وہ اس انداز سے ہر وقت مجھ سے پیش آتا ہے
کبھی مجھ کو ہنساتا ہے کبھی مجھ کو رلاتا ہے
وہ میرے دل کے کمرے دبے پاوں جب بھی آتا ہے
یہی انداز پیارا اس کا میرا دل لبھاتا ہے
وہ جب تیور بدلتا ہے کبھی باتوں ہی باتوں میں
تو اس کا اجنبی چہرہ نظر میں گھوم جاتا ہے
ارادہ جب بھی کرتی ہوں میں حال دل سنانے کی
تو اس سے پہلے وہ رودادِ غم اپنی سناتا ہے
امیدیں ہی محبت کو کبھی مرنے نہیں دیتی
نہ میں مہندی لگاتی ہوں نہ وہ سہرا سجاتا ہے
جو مطلب کے لئے کرتا ہے رشتہ پیار کا قائم
مزاج اپنا کبھی اس آدمی سے مل نہ پاتا ہے
ندی کے دو کناروں کی طرح اے دوست ہیں ہم تم
جو کوشش کرکے بھی اک دوسرے سے مل نہ پاتا ہے
عجب سی کیفیت میں اس گھڑی محسوس کرتی ہوں
سحر، جب پیار اس کا میرے دل کو گدگداتا ہے
No comments:
Post a Comment