You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Sunday, August 26, 2012

کامیابی مبارک ہو

کامیابی مبارک ہو

عوامی وکاس پارٹی کے صدر شمشیر خان پٹھان صاحب ریاست کے اقلیتوں پر ہورہی نا انصافی کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں ۔ ریا ست مہاراشٹر کے اقلیتی چئرمین کی تقرری کے بعد عوامی وکاس پارٹی نے ریاست کی اردو اکادمی ، حج کمیٹی اور وقف بورڈ کے چیئرمین ودیگر عہدے داران کی تقرری کی فوری مانگ کی ہے ۔شمشیر پٹھان نے اقلیتی چيئرمین کی تقرری کو عوامی وکاس کے زبردست احتجاج اور اسے عوامی حمایت کا نتیجہ ہے ۔ اقلیتوں کی فلاح و بہبودی کے لیے ان کے مسائل کے حل کے لیے عوامی وکاس پارٹی کے قیام کا عمل میں آنا وقت کی خاص ضرورت ہے ۔اور شمشیر پٹھان صاحب اور ان کے ہم عصروں کو ہم دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتے ہیں ۔ اور اللہ ربالعزت سے دعا کرتے ہیں کہ وہ انھیں اپنے نیک مشن میں کامیابی عطا کریں ۔


صاحب مبارک ہو!“ مگر


صاحب مبارک ہو!“ مگر!
 خبرآپ نے بھی پڑھی ہوگی کہ گرگام چوپاٹی پر منسے کی جو ریلی نکلی تھی وہ
غیر قانونی ہی نہی
 ں بلکہ عدا لتی احکام کی خلاف ورزی بھی تھی واضح رہے کہ
ممبئی ہائی کورٹ نے گرگام چوپاٹی پر کسی بھی طرح کے جلسے جلوس وغیرہ پر
پابندی لگا رکھی ہے اور اسی حوالے سے یہ بات کہی جارہی ہے کہ راج ٹھاکرے
کی یہ ریلی نہ صرف حکام کی اجازت کے بغیر نکالی گئی بلکہ یہ عدلیہ کے
احکام کا کھلا ہوا مذاق اُڑا نا بھی تھا۔
        اروپ پٹنائک کے تبادلے کومنسے کی اسی غیر قانونی ریلی یا مورچے ہی کا
خمیازہ کہا جارہا ہے۔ دوسری طرف یہ بھی جتلایا جارہا ہے کہ پٹنائک کا
آزاد میدان کے تشدد میں’غیر معمولی صبر و تحمل‘ سے کام لینا پٹنائک کے
تبادلے کا سبب بن گیا ہے۔ اسے کہتے ہیں کہیں پہ نگاہیں کہیں پہ نشانہ !
سچ یہ ہے کہ اس میں شکار اگر کوئی بنا ہے تو صرف مسلمان! عید گزرتے ہی جس
طرح سے پولس نے آزاد میدان تشددکے معاملے میں شہر کے مختلف مقامات سے
گرفتاریاںکی ہیں۔ وہ سب کے علم میں ہیں اور یہ کون نہیں جانتا کہ پولس
اپنی ذمے داری اور اپنی کارکردگی جتلانے کےلئے کس کس طرح گرفتاریاں کرتی
ہے اور اس میں کتنی گرفتاریاں حقیقی مجرموں کی ہوتی ہیں اور کتنے بے
گناہوں کو سلاخوں کے پیچھے پہنچا دِیا جاتا ہے۔ رشدی کے خلاف نکلنے والے
مورچے سے لے کر بم دھماکوں(چاہے لوکل ٹرین کے یا مالیگاو
¿ں قبرستان
دھماکے ہوں) اور اب آزاد میدان تشدد تک کتنے ہی معاملات ہیں جن میں پولس
کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔ اچھی یادداشت رکھنے والے قارئین کو یقینا
یاد ہوگا کہ جب تھانے کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں( تھانے شیو سینا کے
چیف) آنند دیگھے کی موت واقع ہوئی تھی تو کس طرح مذکورہ ہسپتال کو تہس
نہس کیا گیا تھا اور اس کے بعد آج تک اس واقعے میں پولس کاروائی کس نتیجے
پر پہنچی؟ کسی کو نہیں پتہ! رُشدی کے خلاف نکلنے والے مسلمانوں کے جلوس
پر کرافورڈ مارکیٹ کے پاس پولس فائرنگ کا یہ جواز پیش کیا گیا تھا کہ یہ
جلوس ممبئی کے صرافے (زویری بازار) کو لوٹنے جارہا تھا۔ واضح رہے کہ
کرافورڈ مارکیٹ کے جس علاقے میں جہاں مسلمانوں کے جلوس پر فائرنگ کی گئی
تھی وہ علاقہ صرافے سے کم و بیش ایک کیلو میٹر دور ہوگا۔ اُس وقت کے
د
¾ور اندیش اور نہایت زیرک“ ڈی سی پی شنگھارے نے جس طرح اپنے فرائض
ِمنصبی ادا کیے تھے وہ ایک ریکارڈ بن گیا ہے۔سچ یہ بھی ہے کہ سنیچر
۱۱
اگست کو آزاد میدان میں فرائض منصبی تو ارون پٹنائیک نے بھی ادا کیے تھے
وہ بھی ایک ریکارڈ ہے ۔ ہم کسی اور کی نہیں مانتے صرف اپنے صحافی بھائیوں
کی بیان کردہ باتوں پر یقین کرتے ہیں کہ ان کا آنکھوں دیکھا بیان تھا کہ
واقعی پولس نے اُس دن بڑے تحمل اور صبر کا مظاہرہ کیا ورنہ جو مناظر ہم
نے دیکھے وہ پولس کو مشتعل بلکہ آگ بگولہ کرنے کےلئے کافی تھے۔
         تھانے ہسپتال، منسے کی حالیہ ریلی پر بھی پولس کا” صبرو تحمل“ یادگار
تھا اور یادگار رہے گا۔
        یہاں یہ یاد دِہانی ضروری ہے کہ شنگھارے کی قیادت میں( کرافورڈ مارکیٹ
میں ) جو فائرنگ ہوئی تھی اُس میں اس طرح کے اشتعال کا کوئی گمان بھی
نہیں کیا جاسکتا۔ مگر اُس وقت پولس فائرنگ میں درجن بھر مسلمان موت کی
نیند سلا دِیے گئے تھے۔ ایک خبر کل ہی کی ہے کہ ائیر ہوسٹس گیتیکا خود
کشی کا ملزم گوپال کانڈا کئی دنوں سے پولس تحویل میں ہے مگر اب تک پولس
اس سے کچھ بھی اُگلوا نہیں سکی مبینہ طور پر یہ بھی اطلاعات ہیں کہ وہ
پولس حراست میں بھی ’ بڑے آرام‘ سے ہے۔    گزشتہ رمضان کے آخری ایام تھے کہ
ایک(مسلم) لڑکے کو ہم نے دیکھا (مبینہ طور پر)جس کے بارے میں بتایاگیا کہ
 پولس اسے(آزاد میدان تشدد معاملے میں) دو دن قبل پوچھ تاچھ کےلئے پولس
اسٹیشن لے گئی اور اُس لڑکے نے دو راتیں پولس اسٹیشن میں گزاریں۔ یہ بھی
بتایا گیا کہ جو بھی پولس مَین آتا تھا وہ اس لڑکے پر اپنا ہاتھ صاف کر
تا تھا بیچارے کی قسمت اچھی تھی کہ پولس نے اپنی ” اندر خانہ کارروائی
کے بعد جب یہ سمجھ لیا کہ یہ ہمارے کام کا نہیں ہے تو اسے وہاں سے رُخصت
کر دِیا گیا۔ اب تک کی اطلاعات ہےں کہ(آزاد میدان تشدد کے اِلزام میں)
پچاس سے زائد مسلم نوجوان پولس کے مہمان بنائے گئے ہیں اور اُن کی جس طرح
خاطر مدارات ہو رہی ہے اس کا جو بھی آپ تصور کر سکتے ہو ں، کریں۔ مگر
ہمار ا ہی ایک” اعلیٰ“ طبقہ ایسا بھی ہے جو نئے پولس کمشنر کو مبارکباد
دینے میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش میں لگا ہواہے اور نئے پولس
سربراہ کا اُن لوگوں سے کہنا ہے کہ ” جو لوگ قصور وار ہیں اُن کی گرفتاری
میں میری مدد کیجیے۔ “عجب نہیں کہ ہمارے ہی لوگ پولس سربراہ کی درخواست
کو ’حکم‘ سمجھ کر کام شروع کر دےں کیوں کہ خاکی وردی والوں سے دوستی کو
بھی’ ہم ‘بڑا اعزاز سمجھتے ہیں ۔ کاش یہ اعزاز ہمارے بے قصوروں کے بھی
کام آجائے۔! مگر آثار و قرائن کچھ اور بتا رہے ہیں جو خدا کرے صرف ہمارے
اندیشے ہی اندیشے ثابت ہوں!                                                                      ن۔ص

Sunday, August 19, 2012

عید مبارک






وہ انعام ہے جو امّت مسلمہ کو رمضان المبارک کی رحمتوں اور برکتوں  والے مہینے کے بعد عطا ہوا  اس  پر مسرت موقع پر برادران  اسلام کو لنترانی میڈیا ؤس  کی ٹیم اور سی اینڈ وہی فاؤنڈیشن کے ممبران  عید سعید کی پر خلوص مبارک باد  پیش کرتے ہیں۔

Friday, August 10, 2012

اعتکاف


جب خلوص  عبادت یقینی بھی ہو
اور مسجدوں میں گوشہ نشینی بھی ہو
اس کو کہتے ہیں اے بچو ! ہم اعتکاف
آخری عشرے کا ہے کرم اعتکاف
کیوں نہ مومن گناہوں سے محفوظ ہو
اور عبادت سے ہر وقت محظوظ ہو
روح مشغول ہوگی عبادت میں
ہوگا  اکرام  مولا کا ہر بات میں
عورتیں گھر میں اپنے کریں اعتکاف
آئینوں کی طرح رکھیں وہ دل کو صاف
لکھی جائیں گی  اعمال میں نیکیاں
ہوگا   مالک کا جب نام  ورد زباں
صرف جسمانی حاجت کی خاطر اٹھے
معتکف ،شغل دیگر نہ کوئی کرے
پاس مسجد کے اپنے اگر گھر رہے
جاکے حاجت وہاں اپنی پوری کرے
لوٹ کر آۓ مسجد میں خاموشی سے
بات رستے میں کوئی نہ ہرگز کرے
ہوں نماز یں ادا با جماعت سبھی
روح و دل کو ملے گی نئی روشنی
ہوگا  اللہ حاوی دل و  ذ ہن پر
اپنے مالک کی جانب رہے بس نظر
ذ ہن میں دل میں  ذکر  الہی رہے
بندہ  ہر دم جہاں سے جدا ہی رہے
معتکف جو بھی کوئی ہو رمضان ميں
تقویت خوب پاۓ گا ایمان میں  

Thursday, August 02, 2012

رمضان آ گیا ہے


رمضان آگیا ہے ،رمضان آ گیا ہے
پیغام حق کا لے کر مہمان آگیا ہے
بخشش کی ہے ضمانت یہ رحمتوں کا موسم
ہر سو ٹپک رہی  ہے ۔جود وسخا  کی  شبنم
سجدوں کی  چاندنی سے ماتھے چمک رہے ہیں
طاری ہے مومنوں پر وحدانیت کا عالم
اجرو ّثواب  کا اک طوفان آ گیا  ہے
 رمضان  آ گیا ہے ، رمضان آگیا ہے
اعمال بڑھ رہے ہیں قسمت سنور رہی ہے
گویا زمیں پہ  رب کی رحمت اتر رہی ہے
بندوں سے ہورہی ہے قدرت کی ہم کلامی
قرآن کی تلاوت مسحور کر رہی ہے
تطہیر روح و تن کا سامان آگیا ہے
رمضان آ گیا ہے ، رمضان آ گیا ہے
عمرہ کو جانے والے عمرہ کو جارہے ہیں
ہر گام ہر قدم پر نیکی کما رہے ہیں
دربار ایزدی ميں خم کرکے اپنے سر کو
بگڑا ہوا مقدر اپنا بنا رہے ہیں
کرنے کو ہم سبھی پر احسان آ گیا ہے
رمضان آ گیا ہے ، رمضان آ گیا ہے
گلشن کی طرح ہر اک مسجد سجی ہوئی ہے
ہر کوچے ہر گلی میں  ہلچل مچی ہوئی ہے
بارش   کا ہوش ہے نہ احساس  دھوپ کا
چادرسی رحمتوں کی سر پر تنی ہوئ ہے
تاز ہ بہ تازہ کرنے ایمان آ گيا ہے
رمضان آ گيا ہے ، رمضان آ گیا ہے
دیدارکے ہے قابل اس ماہ کا نظارہ
افطار اور سحری کا حسن پیارا پیارا
کانوں میں گھل رہی ہیں آیات شہید بن کر
ہر روز سن رہے ہیں  قرآن  کا ایک   پارا
تجدید دین کرنے ذیشان آگيا ہے
رمضان آ گيا ہے ،رمضان آ گیا ہے
( امجد حسین  حافظ کرناٹکی ، شکاری پور،شیموگہ) 

Wednesday, August 01, 2012

آہ ڈاکٹر روپیش سری واستو


اپنے کسی بھی کام کا چرچا نہیں کیا
اردو زبان کا کبھی سودا نہیں کیا
کیا لنترانی  کہتی ہے کہ سوچو
خاموش  رہ کر تم نے اچھا نہیں کیا
محبت میں رہ کہ اردو کی مدہوش ہو گیا
اک چاند تھا بادلوں میں چھپ گیا
روپیش کیسے آن میں روپوش ہو گیا
( ڈاکٹر کلیم ضیاء )

رفیع صاحب بہت یاد آے


سروں کے بادشاہ انسانیت کے علمبردار اور لاکھوں  دلوں کی دھڑکنوں میں بسنے والے رفیع کو ہم سے بچھڑے ہوۓ بتیس برس کا طویل عرصہ بیت گیا پھر بھی ان کے پر شباب  نغموں کو سن کر ایسا محسوس  ہوتا ہے ۔جیسے آج  بھی وہ ہمارے درمیان موجود ہے ۔رفیع صاحب نے ہندوستان کی ہر زبان کے گیتوں کو اپنی آواز میں بہترین انداز میں ڈھال کر انہیں امر بنا دیا ۔اور مراٹھی زبان میں جو درد بھرے نغمے صدا بند ہوے ہیں۔اس کا جواب نہیں وہ وطن کے سچے وفادار اور قومی یکجہتی کے لیے موسیقی کے  سپہ سالار تھے۔اور تلفظ کے فیلڈ میں شہنشاہ تھے۔بتیس برسوں پہلے ماہ رمضان المبارک میں ہی ہم سبھی کے علاوہ ان کی بیوہ بلقیس بانو ، بیٹے محمد شاہد اور دیگر اہل چانہ نے ان کی وداعی پر آنکھوں کی کوروں کو بھگودیا ۔ان کے پرستاروں سے استدعا ہے کہ وہ اپنے محبوب فنکار کی مغفرت اور درجات کے لیے دعاۓ خیر کریں۔
( اثر ستّار ،باندرہ)
Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP