You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Saturday, October 17, 2015

*آج 17 اکتوبر یوم ولادت سر سید احمد خان*

سرسید احمد خان 17 اکتوبر 1817ء میں دہلی میں پیدا ہوئے۔ آباؤ اجداد شاہ جہاں کے عہد میں ہرات سے ہندوستان آئے۔ دستور زمانہ کے مطابق عربی اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے نانا خواجہ فرید الدین احمد خان سے حاصل كی. ابتدائی تعلیم میں آپ نے قرآن پاك كا مطالعہ كیا اور عربی اور فارسی ادب كا مطالعہ بھی كیا۔ اس كے علاوہ آپ نے حساب، طب اور تاریخ میں بھی مہارت حاصل كی.جریدے Sayyad القرآن اکبر کے ساتھ ساتھ اردو زبان میں ان کے بڑے بھائی نے شہر کے سب سے پہلے پرنٹنگ پریس کی بنیاد رکھی. [ورژن کی ضرورت] سر سید نے کئی سال کے لئے ادویات کا مطالعہ کی پیروی کی لیکن اس نے کورس مکمل نہیں ہے.

ابتدائی تعلیم حاصل كرنے كے بعد آپ نے اپنے خالو مولوی خلیل اللہ سے عدالتی كام سیكھا۔ 1837ء میں آگرہ میں كمیشنر كے دفتر میں بطور نائب منشی فرائض سنبھالے۔ 1841ئ اور 1842ئ میں مین پوری اور 1842ء اور1846ء تك فتح پور سیكری میں سركاری خدمات سر انجام دیں۔ محنت اور ایمانداری سے ترقی كرتے ہوئے 1846ء میں دہلی میں صدر امین مقرر ہوئے۔ دہلی میں قیام كے دوران آپ نے اپنی مشہور كتاب " آثار الصنادید" 1847ء میں لكھی۔ 1857ئ میں آپ كا تبادلہ ضلع بجنور ہو گیا۔ ضلع بجنور میں قیام كے دوران آپ نے اپنی " كتاب سركشی ضلع بجنور" لكھی۔ جنگ آزادی كے دوران آپ بجنور میں قیام پذیر تھے۔ اس كٹھن وقت میں آپ نے بہت سے انگریز مردوں، عورتوں اوربچوں كی جانیں بچائیں۔آپ نے یہ كام انسانی ہمدردی كیلئے ادا كیا۔ جنگ آزادی كے بعد آپ كو آپ كی خدمات كے عوض انعام دینے كیلئے ایك جاگیر كی پیشكش ہوئی جسے آپ نے قبول كرنے سے انكار كر دیا۔

1857ء میں آپ كو ترقی دے كر صدر الصدور بنا دیا گیا اور آپ كی تعیناتی مراد آباد كر دی گئی۔ 1862ء میں آپ كا تبادلہ غازی پور ہو گیا اور 1867ء میں آپ بنارس میں تعینات ہوئے۔

1877ء میں آپ كو امپریل كونسل كاركن نامزد كیا گیا۔ 1888ء میں آپ كو سر كا خطاب دیا گیا اور 1889ء میں انگلستان كی یونیورسٹی اڈنبرا نے آپ كو ایل ایل ڈی كی اعزازی ڈگری دی۔ 1864ء میں غازی پور میں سائنٹفک سوسائٹی قائم کی۔ علی گڑھ گئے تو علی گڑھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ نکالا۔ انگلستان سے واپسی پر 1870ء میں رسالہ تہذیب الاخلاق جاری کیا۔ اس میں مضامین سرسید نے مسلمانان ہند کے خیالات میں انقلاب عظیم پیدا کر دیا۔ اورادب میں علی گڑھ تحریک کی بنیاد پڑی۔ سرسید کا کارنامہ علی گڑھ کالج ہے۔ 1887ء میں ستر سال کی عمر میں پینش لے لی اوراپنے کالج کی ترقی اور ملکی مفاد کے لیے وقف کریا۔

۔ 1859 ء میں وہ اپنے بیٹے سید محمود کے ساتھ انگلستان گیے تو وہاں انھیں دو مشہور رسالوں Tatler اور Spectator کے مطالعے کا موقع ملا۔ یہ دونوں رسالے اخلاق اور مزاح کے خوبصورت امتزاج سے اصلاح معاشرہ کے علم بردار تھے۔ آپ نے مسلمانوں کی تعلیم پر خاص توجہ دی۔ (علیگڑھ تحریک)۔۔۔۔ ظرافت اور خوش طبعی فطری طور پر شخصیت کا حصہ تھی۔

آپ نے 81 سال کی عمر میں 27 مارچ 1898ء میں وفات پائی اور اپنے محبوب کالج کی مسجد میں دفن ہوئے۔ سرسید کی تمام زندگی قوم و ادب کی خدمت میں گزری۔
آخر میں سر سید خاں کی اس کسک پر بات کو ختم کرتا ہوں "جب کبھی عالموں اور مہذب آدمیوں کو دیکھا، جہاں کہیں عمدہ مکانات دیکھے، جب کبھی عمدہ پھول دیکھے ۔۔۔ مجھ کو ہمیشہ اپنا ملک اور اپنی قوم یاد آئی اور نہایت رنج ہوا کہ ہائے ہماری قوم ایسی کیوں نہیں"
سرسید احمد خان
پیشکش-طارق اسلم

Monday, October 12, 2015

...
تقریب رسم اجراء ماہ نامہ  بانگ درا
بروز جمعہ  مورخہ 2 اکتوبر گاندھی جینتی کے  موقع پر ماہ نامہ  بانگ درا  کی تقریب رسم اجراء  کا جشن  برلاماتوشری ہال ممبئی میں بڑے تزک و احتشام سے منایا گیا ۔اور اس موقع پر کل ہند مشاعرہ کا انعقاد بھی کیا گیا۔اس رسالہ کے مدیر ایڈوکیٹ سیّد جلال الدین  ہے۔رسم اجراء بدست پدم شری ڈاکٹر محمودالرحمن( آئی اے ایس رٹائرڈ)صدارت پروفیسر ڈی ترپاٹھی صاحب اور مہمان خصوصی  جناب سنیل تٹکرے  اور اشوک چوہان  صدر ایم پی  تھے ۔اس موقع پر  خطیب الہند حضرت مولانا عبیداللہ خان اعظمی ،مولانا مستقیم احسن اعظمی اور مولاناسیّد    عباس رضوی صاحب  ( اسلامیک   سکالر) نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔  مہمان اعزازی  شری کرپا شنکر ۔صابرہ  سکوانی  ڈاکٹر اندرے تھے ۔تمام مہمانان کی گل پوشی کی گئی ۔
کل ہند مشاعرہ کی صدارت  جناب پنڈت موہن زی تشی گلزار دہلوی نے کی اور نطامت کے فرائض   انور  جلال پوری  نے ادا کۓ  منور رانا ،  نصرت مہدی ،  جناب  حق کانپوری ، نعیم اختر ، جناب ملک زادہ جاوید  ڈاکٹر نسیم نکہت ، اور جناب حبیب ہاشمی و عبدالحمید سا حل نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا ۔ پورا ہال بھرا ہوا تھا ۔تمام نے مدیر  ایڈوکیٹ سیّد جلال الدین اور ان کی ٹیم کو مبارک  باد پیش کیں۔




Sunday, October 11, 2015

Friday, October 09, 2015

ایک غزل

غزل
عبيد اعظم اعظمى
جو تہہ میں اس کی اتر سکو تو یہ راز بھی آشکار ہوگا
بجز نفاست دماغ و دل میں جو ہوگا گرد و غبار ہوگا
رہِ وفا سے رہِ طلب سے ہر اک سلیقہ ہر ایک ڈھب سے
جو بے تعلق رہے گا سب سے وہ آپ اپنا شکار ہوگا
زہے مقدر بہ فیضِِ قسمت سہارا اب تک ہے تیری رحمت 
یہی اثاثہ ہے کل کی دولت اسی پہ دار و مدار ہوگا
گھرا ہوا ہوں میں کشمکش میں رکوں کہ جاؤں مری طلب میں
تڑپتی صحرا کی دھوپ ہوگی سفر میں دورِ بہار ہوگا
کئی ہیں ساحل کئی سہارے نہیں ہے کچھ بھی یہ تیز دھارے
سفینے اوروں کے لا کنارے ترا سفینہ بھی پار ہوگا
ہے ہر ستم کی سزا مقرر مثال اس کی ملے گی گھر گھر 
کرو گے حملہ اگر کسی پر کہیں سے تم پر بھی وار ہوگا
کرو بھلائی کے کام ہر دم گذشتنی ہے بہارِ عالم 
نہ تم رہوگے عبید اعظم نہ تو نشانِ مزار ہوگا
( عبید اعظم اعظمی)

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP