اردو قلم کاروں کی کاپی رائٹ کی حمایت میں بروز سنیچر مورخہ 8 جنوری 2011ء کو شام کے 7 بجے اردو مرکز ممبئی میں جاوید صدیقی کی صدارت میں ایک مٹینگ منعقد کی گئی ۔اس مٹینگ میں تعلیمی ،علمی ادبی اور فلمی شخصیات موجود تھیں ۔ ترقی پسند تحریک میں حصّہ لینے والے عنایت اختر صاحب ، جناب ، خیّام صاحب ، جلیس شیروانی جناب داؤد کشمیری ،اسلم خان ، سلیم عارف ، احمد وصی ، شفیق احمد ، عبدالاحد ساز ، فرید خان ، شاداب رشید ، ظہیر انصاری ، عامر ادریسی ،۔آصف پلاسٹک والا ، مقبول عالم صاحب ، سنگیتا اور پریم کمار وغیرہ اور دوسرے عمائدین شہر موجود تھے ۔بس سے پہلے اردو مرکز کے ڈائریکٹر جناب زبیر اعظمی صاحب نے پروگرام کا افتتا ح کیا ۔ اور پھر مشہور افسانہ نگار اسلم خان صاحب نے کاپی رائٹ سے متعلق تفصیلی معلومات دیں ۔ جلیس شیروانی صاحب نے اپنے تا ّثرات میں زیر اور زبر کا فرق واضح کیا ۔کہ جاوید اختر صاحب نے ایک ایجنسی کو ہائر کرکے سروے کروایا ہے اور پھر ایک 1700 صفحے کی ایک رپورٹ تیار کی گئی ۔ اور اردو قلم کاروں کی کاپی رائٹ کا بل پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے ۔ ال کی خلاف ورزی بھی کی گئی ۔ مگر رائٹرس کو ہمارے یہاں بہت کم حق ملتا ہے ۔مگر کاپی رائٹ کے ذریعے رائٹرس کے علاوہ ہر تخلیق کا ر کو ان کا حق ملے گا ۔ اور اس سے ان کے حالات سدھریں گے ۔کیونکہ اب تک تو سارے رائٹس زبردستی لکھا کر لۓ جاتے تھے ۔انھوں نے کہا کہ اللہ نے جاوید اختر صاحب کو ایک اچھا موقع دیا ہے ۔ پھر خيّام صاحب نے اپنے تاّثرات پیش کۓ انھوں نے چیلینج کیا کہ کوئی ہمیں بغیر موسیقی بغیر بیگراؤنڈ موسیقی کے فلم بنا کر بتاۓ ۔۔ ہم جاوید اختر صاحب کے ساتھ ہیں ۔ انھوں نے تمام عہدیداران اور صحافیوں سے کہا کہ وہ بھی ہماری حق کے لۓ
اٹھائی ہوئی آواز کو حق دلانے کی کوشیس کریں ۔اس کے بعد سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہوا سب کے جوابات دیۓ گۓ ۔ پھر جناب جاوید صدیقی صاحب نے صدارتی خطبہ دیا کہا کہ استحصال تو شروعات سے ہوتا رہا ہے ۔ ا
ب تک ہو رہا ہے ، اب ہم سب کو جاوید اختر اور جلیس شیروانی کی حق کی لڑائی میں ان کا ساتھ دینا اور زبیر اعظمی نے کہا کہ ہم سب مل کر ایک کاپی رائٹ کی حمایت مین ایک دستخط مہم چلاکر ایک میمورینڈم جناب کپل سبل کو بھینجیں گۓ ۔یہ میٹنگ کافی کامیاب رہی۔
Sunday, January 09, 2011
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
1 comment:
जितनी तारीफ़ की जाय कम है ।
सिलसिला जारी रखें ।
आपको पुनः बधाई ।
Post a Comment