Monday, August 24, 2009
اف یہ مہنگا ئی کا عذا ب
ہو گئی مہنگی شکر تو آ گئي سر پر بلا
اب نمک کی چاۓ ہم مہماں کو دیں گے کیا بھلا
اب شکرقند ہے نہ زردہ ہے نہ تازہ شیر مال
اس شکر کی بے رخی سے ہو گۓ ہم تو نڈھال
ہاۓ ، قلّت سے شکر کی ہم تو غمگین ہو گۓ
شکرّین لب جو تھے محبوبہ کے نمکین ہو گۓ
ایسے مہنگے ہو گۓ ہیں دال ، چاول اور گيہوں
بھوک سے چو ہے بھی برہم گھر کے ہو گۓ ہیں اب کیا کہوں
چٹنی روٹی کھا کے خوش رہتے تھے اپنے گھر میں ہم
ہو گئي ہیں وہ بھی مہنگی کیا ہے یہ ظلم و ستم ؟
دام سنکر پیاز کے مہنگے بٹا ٹے ہو گۓ
مرچیوں کے بھاؤ سے بد رنگ ٹما ٹے ہو گۓ
دودھ مکھن پھل بھی خوابوں میں نظر آتے نہیں
بھیک لینے کے لۓ فقرا ء بھی گھر آتے نہیں
کو ئلے کے ساتھ مہنگا ہو گیا ہے گیس بھی
کیا جلا ئيں اپنے چولہوں میں بتا ؤ تو سہی ؟
دیکھ کر بد کا ریاں انساں کی بارش ڈر گئي
کہتے ہیں اس کے لۓ مہنگائي تگنی ہو گئي''
سن کے ہم جنسی کے نغمے ، کشت ویرا ں ہو گئی
رحمت باراں عذاب ر ب میں ڈھل کر بہہ گئی
ہے سیا ست میں اگر چہ عالمی قحط الرجال
کیا مکا فا ت عمل کا یہ بھی ہے قہر و دیال
فا ئلیں ہو تی ہیں غا ئب عد لیہ سے جب یہا ں
کیو ں نہ ہو ں با زار سے اجناس گم پھر بے تکاں
خار کی فصلیں اگیں زر خیز کھیتوں میں اٹھو ،
بے گنا ہو ں کا لہو رنگ لا رہا ہے دیکھ لو ،
Labels:
India,
munawwar sultana,
urdu,
urdu blogging
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
1 comment:
मुनव्वर सुल्ताना मैडम, aap apne blog men translation subidha lagayegi to ham jo ki Urdu nahin samajhte, aapke blog ko hindi ya anya bhartiya bhasha men bhee padh payeige.
Sukriya - Gajender
Post a Comment