سوچتا ہوں کہ اس عید پر کیا کروں
بے روزگاری کے جیب سے کیسے خرچ کروں
کچھ دیر لکھتا ہوں پھر رک جاتا ہوں
سوچتا ہوں کہ اس عید پر کیا کروں
خوشی بھی عجیب سی لگتی ہے عید کی
لاشوں ۔ڈھیروں سے لپٹا ہے میرا دیش
آنکھوںسے اشک نہیں ٹپکتا لہو ہے
ہر کسی کے ہاتھ میں کفن ہے دوستوں
عجیب سا منظر ہے ہر کسی دل کا
ہر کسی کے چہرے پر ایک خوف سا ہے
سوچتا ہوں کہ اس عید پر کیا کروں
بے روزگاری کے جیب سے کیسے خرچ کروں
(غفران صدیقی ،اودھ پیوپل فورم فیض آباد)
2 comments:
mashallah.. bahut khoob!
salam aapa apka bahot shuqria lantarani par post karne ke liye,
Post a Comment