Sunday, August 02, 2009
چڑیوں کا راجا
ایک خوبصورت سے باغ مین بہت سی چڑیا رہتی تھیں ۔ ان میں ایک بہت ہی عقلمند اور نہایت ہی ذہین مینا رہتی تھیں ۔جو کہ گلابی مینا کے نام سے جانی جاتی تھی اس کا اپنا مدرسہ تھا سارے پرندوں کے بچّے اس کے پاس پڑھنے جاتے تھے ۔کلابی مینا کی بولی بہت میٹھی تھی وہ بہت پر اثر انداز میں تعلیم دیتی تھی ۔سارے بچے کبھی فیل نہیں ہوتے تھے ۔اس مدرسہ میں ہیرا نیم کا ایک طوطا بھی پڑھا کرتا تھا وہ بھی ذہین تھا اور پڑھائی میں تیزتھا ۔ایک دن ہیرا نے مینا سے پوچھا کہ میڈم جی کیا یہ سچ ہے کہ بازچڑیوں کا راجا ہوتا ہے ؟
مینا نے جواب دیا اورسمجھایا کہ نہیں باز تو روزچڑیوں کو مارتا ہے انھیں کھا جاتا ہے وہ کبھی اپنی رعایا کی حفاظت نہیں کرتا جو صرف مارنا ہی جانتا ہے تو وہ راجا کیسے ہو سکتا ہے ؟
تب میڈم چڑیوں کا راجا کون ہو سکتا ہے ؟ ہیرا نے پوچھا مینا اسے سمجھانے لگی بیٹے چڑیوں کا راجا ہے مور اس کے سر پر تاج ہے دیکھنے میں خوبصورت ہے چلنے میں تیز ہے اس کا ناچ مشہور ہےوہ اڑ بھی سکتا ہے وہ سانپ، بچھو اور گوجر جیسے زہریلے حیوانوں کو نگل کر ہماری حفاظت کرتا ہے ۔پھر ہیرا نے دوبارہ سوال کیا تب میڈم ہم باز کو کیا کہیں گے ؟ مینا نے کہا اسے تو ہم ڈاکو کہیں گے وہ خود غرص ہے دوسروں کا بھلا کبھی نہیں چاہتا وہ ظالم ہے ۔اسے کس طرح راجا مان سکتے ہیں اس طرح کی دلیل سےسارے بچّے متاثر ہوۓ اور سب نے مینا میذم کی تعریف کیں۔ ( اومکار سری واستو )
Labels:
children literature,
India,
short story,
urdu,
urdu blogging
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
2 comments:
I had chance to go through your Urdu blog Lantrani after a gape of few months. All the articles either in the form of poetry or prose were thought provoking. The article Chidyoun ka raja (king of birds) is not only a good kahani (story ) but also a Hikayat (gem of experience). I congratulate Mr. Omkar Shrivastav for such a beautiful writing.
With regards – Munawwar Husain Kazmi, BUMS, MD.
Asst. Director, Regional Research Institute of Unani Medicine, Sir J.J. Hospital Mumbai
Thanks a lot for your precious and encouraging comment. Late Shri Omkar Shrivastava has a big name in hindi literature both in prose and poetry.
Post a Comment