Monday, November 29, 2010
محفل مشاعرہ
عرس البلاد ممبیئ میں اکبر پیر بھای کالج آف کامرس اینڈ اکنامس کے کیمپس میں علمی ، ادبی اور تہذیبی مشاعرہ بروزسنیچر مورخہ 27 نومبر 2010ء کو دوپہر دو بجے منعقد کیا گیا ۔اس مشاعرہ کی صدارت ہندوستان کے سب سے بڑے علمی ،ادبی اور تعلیمی ادارے کے صدراور روح رواں عالی جناب ڈاکٹر ظہیر اسحاق قاضی نے کیں ۔نہ صرف صدارت کیں بلکہ آخر تک شعراۓ کرام کے کلام سے محظوظ ہوتے رہے ۔اس مشاعرے کی شروعات شیخ محمد فیضان نے قراءت سے کیں ۔بزم ادب اردو کے اغراز و مقاصد پروفیسر مسسز عائشہ شیخ نے بیان کۓ اور لائـبریرین شیخ فیروز احمد نے یہ بتایا کہ کامرس کالج کی زمین سخت ہے مگر اس میں مزاج اور خوشبو ہے ۔یہاں پر 4 سالوں سے غیر اردو داں لوگوں کے لۓ ارو ڈپلومہ کلاسیس چلائ جاتی ہے ۔ ۔پھر اس کالج کیمپس کے ہر دل عزیز پرنسپل ڈاکٹر شیخ محمود حسن صاحب نے اس مشاعرہ کا افتتاح کیا۔ان اشعار سے کیا کہ عزم گر سینے میں ہوگا ۔ایک زرّہ بھی آسماں ہو گا ۔ ۔ناظم مشاعرہ اّّثر صدیقی کا تعارف پروفیسر عائشہ شیخ نےان اشعار سے کیا وہ کرے بات تو ہر لفظ سے خوشبو آۓ ۔۔۔ایسی بولی وہی بولے جسے اردو آۓ ۔ ۔ہندستان کی الگ الگ ریاستوںاور عالمی سطح سے تشریف لاۓ ہوۓ شعراۓ کرام جیسے ممبي اور فلم کی جانی مانی شخصیت احمد وصی ، ساگر ترپاٹھی ،ڈاکٹر کلیم ضیاء ،یوسف دیوان ، ریاض منصف (دبئي ) یوسف یلغار،عالم نظامی ،زبیر اعظمی ،لطیف ثانی شیگانوی ، تبریز عالم،نذر بجنوری ، یاسین براری اور شاعرات میں پروفیسر عائشہ شیخ سمّن ،ریکھا روشنی، رخسانہ صبا ،مریم غزالہ ،اور نعیمہ شمع نے اپنے اپنے کلام سنا کر ایک خوبصورت علمی و ادبی سماں باندھ دیا۔کالج کے اساتذہ اکرام اور طلبہ و طالبات اور تمام مہمانان اس مشاعرے سے مستفید اور محظوظ ہو رہے تھے ۔اس پروگرام میں ہی شعبہ ء اردو کا سووینیئر انجم کا اجراء صدر انجمن اسلام ڈاکٹر ظہیر قاظی کے ہاتھوں کیا گیا ۔تمام مہمانوں کو پھول اور تحفوں سے نوازا گیا ۔احمد وصی صاحب نے صدارتی غزل پڑھی ۔جس کے اشعار دل کو چھو لۓ۔کالج ھذا کی پروفیسر شیخ عائشہ سمّن نے اپنے موّّثر انداز میں اپنے خوبصورت اشعار پڑھے۔جیسے کہ ( اپنے پنڈار سے نکل تو صحیح ۔۔۔۔میرے ساتھ دو قدم چل تو صحیح ۔۔دنیا تجھ کو ےلام کرے گی ۔۔۔پہلے خود کو بدل تو صحیح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسی طرح نذر بجنوری نے ۔۔۔۔ہم تمہارے واسطے کیا کیا نہیں کیا ۔۔۔۔تم نے ہمارے ساتھ اچھا نہیں کیا ۔ ہم نے شبیں گزاری ہی
ں فاقوں کے ساتھ کیا ۔۔۔لیکن کبھی ضمیر کا سودا نہیں کیا ۔یہ مشاعرہ کافی کامیاب رہا ۔اس مشاعرے کو بہت ہی منطّم اور خوش اسلوبی سے پروفیسر عائشہ شیخ نے انجا م د یۓ ساتھ ہی بزم ادرو ادب کی جنرل سیکریٹری اسٹودنٹ سمیّہ شیخ ،اور صاحب ممہتلے (جنرل سیکریٹری ،اسٹوڈنٹ کونسل )،شیخ محمد فیضان اور دوسرے طلبہ و طالبات نے اہم رول ادا کیا ۔اس لۓ ہم انہیں مبارکباد دیتے ہیں ۔
0
comments
Labels:
akbar peerbhoy college,
mumbai,
munawwar sultana,
mushaira,
مشاعرہ
سمپوزم
بروزجمعرات 25 نومبر 2010ء کو شام 4 بجے بمقام کریمی لا ئبریری انجمن اسلام اردو ،سی ایس ٹی ، ممئ ۔1 میں انجمن اسلام اردو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور کریمی لا ئيبریری کے زیر اہتمام سمپوزم ( اردو ادب کا مطالعہ اور کتب خانوں کی اہمیت ) اس عنوان پرسیمینار منعقد کیا گیا ۔اس سیمینار کی صدارت انحمن اسلام ممبئی کے جنرل سیکریٹری جی آر شیخ نے کیں ۔اور مہمان خصوصی جناب نذیر نظام الدین پٹیل ( آئ اے ایس ۔(ریٹائرڈ ) سابق کمیشنر براۓ ثقافتی امور ، حکومت مہاراشٹر )تھے ۔اس سیمینار کا افتتاح قراءت سے ہوا ۔پھر اردو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ممـبیء کے ڈائرکٹر پروفیسر عبدالستّار دلوی صاحب نے کریمی لائبریری کے احیا ء سے متعلق معلومات دیں ۔پھر محترمہ سلمہ لو کھنڈوالا نے اپنی تقریر میں کہا کہ مادری زبان کی تعلیم کے ساتھ انگریزی تعلیم ضروری ہیں تاکہ ہماری قوم کے بچے ّ بھی انگریزی حاصل کریں اور ترقی کی راہ پر گامزن رہیں ۔اور اس طرح سے قوم کو ایک پیغام دیا ۔ پھر جناب فیروز شیخ اور محترمہ ساجدہ شیخ نے اپنےمّوّثر انداز میں اپنے زرّیں خیالات سے نوازا ۔یہ پروگرام کا فی کامیاب رہا ۔اور سامعین نے ادب کا مطالعہ اور کتب خانوں کی اہمیت سے استفادہ حاصل کیا ۔
0
comments
Labels:
karimi library,
mumbai,
munawwar sultana,
symposium,
urdu blogging
Subscribe to:
Posts (Atom)