Wednesday, April 13, 2011
فرانس میں حجاب پر پابندی
فرانس میں حجاب پر پابندی کی خبریں پڑھ رہا تھاکہ ایک خبر ایسی بھی نظر آئی جس نے بے چین کر دیا۔ جدھر دنیا بھر کے مسلمان ( بشمول ہندوستان) فرانس کی حکومت کے ظالمانہ فیصلے پر افسوس ، تو کچھ مباحثہ کررہے ہیں وہیں یہ خبر بھی تھی کہ ملاڈ ( ممبئی ) کی ایک خاتون جس کا تعلق کسی مسلم گھرانے سے تھا اپنے شوہر کو چھوڑ کر کسی غیر مسلم مرد کے ساتھ اپنے بچوں کو لے کر الگ رہنے لگی جن میں ایک 12-13 سال لڑکی بھی تھی ۔ اپنی ہوس پرست زندگی میں کھو کر وہ شراب اور عیش پرستانہ زندگی کی اس قدر عادی ہوچکی تھی کہ اس نے اپنے بچوں کو بھی کم عمری میں مزدوری کرنے کے لیے مجبور کردیا ۔ بچے دن بھر محنت کر کے جو بھی لاتے اسے وہ خاتون اور اس کا ساتھی عیش و عیاشی میں اڑاد یتے ۔ جس دن فرانس میں حجاب پر پابندی پر ساری اسلامی دنیا میں غم کا ماحول تھا ۔ اس خاتون نے ممتا کو شرمسار کرتے ہوئے اپنی بیٹی کو اپنے ساتھی کی خواہش پرا س کے سامنے پیش کردیا بلکہ اس سے بھی زیادہ اپنے شوق پورے کرنے کے لیے اپنی ہی بیٹی کو جسم فروشی کے لیے مجبور کرنے لگی ۔ وہ اور اسکا ساتھی اس لڑکی کے سامنے زنا کرتے اور اسکے بعد ماں اپنی بیٹی کو بھی اس فرد کے ساتھ وہی حرکات کرنے کے لیے کہتی تھی۔
لڑکی کسی طر ح سے بچ کر اپنی خالہ کے پاس پہنچ گئی جس پر مزید ظلم کے پولیس نے شکایت کے باوجودجب تک میڈیا نے مداخلت نہیں کی مجرمین کے خلاف کوئی خاص ایکشن نہیں دکھایا ۔
رمضان ، عیدالاضحی کے موقع پر جگہ جگہ سے ظاہر ہوجانے والے وہ دارلعلوم کہاں ہیں جو ہمیں ایسے مجبور بچوں کی کفالت کا تیقن دلا کر زکوٰۃ، صدقات اور چرم جمع کرتے ہیں ، ہماری وہ دینی تحریکات کہاں ہیں جو دعویٰ کرتی ہیں کہ وہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر میں پوری یکسوئی سے لگی ہوئی ہیں، ہمارے وہ ہمدردانِ ملت و، علماء و ائمہ کہاں ہیں جو ملت کے خطیب ہونے کا دعوی کرے ہیں ۔ ہمارے دانش وران فرانس کے جارحانہ قدم پر تو افسوس کر رہے ہیں مگر ہمارے ہی ملت میں ایک ایسی بے غیر ت ماں بھی تھی جو اسی دن اپنی بیٹی کے پیرہین چاک کر اسے ہوس پرست درندوں کا چارہ بننے کے لیے مجبور کررہی تھی۔
عبدالمقیت عبدالقدیر ، بھوکر دنیا میں ایسی ماں بھی ہے!!!!
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment