" ثاقب ناچن کی رہائی اور جیل میں ان کا حسن سلوک"
ملنڈ بم دھماکہ کے الزام میں برسوں قید و بند کی تکلیف اٹھانے والے ثاقب ناچن کو دوران قید جیل میں اچھے برتاؤ اور بہتر ڈسپلن کے سبب پانچ مہینے اور 13 دن قبل رہا کر دیا گیا۔ ثاقب ناچن نے بم دھماکہ کیس کے دوران جس ثابت قدمی کے ساتھ اس کو فیس کیا اور جیل میں عمدہ اخلاق اور حسن سلوک کا جو غیر معمولی نمونہ پیش کیا ہے اس کو دیکھ کر پولیس بھی اس کی گواہی دینے پر مجبور ہوکر رہ گئی اور انہیں " ذہین ترین انسان قرار دیا۔" جو اپنے آپ میں بہت بڑی بات ہے۔ ثاقب ناچن کا تعلق جس تنظیم سے رہا ہے وہ بھی اسلام کی دعوت و تبلیغ کا کام طلبہ و نوجوانوں انجام دے رہی تھی اسی لیے وہ علمی اور فکری لحاظ سے اسلامی کی تعلیمات سے پوری طرح لیس تھے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جیل میں عمدہ اخلاق اور حسن سلوک کا مظاہرہ کیا اس کا اثر یہ ہوا کہ پولیس حکام بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکے۔ صحیح معنوں میں اس ملک کے مسلمان بھی اگر اسلامی تعلیمات پر صدق دل سے عمل پیرا ہوجائیں اور اسلام کی دعوت کو برادران میں پہنچانے کا کام انجام دینا شروع کردیں تو وہ دن دور نہیں جب یہی لوگ حق کی گواہی دینے پر آمادہ ہوجائیں گے۔ اور ایک بار پھر ثابت ہو جائے گا کہ اسلام تلوار سے نہیں اخلاق سے پھیلا ہے۔
محمد خالد داروگر'دولت نگر' سانتاکروز' ممبئی
No comments:
Post a Comment