You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Wednesday, December 30, 2009

ایک ملاقات

Munawwar Sultana(Moderator) with Mr.Hamid Iqbal Siddiqui

پرسوں ہماری ملاقات حامد اقبال صدیقی صاحب سے ہوئي ۔جب ہم ان کے گھر پہنچے تو ہمارے منتظر ہی تھے۔ان کی اہلیہ زاہدہ صدیقی بھی بطور معلمہ اپنے فرا ئض انجام دے رہی ہے ۔مطا لعہ کرنا ان کا شوق ہے ۔دونوں ہی ملنسار اور انکساری کا مجسمہ ہیں ۔گزشتہ بیس برسوں سے حامد اقبال صدیقی نے ممبئی اور مہاراشٹر کے دیگرعلاقوں میں جنرل نا لج کو ئز پروگراموں کا سلسلہ جاری کیا ہے جو طالب علموں کے ساتھ ساتھ عوام میں بھی کافی مقبول ہیں ۔

آنسو


ایک ننھا سا موتی
یہ جب نکلے آنکھوں کی سیپ سے

تو انمول ہوتا ہۓ
اورجب گر جاۓ زميں پر
تو بے مول ہوتا ہۓ
یہ نمکین پانی
جب نکلے خوشی کے موقع پر
توخوشیوں کو دگناکر دیتا ہے
یہ نمکین پانی

جب نکلےغم پر
تو غموں کو کم کر دیتا ہے
یہ نمکین پانی
ہے ایک ایسا ہمدرد وغمگسار
جو زخموں کو بھر دیتا ہے
یہ نمکین پا نی
ہے ایک ایسا ساتھی
جو تنہائ بانٹ دیتا ہے
اسلۓ تو کہتے ہیں شا ید
کہ میرے آنسوں مجھے تنہا نہیں ہونے دیتے


Friday, December 11, 2009

Urdu Tutorial - 14

Friday, December 04, 2009

اردو محفل



مہاراشٹراسٹیٹ اردو ساہتیہ اکیڈمی اور انجمن اسلام ممبئی کےزیراہتمام ،انجمن اسلام کے الاناہال میں جمعرات کی شام ''اردو محفل ''کے پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں اقلیتی امور کے وزیر عارف نسیم خان ۔وزیر مملکت فوزیہ تحسین خان ۔ امین پٹیل انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیرقاضی اکیڈمی کے چیئرمین ڈاکٹر عبدلستاردلوی صاحب مشتاق انتولے اور پروگرام کے کنویزخورشیدصدیقی اور اردو اکیڈمی کے دیگر اراکین کے سمیت شہر کی معززشخصیات نے شرکت کیں اس محفل میں ایڈوکیٹ زبیراحمداعظمی نے انگریزی اسکولوں میں اردو زبان کی تعلیم ،عباس مجہتدنے مرحوم یوسف ناظم طنزومزاح میں نئي نسل کے سرپرست اور ظہیر انصاری نےتحریک آزادی میںاردو صحافت کا حصہّ کے عنوان پر مقا لہ پڑھا اس اردو محفل میں اقلیتی امور کے وزیر نے یہ یقین دہانی کرائي کہ جلد ہی اردو گھرکی تکمیل ہوگی اور اور ایک اقلیتی بھون تعمیر کیا جاۓگا جہاں پر تمام مسا ئل کا حل نکالا جا ۓ گا ۔

خون کا عطیۂ


ہمارے بھڑاسی ساتھی رجنیش بھائي کے قریبی دوست کے والد دہلی کے اہسپتال میں زیر علاج ہیں
انھیں خون کی سخت ضرورت ہیں ان کے خون کا گروپ ہۓ ( A+ ) اور ان کا فون نمبر ہے 224496555 9))دہلی میں رہنے والے حضرات سے گزارش ہے کہ وہ خون کا عطیۂ کر کے ثواب کما ئیں ۔دیگر معلومات کے لۓ فون کر سکتے ہیں ۔

اردو کا زوال


اردو زبان کی چاشنی اور محبوبیت کوجس نے سمجھ لیا وہ خود اس کا عاشق ہو جاتا ہۓ آج لوگ اردو بولتے ہیں ۔لیکن اس کے
معنی سے لا علم رہتے ہیں محفلوں میں اشعار کہے جاتے ہیں ۔لوگ تالیاں بجاتے ہیں پھر بھول جاتے ہیں اسمبلی و پارلیمان میں اشعار کی گونج سنائئ دیتی ہۓ لیکن اس کی ترقی کے لۓ کوئي دو بول نہیں بولتا ۔سماج کا ایک با عزت طبقہ جو درس وتدریس سے منسلک ہۓ انھیں چاہیۓ وہ اردو کی ترقی کے لۓ آگۓ آئيں خود صحیح اردو بولیں صحیح اردو لکھیں زیادہ سے زیادہ اردو اخبار خرید کر پڑھیں۔اور دیگر افراد کو بھی اس کام میں شامل کریں ۔اپنی زبان کی شناخت کو قائم رکھتے ہوۓ دیگر زبانوں پر بھی عبور حاصل کریں ۔تب ہی اردو کا فروغ ہو سکتا ہۓ

Sunday, November 29, 2009



Tuesday, November 10, 2009




Saturday, October 24, 2009

مشہور ادیبہ عصمت آپا آج بہت یاد آئی


عصمت چغتا ئی اردو ہی نہیں بھارت کے سا ہیتیہ میں بھی ایک نڈراور بے باک کہانی کار کے طور پر
مانی جاتی ہے
آج سے 70 سال پہلے انہوں نے سماجی برائیوں کو اور عورتوں ہونے والے اہم مددوں کو اپنی کہا نیوں اور افسانوں میں

بڑی بے با کی سے ظاہر کیا ہے اور انہوں نے عورتوں کو انکی اصلی زبان میں اردو ادب میں پیش کیا

ان کے افسانے کردار حقیقی نظر آنے لگتے ہیں ۔ عصمت آپا 15 اگست 1915 کو پیدا ہوئی تھی اان کی مشہور کہانیوں میں
چوٹیں ،چھوئی موئی ،ایک بات خاص مقام رکھتی ہیں ۔تیڑھی لکیر کے لۓ انھیں 1974 میں انہیں غا لب ایوارڈ سے نوازا گیا ۔ عصمت آپا نے "کاغذی ہے پیراہن" کے نام سے اپنی آپ بیتی لکھی۔ 24 اکتوبر1991 کو اس دارفانی سے عصمت آپا کوچ کر گئی۔

Wednesday, September 23, 2009

Urdu Tutorial-13

Urdu Tutorial-12

میری عید

سوچتا ہوں کہ اس عید پر کیا کروں

بے روزگاری کے جیب سے کیسے خرچ کروں

کچھ دیر لکھتا ہوں پھر رک جاتا ہوں

سوچتا ہوں کہ اس عید پر کیا کروں

خوشی بھی عجیب سی لگتی ہے عید کی

لاشوں ۔ڈھیروں سے لپٹا ہے میرا دیش

آنکھوںسے اشک نہیں ٹپکتا لہو ہے

ہر کسی کے ہاتھ میں کفن ہے دوستوں

عجیب سا منظر ہے ہر کسی دل کا

ہر کسی کے چہرے پر ایک خوف سا ہے

سوچتا ہوں کہ اس عید پر کیا کروں

بے روزگاری کے جیب سے کیسے خرچ کروں

(غفران صدیقی ،اودھ پیوپل فورم فیض آباد)

Tuesday, September 22, 2009

سوّیوں کا مزا


عشرتی گھر کی محبت کا مزا بھول گۓ
کھا کے لندن کی ہوا ،عہد وفا بھول گۓ
پہنجے ہوٹل میں تو پھر عید کی پرواہ نہ رہی
کیک کو چکھ کر سوّیوں کا مزا بھول گۓ
بھولے ماں باپ کو اغیار کے چرچوں میں وہاں
ساہہ کفر پڑا ،نور خدا ،بھول گۓ
موم کی پتلیوں پر ایسی طبیعت پگھلی
چمن ہند کی پریوں کی ادا بھول گۓ
کیسے کیسے دل نازک کو دکھایا تم نے ؟
خبر فیصلہ روز جزا بھول گۓ
بخل ہے اہل وطن سے جو وفا میں تم کو
کیا بزرگوں کی وہ سب جو دوعطا بھول گۓ؟
نقل مغرب کی ترنگ آئي تمہارے دل میں
اور یہ نکتہ ء کہ مری اصل ہے کیا؟بھول گۓ
کیا تعجب ہے؟ جو لزکوں نے بھلایا گھر کو
جب کہ بوڑھے روش دین خدا بھول گۓ

مبارکباد



لنترانی کے طرف سے تمام لنترانی پر آنے والے وزیٹرس کو ہم تہۂ دل سے عیدالفطر کی

مبارکباد

پیش کرتے ہیں۔

Wednesday, September 16, 2009

Urdu Tutorial-11

Sunday, September 06, 2009

یوم اسا تذ ہ مبارک ہو


زندگی کے چمن کا کونسا پھو ل
میرے اسا تذ ہ تمہیں پیش کروں
بحر الفت کا کو نسا مو تی
آپ کے قد موں تلے بچھا ؤں
مہر کی کن شعا ؤں سے آ پ کے
گھر میں روشنی سی پھیلا ؤں
شکر آپ کا ادا کروں کیسے
شکر آپ کا ادا نہیں ہوگا
لا ؤں اشکوں میں وہ تڑپ کیسے
جو کرم کو آپ کے بیاں کرے
اے میرے مہر باں میرے مشفق
آپ کی گویائی ہے مسیحا ئی
آپ کا سا یہ سدا رہے مجھ پر
رب کا سا یہ سدا رہے مجھ پر

جناب بشیر احمد انصاری صاحب





بشیر احمد انصاری صاحب وہ مشہور و معروف ہستی ہیں ۔اردو ادب با لخصوص بال بھارتی سے منسلک رہنے کی بنا ئ پر کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں ۔ گز شتہ ماہ ہی موصوف کی تنصیف '' تہذ یبی نقوش "کا اجرا ئ پو نہ کے مو لیدینہ پرا ئمری اسکول میں مشہور و معروف عا لم دین مو لا نا ابو ظفر حسان ندوی از ہری کے دست مبارک سے شا یان شان رسم اجرائ عمل میں آیا ۔جس میں اردو ادب کی مایہ نا ز ہستیوں نے شرکت کر کے اسے ایک یاد گار پروگرام بنا دیا اجراء کے بعد سے تادم تحریر قار ئين اردو ادب موصوف کی تصنیف کے حصار سے اب تک باہر نہیں آۓ تھے کہ اہل مالیگاؤں نے اپنے سپوت کی کامیابیوں و کامرا نیوں پر مبارکباد دینے کے لۓ گزشتہ دنوں ایک استقبالیہ دے کر بشیر احمد انصا ری کو پورٹریٹ کی شکل میں جیسے لا ئف
ٹائم اچیو مینٹ ایوارڈ سے نوازا ۔
ما لیگاؤں سے تعلق رکھنے والے بشیر احمد انصا ری نے طالب علمی کے زمانے میں ہی پونہ کا رخ کیا تھا ۔اردو ذریعہ معاش سے جڑے مختلف عہدوں پر فائز ہو کر کو ئي موقع گنواۓ بغیر اردو کی تر قی کو اپنا نصب العین بنا لیا ۔بال بھارتی اردو ٹیکس بک کے ممبر اور اکیڈمی سکریٹری نیز اعظم کیمپس کے سو سائٹی کے ممبر اور سیکریٹری رہے ۔ دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ میں گزشتہ کئی برسوں تک ساتھ ہی ہمدرد ایجوکیشن ٹرسٹ کے تحت ہمدرد لا ئـریری کھڑکی ، پو نہ میں بھی اپنے قیمتی وقت کی مسلم اور غیر مسلم طلبہ کو اردو پڑھا چکے ہیں ۔ بلکہ اب بھی یہ سلسلہ کسی نہ کسی صورت میں جاری ہیں پو نہ میں رہ کر مو صوف نے اردو کو اونچا مقام دلا یا اور اس کے جائز حقوق کے لۓ جدو جہد کی اور اب بھی کر ر
ہے ہیں ۔
بشیر احمد انصاری اافروری 1936ئ کو مہاراشٹر کے سب سے بڑے صنعتی شہر ما لیگاؤں میں پیدا ہو ۓ ابتدائی تعلیم اینگلو اردو ہائی اسکول سے حاصل کی 1953 میں نا سک سینٹر سے میٹرک کے امتحان میں اوّل مقام حاصل کیا ۔واڈیا کالج سے بی ایس سی اور پو نہ یو نیورسٹی سے بی اے ، ایم اے ،بی ایڈ کی ڈگری حاصل کی ۔اینگلو اردو میں دس سال تک درس و تدریس سے منسلک رہے ۔ انھوں نے 1970 ئ کو بال بھارتی پو نہ میں اردو اسپیشل آفیسر کا عہدہ سنبھا لا ۔بشیر احمد انصاری نے مدراس میں منقعدہ 1986ئ مین نیشنل کا نفرنس ٹیکسٹ بیورو میں مہارہشٹر کی نما ئںدگی کی ۔بشیر احمد انصاری کی زندگی کا سب
ے بڑ ا کارنامہ یہ ہے کہ موصوف نے ایک فارمو لہ حکو مت مہا راشٹر کو دیا چونکہ تمام انگریزی اسکو لوں کے لۓ سو نمبر کی مراٹھی لازمی قرار دی گئی ۔ اس لۓ طلبائ اپنی خواہش کی دوسری کو ئی بھی ز بان نہیں پڑ ھ سکتے تھے ۔موصوف کی تجوییز کے مطا بق یہ سہو لت دی گئی کہ 50 مارکس کی ہندی کے ساتھ دوسری چودہ زبانوں جن میں غیر ملکی زبانیں بھی شامل ہیں ، مین سے کو ئی ایک زبان 50 نمبر کی لی جاۓ جسے حکومت مہا راشٹر نے منظور کر لیا ۔ بال بھارتی بیورو میں مسلسل 25 سالوں تک
اپنی خدمت انجام دیں ۔آج بھی ریٹائر مینٹ کے باوجود انھیں مہمان رکن کے طور پر مدعو کیا جاتا ہے بشیر احمد انصاری نے ایس ، ایس،سی بورڈ میں 1971 ئ اور 1972 ئ میں بطور رابطہ کار کے اپنے فرا ئض دیۓ یہاں پر کتابوں کو خوبصورت و دیدہ زیب بنانے ، اچھے مترجمین اور مہاراشٹر کے ماہر کاتبوں سے کام لیا جس کے سبب بورڈ کی تمام اردو کتابیں ، ان کے اسباق اور خوبصورت و خوشخط کتا بت سے ایک تاریخی کام انجام پایا ۔بشیر احمد انصاری کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ بال بھارتی میں ہر مضامین پر اساتذہ حضرات کا ورک شاپ منعقد ہوتا ہے ۔جس کی ابتدائ 1988ئ میں ہو ئی تھی ۔ بلکہ یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے ۔ بشیر احمد انصاری ایک بہترین اسپورٹ مین بھی واقع ہوۓ ہیں ۔ اعظم کیمپس کا اینگلو اردو بوائز اسکول ابتدائ سے ہی کرکٹ اور دیگر کھیلوں کے لۓ بہت مشہور رہا ہے ۔بشیر احمد انصاری نے شاعری بھی کی مگر نثر نگاری کا جو شوق تھا وہ پروان چڑھتا رہا ۔
موصوف کی پہلی تصنیف پھول رانی 1988ئ کو منظر عام پر آئی جسے مہاراشٹر اردو اکیڈمی نے انعام و اکرام سے نوازا اس کے علاوہ '' مراٹھی آموز'' ، ہمارے صاحب ''کو بھی شا‏ ئع کرواکر منظر عام پر لاۓ ۔پر و فیسر ئلام دستگیر شہاب کے انتقال کے بعد ان کی تصنیف لالہ طور ،ترجمان اسرار خودی ،رموز بے خودی اور بام خیام کو باری باری شائع کروایا ۔جس اجرائ علی سردار جعفری مرحوم کے ہاتھوں انجام پا یا اسی طرح انہوں نے نورالعین علی کی تین تصانیف کو اپنی نگرانی میں تر تیب دے کر شائع کروایا جن میں ''کینسر ''آپ بولتے کیوں نہیں ''اور ''سوچ لیجیے شامل ہیں ۔بشیر احمد انصاری کی دوسری تصیف ''تہذیبی نقوش ''بھی
شائع ہو چکی ہے ۔جبکہ اقبال نامہ زیر تر تیب ہے ۔ سنت
گیانیشور کی کتاب ''پساۓ دان کا تر جمہ کیا ۔جس کا نام دعا ئیہ رکھا گیا موصوف نے واستو پرکاش کا بھی اردو میں ترجمہ کیا جس کا اجرا ئ حیدر آباد میں مدیر روز سیا ست زاہد علی کے ہاتھوں عمل میں آیا ۔اسی طرح انھوں نے مرحوم ڈاکٹر عصمت جاوید سے اردو لغت '' تیار کر وائی جو شائع ہو چکی ہے ۔بچّوں کے لۓ ''زلفی ''کے نام سے ایک کتاب شائع کی ہے ۔بشیر احمد انصاری آج بھی بال بھارتی مین مہمان رکن کے طور پر اپنی خدمت انجام دے رہے ہیں ۔مختلیف تنظیموں کے ذریعے منعقدہ پروگرام اور خصوصی طور پر ورکشاپ مین ضرور تشریف لے جاتے ہیں ۔جہاں اسا تذہ اکرام کو اسا تذ ہ کرام کو کار آ مد و زریں خیا لات و مفید مشوروں سے نو ازتے ہیں۔

Tuesday, September 01, 2009

سم کا دھن


ایک وقت کی بات ہے کہ بندا پور نامی کسی گاؤں میں ببن حمال نام کا ایک آدمی رہتا تھا ۔ حمال عربی میں سامان اٹھانے والے قلی کو کہتے ہیں ۔لیکن وہ قلی نہیں تھا ۔اس کے نام کے ساتھ حمال کیسے لگ گیا کسی کو بھی نہیں معلوم تھا سب لوگ اسے ''حمال ''ہی کہتے تھے ۔ حمال کی گنتی بہت بڑ ے کنجو سوں میں کی جاتی تھی ۔وہ ہمیشہ وہی کام کرتا تھا جس میں کو ئي پو نجی لگانا نہ پڑے ۔وہ لوگون کی پھینکی ہو ئي چیز یں بٹور کر لاتا اور انھیں جوڑ توڑ کر کام کے لا ئق بنا لیتا ۔کبھی درزی کی دوکان سے کترن بٹور کر لاتا اور اسکی کتھری تیار کر لیتا ۔کبھی چزہوں کے بلوں کو کھود کر ان میں چو ہو ں کا لایا ہوا اور اکٹھّا کیا ہوا اناج بٹور لاتا اور اسے صاف کر کے اپنے کھانے کے لائق بنا لیتا تھا ۔ اس کے گھر میں کچھ ہی برتن تھے سامان بھی نہیں تھا ایک کونے میں چارپائی رہتی تھی اس پر ایک پھٹی پرانی کتھری پڑی رہتی تھی ۔اس چار پائی میں کٹھمل اور مچھر اور چونٹیوں نے اپنا گھر بسا لیا تھا ۔
حمال کی ایک عادت تھی کہ کہیں سے بھی اسے ایک پیسہ بھی مل جاتا تو وہ اسے ایک مٹّی کے گھڑے میں جمع کرتا تھا ۔ٹھیک چھ مہینے بعد وہ گھڑ ے سے پیسہ نکالتا تھا ۔نوٹوں کو تو وہ کتھری کے بیچ میں روئی کی طرح پھیلا کر چاروں طرف سے سی لیتا تھا اور روپیہ پیسہ وہ سارا گھڑے میں بند کر کے زمین میں دفن کر دیتا تھا ۔ایک دن کی بات ہے کہ لڑکے گیند کھیل رہے تھے گیند اوپر چھپّر پر چلی گئی ۔ایک لڑکا گیند لینے اوپر چھت پر گیا اس نے وہاں سے دیکھا کہ حمال روپیوں سے بھرا ہوا مٹکا زمین میں دفن کر رہا ہے ۔ اس نے یہ ساری بات اپنے چاچا کو بتائی ۔چاچا چور تھا ۔وہ دھن حاصل کرنے کے لۓ بے چین ہو گیا ۔اس نے اپنے دوسرے ساتھیوں کے ساتھ جاکر سارا دھن چرا لیا ۔جمعہ کا دن تھا ۔حمال جب اپنے گھر پہنچا تو اپنے گھر کا دروازہ ٹوٹا ہوا پایا ۔سیدھا اپنی کوٹھری میں گيا وہاں اپنی پھٹی پرانی کتھری کو دیکھ تو اس کی جان میں جان آئی ۔مگر جب اس کی نظر نیچے زمین پر پڑی جہاں چوروں نے کھود کر چوری کی تھی تو وہ زوروں سے چلانے لگا اس کی آواز سن کر سب گآؤں والے جمع ہو گۓ ۔مگر سب نے اس کی بات کا مذاق اڑایا ۔اس دن کے بعد سے حمال بیمار رہنے لگا ۔اور تین دن بعد اس کی موت ہو گئی ۔سب لوگ اس کی تد فین کے لۓ آۓ ۔سب لوگ اس کی کنجوسی کا قصہ بیان کر رہے تھے ۔اور یہ کہا جارہا تھا کہ ( سم کا دھن شیطان کھاتا ہے ) مکھیا نے گھر کی تلاشی لیں اچانک کسی کی نظر کتھری پر پڑی اور اس میں سے دس بیس اور ایک ایک کے بہت سارے نوٹ نکالے گۓ مکھیا نے یہ کہء کر سارا دھن اپنے قبضے میں لے لیا کہ حمال کو دفنانے کے بعد بھی اس کے لۓ بہت کچھ کر کر نا ہے
:
مرحوم اونمکار ناتھ سری واستو

Tuesday, August 25, 2009

Urdu Tutorial-10

Monday, August 24, 2009

اف یہ مہنگا ئی کا عذا ب


جنا پ منظو را لحق منظو ر

ہو گئی مہنگی شکر تو آ گئي سر پر بلا
اب نمک کی چاۓ ہم مہماں کو دیں گے کیا بھلا
اب شکرقند ہے نہ زردہ ہے نہ تازہ شیر مال
اس شکر کی بے رخی سے ہو گۓ ہم تو نڈھال
ہاۓ ، قلّت سے شکر کی ہم تو غمگین ہو گۓ
شکرّین لب جو تھے محبوبہ کے نمکین ہو گۓ
ایسے مہنگے ہو گۓ ہیں دال ، چاول اور گيہوں
بھوک سے چو ہے بھی برہم گھر کے ہو گۓ ہیں اب کیا کہوں
چٹنی روٹی کھا کے خوش رہتے تھے اپنے گھر میں ہم
ہو گئي ہیں وہ بھی مہنگی کیا ہے یہ ظلم و ستم ؟
دام سنکر پیاز کے مہنگے بٹا ٹے ہو گۓ
مرچیوں کے بھاؤ سے بد رنگ ٹما ٹے ہو گۓ
دودھ مکھن پھل بھی خوابوں میں نظر آتے نہیں
بھیک لینے کے لۓ فقرا ء بھی گھر آتے نہیں
کو ئلے کے ساتھ مہنگا ہو گیا ہے گیس بھی
کیا جلا ئيں اپنے چولہوں میں بتا ؤ تو سہی ؟
دیکھ کر بد کا ریاں انساں کی بارش ڈر گئي
کہتے ہیں اس کے لۓ مہنگائي تگنی ہو گئي''
سن کے ہم جنسی کے نغمے ، کشت ویرا ں ہو گئی
رحمت باراں عذاب ر ب میں ڈھل کر بہہ گئی
ہے سیا ست میں اگر چہ عالمی قحط الرجال
کیا مکا فا ت عمل کا یہ بھی ہے قہر و دیال
فا ئلیں ہو تی ہیں غا ئب عد لیہ سے جب یہا ں
کیو ں نہ ہو ں با زار سے اجناس گم پھر بے تکاں
خار کی فصلیں اگیں زر خیز کھیتوں میں اٹھو ،
بے گنا ہو ں کا لہو رنگ لا رہا ہے دیکھ لو ،

Urdu Tutorial-9

Sunday, August 23, 2009

قینچی





Saturday, August 22, 2009

Urdu Tutorial-8

اردو کے شیدائي


اردو سب سے نیاری ہے
جان سے مجھ کو پیاری ہے
اردو کے گن گا تا ہوں
اپنا من بہلا تا ہوں
جتنے بو ڑھے بچّے ہیں
اردو وا لا کہتے ہیں
اردو سے بس یاری ہے
اردو جان سے پیاری ہے
( نذ یر فتح پوری )
شا عر
میں اردو کا شا عر ہوں
اپنے فن میں ماہر ہوں
میری جتنی عز ت ہے
میری جتنی شہرت ہے
سب اردو کا صد قہ ہے
سب اردو کا تحفہ ہے
مجھ پر یہ بلہا ری ہے
اردو جان سے پیاری ہے
افسانہ نگا ر
میں افسانے لکھتا ہو ں
اردو میں ہی چھپتا ہوں
اردو نے یہ کام کیا
میرا اونچا نام کیا
جتنے بھی انعام ملے
وہ اردو کے نام ملے
فیض اردو کا جاری ہے
اردو جان سے پیاری ہے
( نذ یر فتح پوری )

خوشخبری


Now Lantrani is on twitter.
اب میری لنترانی ٹو ویٹر پ
अब लंतरानी ट्विटर पर भी...

Sunday, August 16, 2009

Urdu Tutorial-7

Saturday, August 15, 2009

please click on "story-image" to read
कहानी पढ़ने के लिये "कहानी के चित्र" पर क्लिक करिए

مختصر دیکھا


جگ میں اکر ادھر ادھر دیکھا
تو ہی آیا نظر جدھر دیکھا
جان سے ہو گۓ بدن خا لی
جس طرف تونے آنکھ بھر دیکھا
نالہ فریاد آہ اور ز اری
آپ سے ہو سکا سو کر دیکھا
ان لبوں نے نہ کی مسیحائی
ہم نے سو ، سو طرح سے مر دیکھا
زور عاشق مزاج ہے کوئی
درد کو قصّہ مختصر دیکھا

یاد آتی رہی


آپ کی یاد آتی رہی رات بھر
چشم نم مسکراتی رہی رات بھر
رات بھر درد کی شمع جلتی رہی
غم کی لو تھر تھراتی رہی رات بھر
بانسری کی سریلی سہانی صدا
یادیں بن کے آتی رہی رات بھر
یاد کے چاند دل میں اترتے رہے
چادنی جگمگاتی رہی رات بھر
کوئی دیوانہ گلیوں میں پھرتا رہا
کو ئی آواز آتی رہی رات بھر

Friday, August 14, 2009

Please click the "story-image" to read the story
कहानी पढ़ने के लिये "कहानी के चित्र" पर क्लिक करिये


Wednesday, August 12, 2009

ڈي ایڈ

ڈي ایڈ کورس کا نیا نام اب ڈی ، ٹی ،ایڈ یعنی ڈپلومہ ان ٹیچرس ایجوکیشن ہو گیا ہے اور اس سال فیس میں دس فیصدی اضافہ اور غیر امدادی کالجوں کی فیس 12000 ہزار سے زیادہ 15000 روپۓ ہو گئی ہے

مصیبت زدگان کی امداد


بہرام پاڑہ باندرہ ممبئی میں آگ لگ جانے سے تین لوگوں کی موت ہو گئی ۔ہزاروں خاندان بے گھر ،بے یارومددگار ہو گۓ ۔ایسے میں مصیبت زدگان کی مددکرنا ہر شہری کا فرض ہے ۔تمام ادارے جنگی پیمانے پر بہرام پاڑہ کے تباہ حال لو گوں کو جلد از جلد اور زیادہ سے زیادہ امداد بہم پہنچا کر اپنا فریضہ پورا کریں ۔ایسی ناگہانی آفات کا شکار ہر کوئی ہو سکتا ہے آگ کی تباہی جھیلنے والوں کو ان کے حال پر چھوڑ دینے کے بجاۓ انہیں جلد از جلد اپنے پیروں پر کھڑا کیا جانا ضروری ہے ۔

Sunday, August 02, 2009


چڑیوں کا راجا



ایک خوبصورت سے باغ مین بہت سی چڑیا رہتی تھیں ۔ ان میں ایک بہت ہی عقلمند اور نہایت ہی ذہین مینا رہتی تھیں ۔جو کہ گلابی مینا کے نام سے جانی جاتی تھی اس کا اپنا مدرسہ تھا سارے پرندوں کے بچّے اس کے پاس پڑھنے جاتے تھے ۔کلابی مینا کی بولی بہت میٹھی تھی وہ بہت پر اثر انداز میں تعلیم دیتی تھی ۔سارے بچے کبھی فیل نہیں ہوتے تھے ۔اس مدرسہ میں ہیرا نیم کا ایک طوطا بھی پڑھا کرتا تھا وہ بھی ذہین تھا اور پڑھائی میں تیزتھا ۔ایک دن ہیرا نے مینا سے پوچھا کہ میڈم جی کیا یہ سچ ہے کہ بازچڑیوں کا راجا ہوتا ہے ؟
مینا نے جواب دیا اورسمجھایا کہ نہیں باز تو روزچڑیوں کو مارتا ہے انھیں کھا جاتا ہے وہ کبھی اپنی رعایا کی حفاظت نہیں کرتا جو صرف مارنا ہی جانتا ہے تو وہ راجا کیسے ہو سکتا ہے ؟

تب میڈم چڑیوں کا راجا کون ہو سکتا ہے ؟ ہیرا نے پوچھا مینا اسے سمجھانے لگی بیٹے چڑیوں کا راجا ہے مور اس کے سر پر تاج ہے دیکھنے میں خوبصورت ہے چلنے میں تیز ہے اس کا ناچ مشہور ہےوہ اڑ بھی سکتا ہے وہ سانپ، بچھو اور گوجر جیسے زہریلے حیوانوں کو نگل کر ہماری حفاظت کرتا ہے ۔پھر ہیرا نے دوبارہ سوال کیا تب میڈم ہم باز کو کیا کہیں گے ؟ مینا نے کہا اسے تو ہم ڈاکو کہیں گے وہ خود غرص ہے دوسروں کا بھلا کبھی نہیں چاہتا وہ ظالم ہے ۔اسے کس طرح راجا مان سکتے ہیں اس طرح کی دلیل سےسارے بچّے متاثر ہوۓ اور سب نے مینا میذم کی تعریف کیں۔ ( اومکار سری واستو )

مصیبت زدگان کی امداد


بہرام پاڑہ باندرہ ممبئی میں آگ لگ جانے سے تین لوگوں کی موت ہو گئی ۔ہزاروں خاندان بے گھر ،بے یارومددگار ہو گۓ ۔ایسے میں مصیبت زدگان کی مددکرنا ہر شہری کا فرض ہے ۔تمام ادارے جنگی پیمانے پر بہرام پاڑہ کے تباہ حال لو گوں کو جلد از جلد اور زیادہ سے زیادہ امداد بہم پہنچا کر اپنا فریضہ پورا کریں ۔ایسی ناگہانی آفات کا شکار ہر کوئی ہو سکتا ہے آگ کی تباہی جھیلنے والوں کو ان کے حال پر چھوڑ دینے کے بجاۓ انہیں جلد از جلد اپنے پیروں پر کھڑا کیا جانا ضروری ہے ۔

فروغ اردو کے لۓ حکمت عملی


سیکولر محاذ دہلی سے یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ ایک کانفرنس کا خاص موضوع تھا کہ سرکاری اورنیم سرکاری رضاکاروں کو اردو کے فروغ
کے لۓ موثر رول ادا کرنا ہو گا اس زبان کے تئیں عوامی بیداری لانے کی ضرورت ہیں ۔اس زبان کو صرف نوکریوں تک ہی نہ رکھا جاۓ بلکہ اس زبان سے عشق کرنے کی ضرورت ہیں ۔تبھی ہمارا علمی تہذیبی ۔ثقافتی ۔ادبی ورثہ محفوظ رکھنا قائم رکھنا بے حد اہم ہے ۔اس لۓ مختلف حکمت عملی کرنا ضروری ہیں

Friday, July 31, 2009

کہانیاں


ایک گاؤں میں ایک راجا رہتا تھا ۔ اس کو کہانیاں سننے کا بہت شوق تھا اور اسے اپنی رعایا کا بھی بہت خیال تھا ۔اس نے پورے گاؤں میں اعلان کیا کہ جو بھی اسے ایک ایسی کہانی سناۓ جو ایک سال تک ختم نہ ہو تو اس شخص کو منہ مانگا انعام دیا جاۓ گا سب لوگ آنے لگے ۔کسی کی کہانی ایک دن ، چار دن یا آٹھ دن مین ختم ہو رہی تھی ۔پھر ایک آدمی آیا ۔اس نے کہا کہ مچھے ایک کہانی آتی ہے۔راجا نے کہا تمہیں ہمارا اصول یاد ہوگا اگر تمہاری کہانی سال بھر سے پہلے ختم ہو جاتی ہے تو تمہیں سزا دی جاۓ گی اور اگر تمہاری کہانی سال بھر میں ختم ہوگی تو ہم تمہیں منہ مانگا انعام دیں گے ۔ ادمی نے کہا ۔جی راجا جی ۔اور اس نے اپنی کہانی شروع کی ۔ ایک گاؤں میں بہت بڑا راجا رہتا تھا ۔اسے اپنی رعایا کا بہت خیال تھا اس نے ایک بڑے سے گودام میں ایک بہت سا اناج بھر کر رکھا تھا ۔اس گودام میں ایک روشن دان تھا ۔اس روشن دان میں سے ایک چڑ یا اندر آئي ایک دانہ منہ میں لیا اور چلی گئی ۔پھر چڑیا اندر آئي چونچ میں دانہ لی اور اڑ گئي ۔پھر چڑیا آئي اس طرح سے کہانی شروع کی ۔ وہ ختم ہی نہیں ہوتی تھی ۔اب راجا کو غصہ آ گيا ۔اس نے کہا اب چڑیا کب تک آتے رہے گی ۔آدمی نے کہا کہ چڑیا تو ایک سال تک آتے رہے گی ۔راجا سمجھ گیا کہ یہ آدمی بہت عقلمند ہے ۔راجا نے آدمی سے کہا کہ اب تم اپنا انعام لو اور چڑیا کا آنا بند کر دو

زبان کی اہمیت


یہ جی ۔آر۔بہت پہلے سے گزٹ میں موجود ہے ۔کہ مہاراشٹر میں مراٹھی کو لا زمی قرار دیا جاۓ اور اب تو خوش آئند بات ہے کہ اب پہلی جماعت ہی سے مراٹھی لازمی قرار دے دی گئی ہے ۔اس سے شروعات سے ہی مراٹھی پر عبور حاصل ہو جاۓ گا ۔مگر مراٹھی کے ساتھ اردو ، عربی ،فارسی اور انگریزی پر بھی عبور حاصل کر لیں ۔تو ہم ٹیکنالوجی اور ترقی کے اس دوڑ میں کسی سے پیچھے نہ رہیں گے اور اس طرح سے کامیابی کے راست( ہموار ہو جائيں گے ۔

Tuesday, July 21, 2009

urdu tutorial-6

مہینے



جنوری، فروری ،مارچ ، اپریل




پہلے پڑ ھائي ،بعد میں کھیل




مئي ، جون ،جولائي ، اگست




ہاتھ نہ آۓ گز را وقت




ستمبر ، اکتوبر ،نومبر ، دسمبر




پڑھ لکھ تو لے چھولے ، امبر




وقت کا ایک ایک لمحہ ،وقت کی اک اک گھڑی




ساٹھ سیکنڈ،ساٹھ منٹوںمیں پروۓ اک لڑی




بارہ لڑکیاں دن کی ہیںاور بارہ لڑیاں رات کی




ہاں مگر کچھ دن بڑے ہیں اور کچھ راتیں ،بڑی

urdu tutorial-5

Monday, July 20, 2009

بجو کا


سورج رخت سفر باندھ رہا ہے ۔گیہوں کی فصل لہلہارہی ہے ۔اور میں اپنے کھیت میں کنویں کے قریب چار پائي ۔پر لیٹا مسکرا رہا ہوں ۔ کھیت گيہوں کی جھومتی فصل ۔کنواں چار پائی شام کا منظر، ڈوبتا ہوا سورج ،سرسراتی ہوئی سرد ہوا ، جگالی کرتی ہو ‏ئی گا ئيں ، دوڑتے ہوۓ کتّے اور کھیت میں کھڑا بجوکا –سارا منظر بہت ہی دلکش اور خوشنما لگ رہا ہے ،اور میں مسکرا رہا ہوں ۔یک لخت ہی بجوکا میرے سامنے آکھڑا ہوا ۔مارے گھبراہٹ کے میں ہکلا گیا ۔
ک –ک – کیا بات ہے ؟ بجوکا بے ڈھنگے پن سے ہنسا ۔
ہاہاہاہا اور پھر آنکھیں پھاڑ کر گھورنے لگا '' تم مجھے اس طرح کیوں گھور رہے ہو ؟ میں نے ڈرتے ہو ۓ پوچھا بجوکا طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ گویا ہوا ' تم یہاں چار پائی پر لیٹے ہوۓ ہو اور میں کھڑا دیکھ رہا ہوں کہ تم مجھے دیکھ کر مسکرا بجوکا ہو رہے ہو میں پھر ہکلایا ---مگر تم تو گھاس ّپھوس کے بجوکا ہو ۔ بجوکا زور سے ہنسا ہا ہا ہا ہا ایک فلک شگاف قہقہ ---کیوں میں زندہ نہیں ہو سکتا ---؟ تم خود کو بہت بڑا کہانی کار سمجھتے ہو ؟ لوگوں کی زندگیوں سے ان کے حالات سےکہانی کھینچ کر قر طاس پر بکھیر دیتے ہو لیکن اب ایسا نہیں ہو گا میں تمہیں موت کے گھاٹ اتار دوں گا
م ----مگر کیوں ---میں نے پسینہ پو نچھتے ہوۓ پوچھا ؟ بجوکا نے جواب دیا کیونکہ تم ایک مطلب پرست ۔خودغرض قلمکار ہو سچائی سے منہ موڑ لیتے ہو ------نہیں ایسا نہیں ہے ۔ایسا ہی ہے ۔---کیا تم نے ڈنمارک پر اپنے قلم کو حرکت دی --؟کیا تم نے دہشت گردی کے خلافت اپنے جذ بات کا اظہار کیا ؟ توگڑیا ---مودی ، ایڈوانی ،جارج بش ، ملّا عمر ---یا پھر اسامہ بن لادن ---کیا کبھی ان کی زندگی سے کہانی کھینچنے کا خیال آیا ؟ تم ایک کائر بز دل اور ڈرپوک قلمکار ہو ۔سیدھے سادے انسانوں کی زندگیوں سے مفلسی سے غربت سےمزدوروں کے حالات سے بیوہ اور معصوم بچّوں کی زندگی سے کہانی اخذ کرتے ہو ---اور خود کو قلمکار کہتے ہو ؟ دہشت گرد مسجدوں کو نشانہ بناتے ہیں ۔مندروں کو اجاڑ دیتے ہیں عبادت و پوجا کرنے والوں کی لاشیں بکھیر دیتے ہیں مگر تمہارا قلم خاموش رہتا ہے اور ہی قلم ہمیشہ کے ۂے خاموش رہے کا اس معاشرے کوو اب تمہاری ضرورت نہیں ہے ہا ہا ہا ہا -------بجوکا میری گردن زور سے دباتا ہے ۔اور میں چینختا ہوا چار پائي کے نیچے آجاتا ہوں اور دور کھڑے بجوکا کو دیکھ کر مسکرا دیتا ہوں '' ّ ( ہارون اختر ، مالیگاؤں)

پڑ ھو اور آگے بڑھو


شہر مالیگاؤں میں اسٹو ڈنٹس اسلامک آرگنا ئزیشن آف انڈیا مالیگاؤں یونٹ کے زیر اہتمام ایجوکیشن کے لۓ بیداری مہم پڑ ھو اور آگے بڑھو
شہر کے ہر بنکر پہ کھیلے جانے والا ایک ایسا کھیل ہے جس سے تعلیمی بیداری کی ایک لہر شائقین کے دل میں اتر جاتی ہے ۔ ایس۔ آئي ۔او ۔کا خاص مقصد ہے زبردست تبدیلی ۔جہالت کا خاتمہ ۔شہر کا ایک بھی بچّہ جاہل و ا نپڑھ نہ رہے ۔ہمارے یہاں چھوٹے بچوں سے مزدوری کروائي جاتی ہے ۔معصوم بچّے ہوٹلوں میں نوکری کرتے ہیں ۔یہ عمر تو ان کی کھیلنے کودنے اور تعلیم حاصل کرنے کی ہے ۔مگر ان کے والدین کی مجبوری ہے کہ وہ اپنے بچّوں کا داخلہ کسی اچھی اسکول میں کرنا چاہتے ہیں تو صرف کے ۔جی کے لۓ ہی ڈھائي ہزار سے پانچ ہزار روپۓ مانگے جاتے ہیں ۔تعلیم کی تجارت کب تک ہوتی رہے گی ؟ پسماندگی کے جراثیم کب تک رینگتے رہیں گے ؟ آخر کب تک ؟ ایس آئي او کا یہ پروگرام بیداری کے نام ایک اچھا قدم ہے ۔اس طرح کے روڈ شو ہمارے ملک کے ہر بنکر ۔نکّڑ پر ہونا چاہیۓ یہی وقت کی ضرورت ہے اس مہم کے تین اہم کردار ،شعیب محمد ، متین احمد اور محمد صمیم اس پروگرام میں جان ڈالنے کا کام کر رہے ہیں بیداری کے نام پر ان نوجوانوں کی تڑپ قابل تعریف ہیں ۔لنترانی کے طرف سے ہم انھیں مبارکباد دیتے ہیں ۔اور دعا کرتے ہیں کہ اللّہ انھیں کامیابی عطا فرماۓ ۔

قابل تعریف


اپنی پڑھائی کے دور میں ہمیں بڑوں کی کہانیاں جماعت سوّم میں پڑھائی جاتی تھی۔جس میں ہمارے قومی رہنماؤں کے اہم کارناموں کو بتایا جاتا تھا ۔آج بھی ہمارے ذہن میں وہ تمام واقعات نقش ہیں۔چھوٹے بچّوں کے ذہن پر ہر ایک چھوٹی سے چھوٹی بات ہمیشہ کے لۓ یاد رہ جاتی ہے ۔جیسے آج بھی مجھے یاد ہے ۔ مہاتما گاندھی ۔چاچا نہرو ، سردار ولبھ بھائی پٹیل ،مولانا ابوالکلام آزاد ،لوکمانیہ تلک ،نیتاجی سبھاش چندربوس جیسے عظیم رہنما ؤں کے بارے میں پڑھنے سے مجھے اپنے پن کا احساس ہوتا تھا ۔اورخود میں بھی وطن پرستی اورحب الوطنی کے جذبات ابھرتے تھے ۔مگر کئي سالوں سے تاریخ کی کتابوں میں بھی یہ ساری چیزیں ہٹادی گئي ہے ۔مگر اب جماعت چہارم کی اردو کی کتاب میں مولانا ابوالکلام آزاد کی تصویر کے ساتھ ان کی مختصر آپ بیتی دی گئي ہے ۔اکثر ہم ہر جگہ انھیں کیپ یا ٹوپی کے ساتھ دیکھتے تھے ۔ پر اب ہم اب انھیں بغیر کیپ کے ساتھ دیکھیں گے ۔اس بات سے آگے مستقبل میں مقابلہ جاتی اور اسکالرشیپ جیسے امتحان میں بہت فائدہ مند ہوگآ اس لۓ بال بھارتی کا ادارہ تعریف ہے

Tuesday, July 14, 2009

Urdu Tutorial-4

Monday, July 13, 2009

ریگینگ


کالج کی لائف میں تو ریگینگ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ریگينگ یعنی کیا ؟ یہ فنڈا ہمیں ہی نہیں اس پر گفتگو کرنے والوں کو بھی معلوم ہے ۔ریگینگ یہ امریکہ میں لفظ
کے مساوی ہے ۔مگر یہ زیادہ دل سوز ہے کہ
کا لج میں نیا نیا داخلہ لینے وا لے طلبا ء کو ان کے سینیئر س جسمانی اور ذہنی تکلیف دیتے ہیں ۔اور اس سے جونیئر س طلبا ء کی ہونے والی درگت دیکھنے میں خوشی اور مسرت محسوس کرتے ہیں اور جونیئر س طلباء یہ سب برداشت کر نے کے باوجود خاموش رہتے ہیں ۔ کیونکہ وہ غیرمتحد ہوتے ہیں ان کا کو ئی گروپ نہیں ہوتا ۔ریگنگ کے تعلق سے تامل ناڈو حکومت نے سی بی آئی کے آفیسر آر ۔کے دھون کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی اور انھوں نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوۓ ریگینگ کی روک تھام کے لۓ تعزیرات ہند کے مطابق ایک اسپیشل قانون بنانے کی کی سفارش کی ۔

ما ں



تیرے دامن میں ستارے ہیں تو ہوں گے اے فلک
مجھ کو اپنی ماں کی میلی اوڑھنی اچھی لگی
مجھے بس اس لۓ بہار اچھی لگتی ہیں ۔
کہ یہ بھی ماں کی طرح خوشگوار لگتی ہیں
لبوں پہ اس کے کبھی بدّعا نہیں ہوتی
بس ایک ماں ہیں جو مجھ سے خفا نہیں ہوتی
میری یہ خواہش ہے کہ میں پھر سے فرشتہ ہو جاؤں
ماں سے اس طرح لپٹ جاؤں کہ بچّہ ہو جاؤں یہ )

Wednesday, July 01, 2009

urdu tutorial-3

उर्दू ट्यूटोरियल-2(Urdu Tutorial-2)

उर्दू ट्युटोरियल से हिंदी और अंग्रेजी बोलने वालों उर्दू सीखिए

welcome

Sunday, June 21, 2009

उर्दू ट्युटोरियल


उर्दू भाषा को दांये से बांये की तरफ लिखा और पढ़ा जाता हैयह उर्दू वर्णमाला का पहला अक्षर है

ا گر اور مگر

Sunday, June 14, 2009

مبارکباد










مہاراشٹر لوک کلیان کاری سنستھا کے طرف سے ریاستی سطح پر مشہور ومعروف ڈرامہ نگار اقبال نیازی صاحب کو ان کی اردو
ڈرامہ اور تھیٹر کی خدمات کے لۓ مہاراشٹر لوک رتن پرسکار سے پنویل میں رام شیٹھ ٹھاکور کے ہاتھوں نوازا گیا ۔اور عبدالستار دلوی صاحب اور محترمہ ریحانہ اندرے صاحبہ کو بھی علمی ادبی و سماجی خدمات کے لۓ مہاراشٹر لوک رتن پرسکار سے نوازا گیا ۔ اس تقریب کی صدارت جناب ممتاز راشد صاحب فرمارہے تھے ۔مشاعرہ اور کاوّیہ میں مشہور و معروف شعراء نے شرکت کیں اور اپنے کلام سے لوگوں کو محظوظ کیا ۔ہم لنترانی اردو بلاگ کی طرف سے عبدالستار صاحب ،ریحانہ اندرے صاحبہ اور اقبال نیازی صاحب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں

Friday, June 12, 2009

ٹیچرس ٹرینینگ کیمپ






















حکومت مہاراشٹر نے جون 2009 ئ سے نیا نصاب جماعت چہارم اور جماعت ہشتم میں رائج کیا ہے ۔اس لۓ اسا تذ ہ کا تربیتی کیمپ ہر تعلقے میں منعقد کیا گیا ہے ۔جو کہ 21 دنوں تک جاری رہے گا ۔فی الحال نوی ممبئی میں نوی ممبئی مہا نگر پالیکا اسکول نمبر 2 کوپر کھیرنے میں اسا تذہ کا ورک شاپ منعقد کیا گیا ہے ۔سروشکشن ابھیان کے تحت تعلیمی معیار کو بلند کرنے کے ليے بہت کام کۓ جارہے ہیں ۔اس کا مقصد ہے کہ 6 سے 14 سال کی عمر کے ہر بچّے کے لۓ تعلیم ضروری ہے ۔نوی ممبئی ضلع تھانہ کے پروگرام آفیسر مسٹر یوگیش ہنورکر ہیں ۔ان کی رہنمائي میں 150 اسکول ہیں اور 530 ٹیچرس کیندر سطح پر ٹرینینگ لے رہے ہیں ۔یہاں کے سمن وۓ مسٹر اویناش پاٹل ہیں ۔
Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP