Monday, July 20, 2009
بجو کا
سورج رخت سفر باندھ رہا ہے ۔گیہوں کی فصل لہلہارہی ہے ۔اور میں اپنے کھیت میں کنویں کے قریب چار پائي ۔پر لیٹا مسکرا رہا ہوں ۔ کھیت گيہوں کی جھومتی فصل ۔کنواں چار پائی شام کا منظر، ڈوبتا ہوا سورج ،سرسراتی ہوئی سرد ہوا ، جگالی کرتی ہو ئی گا ئيں ، دوڑتے ہوۓ کتّے اور کھیت میں کھڑا بجوکا –سارا منظر بہت ہی دلکش اور خوشنما لگ رہا ہے ،اور میں مسکرا رہا ہوں ۔یک لخت ہی بجوکا میرے سامنے آکھڑا ہوا ۔مارے گھبراہٹ کے میں ہکلا گیا ۔
ک –ک – کیا بات ہے ؟ بجوکا بے ڈھنگے پن سے ہنسا ۔
ہاہاہاہا اور پھر آنکھیں پھاڑ کر گھورنے لگا '' تم مجھے اس طرح کیوں گھور رہے ہو ؟ میں نے ڈرتے ہو ۓ پوچھا بجوکا طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ گویا ہوا ' تم یہاں چار پائی پر لیٹے ہوۓ ہو اور میں کھڑا دیکھ رہا ہوں کہ تم مجھے دیکھ کر مسکرا بجوکا ہو رہے ہو میں پھر ہکلایا ---مگر تم تو گھاس ّپھوس کے بجوکا ہو ۔ بجوکا زور سے ہنسا ہا ہا ہا ہا ایک فلک شگاف قہقہ ---کیوں میں زندہ نہیں ہو سکتا ---؟ تم خود کو بہت بڑا کہانی کار سمجھتے ہو ؟ لوگوں کی زندگیوں سے ان کے حالات سےکہانی کھینچ کر قر طاس پر بکھیر دیتے ہو لیکن اب ایسا نہیں ہو گا میں تمہیں موت کے گھاٹ اتار دوں گا
م ----مگر کیوں ---میں نے پسینہ پو نچھتے ہوۓ پوچھا ؟ بجوکا نے جواب دیا کیونکہ تم ایک مطلب پرست ۔خودغرض قلمکار ہو سچائی سے منہ موڑ لیتے ہو ------نہیں ایسا نہیں ہے ۔ایسا ہی ہے ۔---کیا تم نے ڈنمارک پر اپنے قلم کو حرکت دی --؟کیا تم نے دہشت گردی کے خلافت اپنے جذ بات کا اظہار کیا ؟ توگڑیا ---مودی ، ایڈوانی ،جارج بش ، ملّا عمر ---یا پھر اسامہ بن لادن ---کیا کبھی ان کی زندگی سے کہانی کھینچنے کا خیال آیا ؟ تم ایک کائر بز دل اور ڈرپوک قلمکار ہو ۔سیدھے سادے انسانوں کی زندگیوں سے مفلسی سے غربت سےمزدوروں کے حالات سے بیوہ اور معصوم بچّوں کی زندگی سے کہانی اخذ کرتے ہو ---اور خود کو قلمکار کہتے ہو ؟ دہشت گرد مسجدوں کو نشانہ بناتے ہیں ۔مندروں کو اجاڑ دیتے ہیں عبادت و پوجا کرنے والوں کی لاشیں بکھیر دیتے ہیں مگر تمہارا قلم خاموش رہتا ہے اور ہی قلم ہمیشہ کے ۂے خاموش رہے کا اس معاشرے کوو اب تمہاری ضرورت نہیں ہے ہا ہا ہا ہا -------بجوکا میری گردن زور سے دباتا ہے ۔اور میں چینختا ہوا چار پائي کے نیچے آجاتا ہوں اور دور کھڑے بجوکا کو دیکھ کر مسکرا دیتا ہوں '' ّ ( ہارون اختر ، مالیگاؤں)
Labels:
India,
language,
mumbai,
munawwar sultana,
urdu,
urdu blogging
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment