Sunday, September 06, 2009
جناب بشیر احمد انصاری صاحب
بشیر احمد انصاری صاحب وہ مشہور و معروف ہستی ہیں ۔اردو ادب با لخصوص بال بھارتی سے منسلک رہنے کی بنا ئ پر کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں ۔ گز شتہ ماہ ہی موصوف کی تنصیف '' تہذ یبی نقوش "کا اجرا ئ پو نہ کے مو لیدینہ پرا ئمری اسکول میں مشہور و معروف عا لم دین مو لا نا ابو ظفر حسان ندوی از ہری کے دست مبارک سے شا یان شان رسم اجرائ عمل میں آیا ۔جس میں اردو ادب کی مایہ نا ز ہستیوں نے شرکت کر کے اسے ایک یاد گار پروگرام بنا دیا اجراء کے بعد سے تادم تحریر قار ئين اردو ادب موصوف کی تصنیف کے حصار سے اب تک باہر نہیں آۓ تھے کہ اہل مالیگاؤں نے اپنے سپوت کی کامیابیوں و کامرا نیوں پر مبارکباد دینے کے لۓ گزشتہ دنوں ایک استقبالیہ دے کر بشیر احمد انصا ری کو پورٹریٹ کی شکل میں جیسے لا ئف
ٹائم اچیو مینٹ ایوارڈ سے نوازا ۔
ما لیگاؤں سے تعلق رکھنے والے بشیر احمد انصا ری نے طالب علمی کے زمانے میں ہی پونہ کا رخ کیا تھا ۔اردو ذریعہ معاش سے جڑے مختلف عہدوں پر فائز ہو کر کو ئي موقع گنواۓ بغیر اردو کی تر قی کو اپنا نصب العین بنا لیا ۔بال بھارتی اردو ٹیکس بک کے ممبر اور اکیڈمی سکریٹری نیز اعظم کیمپس کے سو سائٹی کے ممبر اور سیکریٹری رہے ۔ دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ میں گزشتہ کئی برسوں تک ساتھ ہی ہمدرد ایجوکیشن ٹرسٹ کے تحت ہمدرد لا ئـریری کھڑکی ، پو نہ میں بھی اپنے قیمتی وقت کی مسلم اور غیر مسلم طلبہ کو اردو پڑھا چکے ہیں ۔ بلکہ اب بھی یہ سلسلہ کسی نہ کسی صورت میں جاری ہیں پو نہ میں رہ کر مو صوف نے اردو کو اونچا مقام دلا یا اور اس کے جائز حقوق کے لۓ جدو جہد کی اور اب بھی کر ر
ہے ہیں ۔
بشیر احمد انصاری اافروری 1936ئ کو مہاراشٹر کے سب سے بڑے صنعتی شہر ما لیگاؤں میں پیدا ہو ۓ ابتدائی تعلیم اینگلو اردو ہائی اسکول سے حاصل کی 1953 میں نا سک سینٹر سے میٹرک کے امتحان میں اوّل مقام حاصل کیا ۔واڈیا کالج سے بی ایس سی اور پو نہ یو نیورسٹی سے بی اے ، ایم اے ،بی ایڈ کی ڈگری حاصل کی ۔اینگلو اردو میں دس سال تک درس و تدریس سے منسلک رہے ۔ انھوں نے 1970 ئ کو بال بھارتی پو نہ میں اردو اسپیشل آفیسر کا عہدہ سنبھا لا ۔بشیر احمد انصاری نے مدراس میں منقعدہ 1986ئ مین نیشنل کا نفرنس ٹیکسٹ بیورو میں مہارہشٹر کی نما ئںدگی کی ۔بشیر احمد انصاری کی زندگی کا سب
ے بڑ ا کارنامہ یہ ہے کہ موصوف نے ایک فارمو لہ حکو مت مہا راشٹر کو دیا چونکہ تمام انگریزی اسکو لوں کے لۓ سو نمبر کی مراٹھی لازمی قرار دی گئی ۔ اس لۓ طلبائ اپنی خواہش کی دوسری کو ئی بھی ز بان نہیں پڑ ھ سکتے تھے ۔موصوف کی تجوییز کے مطا بق یہ سہو لت دی گئی کہ 50 مارکس کی ہندی کے ساتھ دوسری چودہ زبانوں جن میں غیر ملکی زبانیں بھی شامل ہیں ، مین سے کو ئی ایک زبان 50 نمبر کی لی جاۓ جسے حکومت مہا راشٹر نے منظور کر لیا ۔ بال بھارتی بیورو میں مسلسل 25 سالوں تک
اپنی خدمت انجام دیں ۔آج بھی ریٹائر مینٹ کے باوجود انھیں مہمان رکن کے طور پر مدعو کیا جاتا ہے بشیر احمد انصاری نے ایس ، ایس،سی بورڈ میں 1971 ئ اور 1972 ئ میں بطور رابطہ کار کے اپنے فرا ئض دیۓ یہاں پر کتابوں کو خوبصورت و دیدہ زیب بنانے ، اچھے مترجمین اور مہاراشٹر کے ماہر کاتبوں سے کام لیا جس کے سبب بورڈ کی تمام اردو کتابیں ، ان کے اسباق اور خوبصورت و خوشخط کتا بت سے ایک تاریخی کام انجام پایا ۔بشیر احمد انصاری کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ بال بھارتی میں ہر مضامین پر اساتذہ حضرات کا ورک شاپ منعقد ہوتا ہے ۔جس کی ابتدائ 1988ئ میں ہو ئی تھی ۔ بلکہ یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے ۔ بشیر احمد انصاری ایک بہترین اسپورٹ مین بھی واقع ہوۓ ہیں ۔ اعظم کیمپس کا اینگلو اردو بوائز اسکول ابتدائ سے ہی کرکٹ اور دیگر کھیلوں کے لۓ بہت مشہور رہا ہے ۔بشیر احمد انصاری نے شاعری بھی کی مگر نثر نگاری کا جو شوق تھا وہ پروان چڑھتا رہا ۔
موصوف کی پہلی تصنیف پھول رانی 1988ئ کو منظر عام پر آئی جسے مہاراشٹر اردو اکیڈمی نے انعام و اکرام سے نوازا اس کے علاوہ '' مراٹھی آموز'' ، ہمارے صاحب ''کو بھی شا ئع کرواکر منظر عام پر لاۓ ۔پر و فیسر ئلام دستگیر شہاب کے انتقال کے بعد ان کی تصنیف لالہ طور ،ترجمان اسرار خودی ،رموز بے خودی اور بام خیام کو باری باری شائع کروایا ۔جس اجرائ علی سردار جعفری مرحوم کے ہاتھوں انجام پا یا اسی طرح انہوں نے نورالعین علی کی تین تصانیف کو اپنی نگرانی میں تر تیب دے کر شائع کروایا جن میں ''کینسر ''آپ بولتے کیوں نہیں ''اور ''سوچ لیجیے شامل ہیں ۔بشیر احمد انصاری کی دوسری تصیف ''تہذیبی نقوش ''بھی
شائع ہو چکی ہے ۔جبکہ اقبال نامہ زیر تر تیب ہے ۔ سنت
گیانیشور کی کتاب ''پساۓ دان کا تر جمہ کیا ۔جس کا نام دعا ئیہ رکھا گیا موصوف نے واستو پرکاش کا بھی اردو میں ترجمہ کیا جس کا اجرا ئ حیدر آباد میں مدیر روز سیا ست زاہد علی کے ہاتھوں عمل میں آیا ۔اسی طرح انھوں نے مرحوم ڈاکٹر عصمت جاوید سے اردو لغت '' تیار کر وائی جو شائع ہو چکی ہے ۔بچّوں کے لۓ ''زلفی ''کے نام سے ایک کتاب شائع کی ہے ۔بشیر احمد انصاری آج بھی بال بھارتی مین مہمان رکن کے طور پر اپنی خدمت انجام دے رہے ہیں ۔مختلیف تنظیموں کے ذریعے منعقدہ پروگرام اور خصوصی طور پر ورکشاپ مین ضرور تشریف لے جاتے ہیں ۔جہاں اسا تذہ اکرام کو اسا تذ ہ کرام کو کار آ مد و زریں خیا لات و مفید مشوروں سے نو ازتے ہیں۔
Labels:
India,
Mr.Bashir Ansari,
munawwar sultana,
urdu,
urdu blogging
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment