اے بی وی پی کی مخالفت کے با وجود شعبۂ اردو کے زیر اہتمام
معروف ڈرامہ کا شاندار اور کامیاب انعقاد،ہزاروں لوگوں کی شرکت
24 مئی013ئ(پریس
ریلیز): شعبۂ اردو، چودھری چرن سنگھ یو نیورسٹی،
میرٹھ اور یو نائیٹڈ پرو گریسیو تھیٹر ایسو سی ایشن، میرٹھ (PTA)کے باہمی اشتراک سے عالمی شہرت یافتہ ڈراما’’جس لاہور نئیں
دیکھیاں........‘‘ کا کامیاب انعقاد4 مئی013ء کو یونیورسٹی کے آڈیٹوریم نیتاجی سبھاش
چندر بوس میں ہوا۔ جس کی صدارت شیخ الجامعہ محترم وکرم چند گویل نے کی ۔مہمان خصوصی
پرو فیسر اصغر وجاہت تھی۔ جب کہ مہمانان ذی وقار کے طور پر محترم وبھوتی نارائن(شیخ
الجامعہ،وردھا یونیورسٹی) ، پروفیسر منظور احمد(شیخ الجامعہ، سبھارتی یونیورسٹی، ڈاکٹر
معراج الدین(سابق وزیر حکومت اتر پردیش) ،محترم اجیت اگروال (چیئر مین گیان بھارتی
)محترم نیرج شرما(چینل ہیڈ سبھارتی ٹی وی)،محترم بھانو پرتاپ سنگھ(چیئر مین کرن پبلک
اسکول)،محترم انکور جین(ڈائریکٹر پارشوناتھ ایسو سی ایٹس)،ڈاکٹر سدھا شرما(پرنسپل بھوانی
ڈگری کالج،شاہ جہاں پور، میرٹھ) اور محترم جی این گپتا(پرنسپل،سی اے بی انٹر کالج،میرٹھ)نے
شرکت کی۔نظامت کے فرائض محترم آفاق احمد خاں نے انجام دیی۔
پرو گرام کا آ غاز شیخ الجامعہ نے مہمانوں کے ساتھ مل کر
شمع روشن سے کیا۔بعد ازاں سبھی مہمانوں کا پھو لوں سے استقبال کیا گیا۔اس مو قع پر
صدر شعبۂ اردو ڈا کٹر اسلم جمشید پو ری نے اس انعقاد کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہو ئے
کہا کہ ڈرا مے صرف تفریح فرا ہم نہیں کرتے بلکہ تاریخ کے گواہ ہوتے ہیں ساتھ ہی انسا
نیت کا پیغام بھی دیتے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ 1947ء نے ہمیں آزادی کی خوشیوں کے ساتھ
ساتھ بٹوا رے کا درد بھی دیا تھا۔یہ تقسیم دو ملکوں کی نہیں دو بھائیوں کی بھی تقسیم
تھی۔لوگ سر چھپانے کے لیے در در بھٹک رہے تھی۔سر حدوں کی دو نوں جانب درد،ٹیس اور مظالم
کی لہر مذہبی جنون کے سمندر میں سر پٹکتی رہی،انسا نیت کراہتی رہی اور مذہبی جنون قہقہے
لگاتا رہا۔ ایسے ہی ما حول کی پروردہ ہے یہ کہانی جس کا نام ہی’’جس لاہور نئیں دیکھیاں........‘‘
یہ کہانی کسی مسلمان کی ہے نہ ہندو کی،یہ انسانیت کی کہانی ہی،میری، آپ کی اور ہم سب
کی
کہانی ہی۔میرٹھ میں اس کی پیش کش میرٹھ کے باشندگان کو ایک اہم پیغام دے گی۔