہیر قاضی صاحب ، جی ،آر شیخ ،صاحب ،مشتاق انتولے صاحب ۔معین الدین جودھری ، شمیم طارق، اردو مرکز کے ڈائریکٹر زبیر اعظمی ،اور انجمن اسلام کے زیر تحت منسلک تمام اداروں کے پرنسپل حضرات موجود تھے ۔ پروگرام کا اختتام معین الحق جودھری صاحب نے رسم شکریہ ادا کر کے کیا ۔

nehru center شام افسانہ

نہرو سینٹر کی طرف سے ابھی تک شعروشاعری ، موسیقی وغیرہ جیسے پروگرام منعقد ہوتے رہے مگر اس بار نثری ادب کو دھیان میں رکھتے ہوۓ اسٹوری ریڈینگ کا پروگرام رکھا گیا ۔ اس پروگرام کے کنوینر ڈرامہ نگار و ہدایت کار اقبال نیازی تھے جناب ساجد رشید صاحب نے '' کٹے سر کی حکایات " نام کی کہانی پڑھی جس سے سامعین دم سادھ کر شروع سے آخر تک سنتے رہے ۔ پھر جناب انور کنول صاحب نے ''خبر رساں کی حیرانی '' نام کی کہانی پڑھی جسے سامعین نے پورے لطف کے ساتھ سماعت کیں ۔درمیان میں کہانیاں سننے کے بعد سامعین میں موجودہ نثروں کے ماہرین نے ان پر تبصرہ کیا ۔ اس پروگرام کی صدارت جناب افتخار قادری نے کیں ۔ ہمیشہ کی طرح نہرو سینٹر کے کلچرل ڈائریکٹر جناب لطافت قاضی پورے وقت اپنے خاص انداز کی وجہ سے چھاۓ رہے ۔ شہر و اطراف کی علمی ادبی و تعلیمی شخصیات موجود تھیں ۔یہ پروگرام کامیاب رہا

Thursday, January 06, 2011

یوم حسین

بروز پیر مورخہ 3 جنوری 2011ء کو اسلام جمخانہ ممبئی کے جابیر ہال میں شام 7 بجے کلچرل ہاؤس آف دی اسلامیک ریپبلیک آف ایران ممبئی ۔اور سہیوگ کلچرل سوسائٹی ممبئی کے زیر اہتمام ''یوم حسین ''، وحدت اے ملّت '' اور روحانی مشاعرہ منعقد کیا گیا ۔اس پروگرام کی نظامت سامی بوبرے صاحب ( پریسیڈنٹ آف سہیوگ کلچرل سوسائٹی اور ایڈیٹر آف انڈو گلف ٹائمس اور صبح ۔امید) نے کیں۔ اس مجلس میں حضرت امام حسین کو خراج عقیدت پیش کی گئی اور حمد ،نعت گوئی ، منقبت ،اور سلام پڑھے گۓ ۔ اور ایمان کو تازہ کیا ۔ اس روحانی مجلس میں شہر اور اطراف کی مشہور سو معروف شخصیات موجود تھیں ۔منوّر پیر بھائی ، ممتاز پیر بھائی ،اے آر شیخ صاحب اور صالح محمد صاحب پونے سے تشریف لاۓ تھے ۔ اور دوسرے بہت سے عمائدین شہر موجود تھے ۔ مولانا محمدی نے قراءت کلام پاک کی اور بہت ہی دلفریب انداز میں نذرانہ عقیدت حضرت امام حسین علیہ سلام کو پیش کیا اس کے بعد پھر ڈاکٹر محمودالرحمن صاحب جو کہ ممبئی مرکنٹائیل بینک کے سابق چیئرمین اور جموں و کشمیر کے چیئر مین ہیں ۔ انھوں نے اپنے تاّثرات اردو انگریزی اور فارسی میں پیش کۓ ۔ محمد رضا مرضئی صاحب ڈائریکٹر جنرل آف کلچرل ہاؤس آف دی اسلامیک ریپبلیک آف ایران ) نے اپنے مخصوص انداز میں انگریزی اور فارسی میں اپنے تاثرات پیش کۓ ۔ اس کے بعد روحانی مشاعرہ کا آغازحمد کس ان اشعار سے ہوا ( میری جھولی میں وہ لفظوں کے موتی ڈال دیتا ہے ۔سواۓ اس کے کچھ مانگوں تو ہنس کر ٹال دیتا ہے ۔ اس روحانی مشاعرہ میں شعراء کرام میں پروفیسر عبدالعزیز صاحب ، عبدالحمید ساحل ، نشتر مالکی ،فخرالدین غوری فیض ،فاقیر سلطانپوری ، ساغر ترپاٹھی ،احمد وصی ،اور اکسیر برہانپوری نے اپنے کلام ہندی عربی انگریزی اور اردو میں سناۓ ۔اور ایک روحانی سماں باندھ دیا اور مجمع کو محظوظ کر دیا ۔ آخر میں حافظ دلوی صاحب نے اپنا کلام سناکر تمام مہمانان کا اظہار تشکّر ادا کیا ۔ یہ مجلس اور روحانی مشاعرہ بہت ہی کامیاب رہا ۔ اس کے بعد ضیافت کا انتظام کیا گیا تھا ۔۔

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP