
لڑکی کسی طر ح سے بچ کر اپنی خالہ کے پاس پہنچ گئی جس پر مزید ظلم کے پولیس نے شکایت کے باوجودجب تک میڈیا نے مداخلت نہیں کی مجرمین کے خلاف کوئی خاص ایکشن نہیں دکھایا ۔
رمضان ، عیدالاضحی کے موقع پر جگہ جگہ سے ظاہر ہوجانے والے وہ دارلعلوم کہاں ہیں جو ہمیں ایسے مجبور بچوں کی کفالت کا تیقن دلا کر زکوٰۃ، صدقات اور چرم جمع کرتے ہیں ، ہماری وہ دینی تحریکات کہاں ہیں جو دعویٰ کرتی ہیں کہ وہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر میں پوری یکسوئی سے لگی ہوئی ہیں، ہمارے وہ ہمدردانِ ملت و، علماء و ائمہ کہاں ہیں جو ملت کے خطیب ہونے کا دعوی کرے ہیں ۔ ہمارے دانش وران فرانس کے جارحانہ قدم پر تو افسوس کر رہے ہیں مگر ہمارے ہی ملت میں ایک ایسی بے غیر ت ماں بھی تھی جو اسی دن اپنی بیٹی کے پیرہین چاک کر اسے ہوس پرست درندوں کا چارہ بننے کے لیے مجبور کررہی تھی۔
عبدالمقیت عبدالقدیر ، بھوکر دنیا میں ایسی ماں بھی ہے!!!!
No comments:
Post a Comment