You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Friday, June 25, 2010

انسانیت نبھائی اور گولی کھائی

کل صبح 7 بجے کی بات ہے ۔کہ اندھیری ممبئی میں ریلوے اسٹیشن کے قریب ایک لڑکی جس کا نام پراچی ہے ۔وہ کالج جارہی تھی ۔اپنے گلے میں سونے کی چین پہن رکھی تھی ۔ تب اچانک بلکل نذدیک سے ایک تیز رفتار کالے رنگ کی پلسر گزری اور اس پر بیٹھے ہوۓ لڑکے نے جو کہ ایک لٹیرا ہے اس نے اس لڑکی کے گلے سے چین اچک لی اور فراٹے سے آگے نکل پڑا۔ایسے واقعہ توآے دن سننے کو ملتے ہیں۔لڑکی مددکے لۓ چلانے لگی ۔مگر کوئی نہیں آیا ۔اس وقت مہتاب انصاری اور آفتاب انصاری دونوں بھائی اپنی بائک پر آۓ اور لڑکی کی مددکی پکار کو لبیک کہتے ہوۓ آفتاب انصاری اپنے بڑے بھائی مہتاب کو چھوڑ کر خود پلسر کا پیچھا کیا اور جاکر اس کے سامنے آگيا اور اس کو روکنے کی کوشش کرنے لگا ۔ اس لٹیرے یعنی اچکّے نے پستول نکالی اور آفتاب پر گولی داغ دی ۔اور خود فرار ہو گیا ۔آفتاب جوہو اندھیری میں رہتا ہے ۔کوپر اہسپتال کے آئی سی يو میں ہے ۔بہت زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے سریس حالت میں ہے ۔مگر افسوس تو یہ ہے کہ یہ واقع کے بعد وہ لڑکی پراچی بھی دوڑ پڑی اور وہ مہتاب کو دیکھنے یا ملنے اہسپتال تک نہیں آئی ۔واہ کیا یہی انسانیت کا انعام ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اردو زندہ آباد

اس سال کے ایس ایس سی کے شاندار نتیجے کے لے سبھی اردو والوں کو مبارکباد ۔واقعی میں ہمارے اردو راں طبقے میں بیداری آرہی ہے ۔اس کی سب سے بڑی مثال ڈاکٹر شاہ فیصل ہے ۔جنھوں نے اردو مضمون لے کر آ‏ئی پی ۔ ایس امتحان میں ٹاپ کیا ہے ۔اور اب ہمارے سامنے ٪100 کامیابی کے نتائج ہیں ۔ 70،000 سے زائد بچوں نے اردو سے اچھے نمبرات کے ذریعے امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے یہ ہم سب کے لۓ خوشی کی بات ہے ہم لنترانی کی ٹیم کے طرف سے مبارکابد دیتے ہیں

Monday, June 21, 2010

اردو تحریک

بروز سنیچر مورخہ 19 جون 2010ء کو شام ساڑھے سات بجے بمقام اردو مرکز ۔امام باڑہ اسکول ممبئ میں جناب امین پٹیل ( ایم ایل اے ) چیئرمین مولانا آزاد مالیاتی کارپوریشن ) کے اعزاز میں جلسہ کا انعقاد کیا گیا اور ان کا گلدستوں اور اور خوبصورت پھولوں سے استقبال کیا گیا۔اس جلسہ کی صدارت بشارت شکوہ صاحب نے کیں ۔اور نظامت کے فرائض فرید خان صاحب نے ادا کۓ محمدیہ اسکول بھنڈی بازار کے ریٹائرڈ پرنسپل ۔انصاری محمود پرویز نے اردو زبان کے تعلق سے کافی معلومات دیں ۔اور اردو تحریک کا خاص ذکر کیا کہ کس طرح سے اردو کے فروغ کے لۓ کوشش کی جارہی ہے ۔کہ جماعت پانچویں سے دسویں جماعت کے انگریزی میڈیم کے اسکولوں میں ایک پریڈ اردو لازمی قرار دیا جاۓ ۔تاکہ انگریزی میڈیم کے طلبہ کو بھی آسانی سے اردو آجاۓ کیونکہ ( بی ،یو ،ایم ،ایس ) میں اردو لازمی رکھا گیا ہے ۔پھر اس کے بعد صحارا کے ایڈیٹر جناب سعید حمید صاحب نے یہ خوش خبری سنائی کہ اس بار 70000 سے زائد بچوں نے اردو سے دسویں کا امتحان اچھے نمبروں سے کامیاب کیا ہے ۔انھوں نےاردو مضمون لے کر آی پی ایس میں ٹاپ کرنے والے ڈاکٹر شاہ فیصل کی مثال دیں ۔اور مختلیف طریقوں سے اردو کے فروغ کے لۓ کوشش کرنے کی صلاح دیں ،اردو ڈراموں کے لۓ اسٹیج بنانے کی مانگ کیں ۔اس
طرح سے سب نے اپنے اپنے خیا لات کا اظہار کیا ۔''امین پٹیل صاحب
نے کہا کہ اردو صرف ایک زبان نہیں ہیں ۔بلکہ وہ ہماری تہذیب ہے ایک کلچر ہیں ۔اس کی حفاظت کرنی ہمارا فرض ہے ۔انھوں نے اردو سے متعلق سارے مسائل سنے اور ان پر توجہ ھینے کا وعدہ بھی کیا ۔ اس کے بعد خواتین کا مشاعرہ ہوا جس میں شاعرات نے اپنے کلام سناۓ ۔درمیان میں امریکہ سے آي ہوی الیکزینڈرہ نامی مہمان جو کہ ہیومن ریسوس پر ریسرچ کر رہی ہے اس کا امین پٹیل صاحب بدست گلدستہ سے اعزاز کیا گيا ۔ آخر میں داؤد کشمیری صاحب رسم شکریہ ادا کیں ۔اس جلسہ میں شہر اور اطراف کی جانی مانی شخصیا ت موجور تھیں ۔یہ پروگرام بہت کامیاب رہا ۔

اور پنڈت چلا گيا

سب سے پیارا میرا خیال رکھنے والا روزانہ اسکول جاتے وقت میرے پیچھے پیچھے چلے آنے والا واپسی کے وقت گيٹ پر انتظار کرنے والا بسکٹ مل جانے پر خوشی خوشی اچھل کر بتانے والا گيند سے کھیلنے والا انسانوں سے زیادہ سمجھدار ایماندار کل آخری بار میرے ہاتھوں سے پانی پینے کے بعداور 22 دنوں کی علالت کے بعد ہمیشہ کے لۓ چلا گيا ۔ فرحین کے پیچھے بسکٹ کے لۓ جارہا تھا کہ اس کو ایک تیز رفتار اسکوٹر نے اڑا دی کمر کی ہڈی ٹوٹ گئي ۔ہم نے اس کا بہت علاج کیا ۔اس کی دیکھ بھال کی اس کو اہسپتال میں بھرتی کروایا مگر وہ وہاں نہیں رہا رونے لگا ۔رینو راۓنے رات کو تین بجے اسے گاڑی سے دوبارہ ہمارےپاس روانہ کیا ۔پھر ڈاکٹر سری واستو نے اور ہمارے بلڈنگ کے واچمین اودے نے اس کی دیکھ ریکھ کی ذمہ داری لیں ۔اس کا پورا خیال رکھا ۔میری روزانہ کی ڈیوٹی تھی اسکول جانے سے پہلے اور آنے کے بعد سب سے پہلے اس کے لۓ دودھ اور بسکٹ لے جاتی تھی ۔اب میری ڈیوٹی ختم ہوگئي کیونکہ اب میرا پنڈت ( میرا ڈوگی ) آسمان کا ستارہ بن گیا ہے ۔دس برس کا ساتھ تھا ۔اب صرف یادوں میں ہمیشہ رہے گا ۔پنڈت

Tuesday, June 15, 2010

کریمی لا ئبریری کا احیاء قابل تحسین قدم

انحمن اسلام کامپلیکس ممبئي میں صدر انحمن اسلام و اراکین انجمن نے کریمی لائـبریری کے احیاء کا اہم فیصلہ کیا ہے ۔جس کو لے کر ممبئي کے دنیاۓ اردو سے جڑے افراد بے حد خوش ہیں ۔سب نے انجمن اسلام کے اس اہم فیصلہ کا استقبال کیا ہے ۔اس تاریخی لائـبریری ''کی اہمیت اور اسی مناسبت سے جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوکر اس کے نۓ وجود کے استقبال کے لۓ اہل ذوق مشتاق ہیں ۔اردو'' مرکز اور لنترانی ''فروغ اردو کے اس اہم قدم کو مبارکباد پیش کرتےہیں ۔اور لا ئبریری کے بہتر مستقبل کے لۓ دعاگو ہے ۔ نیز اس تعلق سے خدمت کے لۓ تیار ہے
(ڈائریکٹر اردو مرکز زبیر اعظمی ، )


Thursday, June 10, 2010

مبارک باد


تین سال پہلے ایڈوکیٹ زبیر اعظم اعظمی اور فرید خان کی محنت اور کاوشوں سے امامباڑہ میونسپل اردو اسکول ممبئي میں اردو مرکز کا قیام عمل میں آیا ، اس کے ڈائریکٹر زبیر اعظمی صاحب ہیں ۔اردو ادب سے تعلق رکھنے والے تمام علمی ، ادبی و ثقافتی پروگرام یہاں منعقد کۓ جاتے ہیں ۔شاعروں و ادیبوں کو اعزاز سے نوازا جاتا ہیں ۔نۓ تخلیقات اور کلام و کتابوں کا اجراء کیا جاتا ہیں ۔اردو کی تحریک چلائي گئی کہ انگریزی اسکولوں میں بھی ایک پریڈ اردو لازمی کی جاۓ ممبئی اور اطراف کے علم و ادب سے دوستی رکھنے والوں کے لۓ واقعئ میں اردو مرکز ایک مرکز کی حیثیت رکھتا ہیں ۔جہاں پر مختلف پروگرام منعقد کۓ جاتے ہیں ۔اور سب ایک روسرے سے ملتے ہیں ۔آج اردو مرکز کے قیام کو پورے تین سال ہوگۓ ہیں ۔ہم تہہ رل سے اردو مرکز کی تین سالہ سالگرہ پر لنترانی کی ٹیم کے طرف سے مبارک باد پیش کرتے ہیں ۔اور دعا کرتے ہیں کہ اس طرح سے ہماری پیاری سی اردو زبان کا خوب فروغ ہو اور وہ ہر طرف چھا جاۓ
اردو زندہ باد ،

Tuesday, June 08, 2010

مشہور شاعر و ادیب عاشور کاظمی


اردو کے مشہور شاعر و ادیب ( 78 سالہ ) عاشور کاظمی گزشتہ اتوار طویل علالت کے بعد برمنگھم میں رحلت کر گۓ ۔ عاشور کاظمی پانی پت (ہریانہ ) کی مشہور بستی فرید پور سادات کے ایک معزّز زمیں دار خاندان میں 10 فروری 1932ء کو پیدا ہوۓ تھے ۔عاشور کاظمی نے ایک بھر پور ادبی زندگی گزاری ۔وہ اردو کے ایک ایسے ادیب تھے جنھوں نے اپنے نام کی مناسبت سے ادبی کام بھی کیا ۔اردو مر ّثیے پر ان کا تحقیقی کام ایک مثالی حیّثیت کا حامل ہیں ۔''اردو مرّّّّثيے کا سفر ان کی گراں قدر تحقیقی کتاب کا نام ہیں ۔ان کی تصانیف میں ترقی پسند ادب کا 50 سالہ سفر مرثیہ نظم کی اصناف میں چھیڑ خوباں سے ،سخن گسترانہ بات بیسویں صدی کے اردو نثر نگار مغریبی دنیا میں 1857ء کے غداروں کے خط ، فسانہ کہیں جسے اور صراط منزل جیسے کتابیں شامل ہیں ۔7 مئی 2010ء کو وہ اس دار فانی سے کوچ کر گۓ ۔ اور انہیں ہینڈ زورتھ کے شہر خموشاں میں سپرد خاک کردیا گیا۔لنترانی کی ٹیم انہیں اس مصرعہ کے ساتھ خراج عقیدت پیش کرتی ہیں ،‎‎

Sunday, June 06, 2010

ایک شام سو ہن راہی کے نام



بروز سنیچر مورخہ 22 مئی 2010ئ کو شام میں ٹھیک سات بجے بمقام اردو مر کز امام باڑہ ممبئی میں لندن سے تشریف لاۓ ہوۓ مشہور و معروف غزل اور گیت کار سو ہن راہی کے اعزاز میں ادارہ ماہنامہ شاعر اور اردو مرکز کے تعاون سے ایک اعزازی جلسہ منعقد کیا گيا ۔اس پروگرام کی صدارت محمد واقف صاحب نے کیں ۔اور نظامت کے فرائض عبدالاحد سازنے انجام دیۓ ۔سو ہن راہی پر رسالہ شاعر میں 78 سوا لات کے ذریعے انٹرویو لے کر مدیر شاعر افتخار امام صدیقی صاحب نے اپریل 2010ئ میں رسالہ شاعر میں ایک اہم گوشہ ئ تیار کیا ہے ۔اور اس طرح ان کے کلام ، غزلوں ،گيتوں اوران کی زندگی کے حالات کو اجاگر کیا ہے ۔اس گوشئ سو ہن راہی پر پوری تفصیل کے ساتھ سکندر احمد نے تبصرہ اور اظہار خیال کیا ۔اس کے ساتھ ہی عبدالاحد ساز ،حامد اقبال صدیقی ،شمیم طارق ،عثمانی صاحب ،اور ضمیر کاظمی صاحب نے اپنے اپنے خیا لات کا اظہار کیا ۔اسی پروگرام میں پچھلے تین سالوں سے تعطل ہوا بیسویں صدی سہ ماہی رسالہ کو اردو عاشق محمد شفیق مو ڈک کے تعاون سے دوبارہ شروع کیا گیا ۔اور اس کی رونمائی افتخار امام صدیقی ۔محمد واقف صاحب ،شفیق موڈک سو ہن راہی اور دیگر شخصیات کے ہاتھوں کیا گیا ۔محفل میں دبیر احمد ،سلمان غازی ، عطا ءالرحمن ،افتخار امام صدیقی ،نعمان صدیقی ،غظیم ملک ،شفیق موڈک،مشہور شاعر رفیق جعفر سہیل وارثی ۔ریکھا روشنی ،قمر صدیقی شاداب رشید اور منور سلطانہ اور شہر کی دیگر معزّز شخصیات موچود تھیں ۔سو ہن راہی نے اپنے کلام اور گیت سنا کر سامعین کو محظوظ کیا ۔اردو مر کز کے ڈائریکٹر زبیر اعظم اعظمی نے رسم شکریہ ادا کیا ۔یہ پروگرام بہت کامیاب رہا ۔

Tuesday, June 01, 2010

مدرّس


انسان اور اس کی خواہشات یا کسی چیز کو پانے کی تمنّا لازم اور ملزوم ہیں ۔یعنی انسان چاہے نہ چاہے ۔یہ بات اس میں موجود ہوتی ہیں ۔اور اس احساس کے تیئں کسی اچھی چيز یا کام کو دیکھ کر "" کاش "" کا لفظ اس کے ذہن میں گھومتا ہی رہتا ہے پھر وہ زبان سے ادا کرے یا نا ادا کرے ۔ایسا ہی احساس مجھے اس وقت شدت سے ہوا جب میری نظر سے ایک نادر اور نایاب کتاب '' مدرّس '' گزری ۔کہ کاش اس قسم کی کتاب بہت پہلے ہی آتی ۔
اس کتاب کو لکھنے والے عبداللہخطیب ہر زاویہ سے مکمل پذیرائی و ستائش کے مستحق ہیں ۔جنھوں نے پانچ برسوں کی رات دن کی انتھک محنت ،لگن اور اردو والے طلبہ کی کمزور یوں کو مدنظر رکھتے ہوۓ ین کتاب تالیف کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ کتا
ب لکھ کر فروخت کرنے سے ان کا کام مکمل نہیں ہوا ہے ۔ بلکہ وہ اسکول اسکول جاکر اساتذہ اور طلبہ کو ذاتی طور پر خطاب کر کے اردو والوں کا احساس کمتری ختم یا کم از کم کر کے اپنے کام کو پائیہ تکمیل تک پہنچانا چاہتے ہیں ۔اور وہ اس مہم پر نکلے ہیں ۔اللہ انھیں اس عزم و نیک ارادے میں کامیاب کریں ۔انھوں نے کہا کہ مجھے خوشی اس وقت ہوگی کہ جب اپنے اساتذہ و طلبائ اس سے مکمل استفادہ حاصل کریں اور اس کتاب کو مد نظر رکھ کر اس سے بہتر کتاب لکھے ۔ کیونکہاس کتاب کا تعلق تعلیم سے ہیں اور جو اپنے آپ میں ایک ایک روشنی ہے یہ ہر طرف پھیلنی چاہیۓ۔
اس کتاب کا اجرائ مبارک کا
پڑی کے ہاتھوں ہوا تھا ۔اور بھی کئی شہروں میں رونمائی کی گئي ۔مالیگاؤں میء سوئيس اسکول کے گراونڈ میں ادارہ دعوت سنتہ ہ کے ذریعہ شکیل شیخ ، لنترانی کی موڈویٹر منورسلطانہ ، ڈاکٹر سری واستو ، مناف واڈکر اور جانی مانی اور مشہور و معروف شخصیت جناب منظورحسن ایوبی صاحب کے ہاتھوں اس کتاب کی شایان شان رونمائي کی گئيں ۔ہم عبداللہ خطیب کو اس کتاب کی تالیف کے لۓ مبارک باد دیتے ہیں ۔۔‎

ایکتا سیوا بھاوی سنستھا مہاراشٹر





بروز پیر مورخہ 17 مئی 2010ئ کو زیر اہتمام ایکتا سیوا بھاوی سنستھا مہاراشٹر کے
طرف سے م
راٹھی پتر کار بھون ،آزاد میدان میں سماج کے مختلف شعبوں میں گراں قدر خدمات انجام دینے والی شخصیات کے لۓ جیون گورو ، سماج رتن ،مہاراشٹر گورو ،ناری گورو ، اور ایکتا گوروجیسے ایوارڈ اور اعتراف کی ایک شام کا انعقاد کیا گیا ۔اقلیتی وزیر محمد عارف نسیم خان ،جناب راجیش ٹوپے ،محترمہ فوزیہ تحسین خان ،اور نسیم جی صدیقی کے ہاتھوں ایوارڈ شال اور میمینٹو سے مخصوص شخصیتوں کو نوازا گیا ۔مہمان خصوصی وکرم چی کاڑے ،شوریش دادا دیشمکھ اور عبدالباری صدیقی تھے ۔رام راوجی وڑکوتے اور سنتوش دیشمکھ نے سب کا استقبال کیا ۔پروگرام کے کنوینر عظمت خان نے سنستھا کے کاموں کی معلومات اس جلسہ میں ہماری عزیزہ تبسم سلطانہ کو ان کے سماجی خدمات کے کاموں کے لۓ سماج رتن پرسکار سے نوازا گیا ہم انھیں لنترانی ٹیم کے طرف سے مبارکباد دیتے ہیں ۔
Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP