You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Wednesday, November 21, 2018

Thursday, November 15, 2018

ماں کی ممتا

🕊🕊🕊🕊🕊🕊🕊🕊

*وہ ایک خوبصورت اور رنگین چڑیا تھی ۔۔۔۔۔۔سمندر کے قریب ایک     پرانے  اور گھنے پیڑ پر اس نے ایک سال کی محنت کے بعد اپنا گھونسلہ بنایا تھا۔۔۔۔۔۔۔پھر  اس نے اپنے پانچ  انڈوں کی دیکھ بھال کرنی شروع کردی ۔۔۔مگر ایک دن جب وہ دانہ چگنے گئی تھی تب ایک بہت بڑا سانپ آیا اور سارے کے سارے انڈے کھا کر غائب ہو گیا۔۔۔۔ بیچاری رنگین چڑیا جو پہلی دفعہ ماں بنی تھی اپنے انڈوں کے ٹوٹے ہوئے پوست دیکھکر مسلسل روتی رہی ۔۔۔مگر دو دفعہ ۔۔تین دفعہ اور پھر  نو دفعہ وہی دشمن سانپ اس کے انڈے کھاتا رہا۔۔۔۔۔پھر ایک دن وہ سانپ آیا مگر آج چڑیا کے اندر اس کی ممتا نے انتقام  کی شکل لے لی۔۔۔رنگین چڑیا اپنی تمام قوتیں یکجا کیے سانپ پر  ٹوٹ پڑی اور اپنی تیز چونچ سے اس کی آنکھیں نوچ لی اور اسی غصے میں اس نے سانپ کو مار دیا ۔۔۔۔۔۔اب وہ مطمئن تھی کہ میرے بچے محفوظ ہیں مگر ۔۔۔اسی پیڑ  پر موجود ایک کوّے  نے اس کے انڈوں کو گرا کر توڑ نا شروع کردیا۔۔۔۔رنگین چڑیا پھر سے روتی رہی مگر ایک دن اس نے کوے کو نوچ نوچ کر اندھا اور بیمار کردیا۔۔۔پھر طوفان اس کا دشمن بن گیا اس کی ممتا کے کتنے امتحان ہوتے چلے گئے مگر وہ ننھی چڑیا کبھی نہیں ہاری۔۔۔ سمندر میں ایسا طوفان آیا کہ اس کے بچے کبھی انڈے سے باہر آنے ہی نہیں پائے ۔۔۔۔اسی طرح 6 سال گزر گئے اور آج تک اس نے اپنے بچوں کی شکل نہیں دیکھی آخرکار۔۔۔۔۔۔سات سال کی دعا ئیں اور آنسو رنگ لائے۔۔۔ آج پہلی دفعہ رنگین چڑیا کے بچے انڈوں سے باہر آئے ۔۔۔اتنے خوبصورت اور اتنے پیارے  تھے کہ رنگین چڑیا اسقدر خوش  ہوگئی کہ زندگی کا ہر غم بھول گئی۔۔۔۔مگر بچوں کی آوازوں کو سن کر ایک دشمن چیل اس کے بچوں کے پاس اڑنے لگی لیکن رنگین چڑیا نے کسی طرح اپنے بچوں کو اڑنا سکھا دیا اور آسمان میں اڑا دیا۔۔۔*
*پھر کچھ دن بعد رنگین چڑیا نے انڈے دیئے۔۔۔ بچے ابھی اڑان میں کچے تھے مگر ایسی تیز  آندھی  آئی کہ اس کا گھونسلا پیڑ سے علیحدہ ہو گیا۔۔۔اے ماں تجھے سلام۔۔۔۔ رنگین چڑیا نے پھر بھی ہمت نہ ہاری اور لگاتار اسی پیڑ پر پھر سے نیا گھونسلہ بنانے میں مگن ہو گئی۔۔۔۔۔۔غور طلب بات یہ ہے کہ چھوٹی سی چڑیا نے ہر بار طوفان سے مقابلہ کیا۔۔۔ بارش کا سامنا کیا ۔۔۔۔ہر دشمن کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔۔۔لیکن کبھی بھی خوف کی وجہ سے اپنی ہمت اور اپنے حوصلے کو ٹوٹنے نہیں دیا۔۔۔۔غور کیجئے کہ ایک چڑیا ۔۔۔چھوٹی سی چڑیا جب اپنے بچوں کے لئے اتنی محنت کر سکتی ہے اور ان کو صحیح پرواز  بھرنے کی تربیت دے سکتی ہے۔۔۔ تو پھر ہم انسان بھی ہیں۔۔۔عورت بھی ہیں۔۔۔۔۔۔۔مگر ہماری نئی نسل ماں کی ذمہ داری کتنی ایمانداری سے نبھا رہی ہے۔۔۔۔کیا صرف جنم دینے سے ہی قدموں تلے جنت دے دی گئی ہے۔۔صرف بارہ برس تک اپنے بچے کو سنت  نبوی کی تعلیم دیجئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ایک ماں اپنے 24/گھنٹوں  میں سے ایک گھنٹہ اپنے  بچوں کو ایک ساتھ بٹھا کر  دینی تعلیم دے یہ ضروری ہے۔۔۔ مگر شرط یہ ہے کہ ہر ماں نو مہینے تک لاالہ الا اللہ کا ذکر کرے ار شیر مادر دیتے وقت محمد الرسول اللہ کا ورد کرے۔۔۔پھر  میں یقین سے کہتی ہوں کہ  ہر گھر میں  حضرت  امام غزالی  اور حضرت  رابعہ بصری ضرور  پیدا ہوں گے۔۔۔۔۔۔  کیونکہ نیک ماں سے نیک نسل جنم لیتی ہے اور گمراہ ماں سے گمراہ نسل جنم لیتی ہے۔۔۔نئی نسل کی ماؤں کا مسئلہ یہ ہے کہ کبھی غیبت سے ۔۔کبھی حسد سے۔۔کبھی موبائل سے۔۔ ان کو فرصت  ہی نہیں  ملتی کہ اپنے بچوں کی تربیت پر دھیان دے سکیں۔۔۔۔۔ایک سوال کا جواب دیجئے؟؟؟ کیا ایک ماں  کو رنگین چڑیا سے زیادہ مشکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے نہیں تو پھر؟

Wednesday, November 14, 2018

پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہرلال نہرو

یوم اطفال


جواہر لال نہرو اور اردو زبان*
———————-م—————————
ہندوستان ایک قدیم ملک ہے اور اس ملک میں کئی تاریخی شخصیتوں نے جنم لیا ہے – کبھی یہاں مولانا ابوالکلام آزاد نے جنم لیا تو کبھی رادھا کرشنن نے کبھی فیض تو کبھی کالی داس وغیرہ – بہر حال ہمارا ملک دانشوروں سے کبھی خالی نہیں رہا – جہاں رابندر نارتھ ٹیگور اور علامہ اقبال نے ادبی سطح پر ملک کو عالمی وقار بخشے ہیں وہیں مہاتما گاندھی اور پنڈت جواہر لال نہرو اس ملک کی سیاسی تاریخ کے اہم سپوت شمار کئے جاتے ہیں .
پنڈت جواہر لال نہرو ایک خوش حال گھرانے میں 14 نومبر 1989ء کو پیدا ہوئے – اعلی تعلیم اور بیرسٹری کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد وہ اپنے والد کے ساتھ وکالت کرنے لگے –
گلابوں اور بچوں سے بے پناہ محبت کرنے والے پنڈت جواہر لال نہرو اردو زبان سے بھی والہانہ محبت کرتے تھے اس محبت میں کوئی مصلحت سیاست یا کھوٹ نہیں تھی – اس زبان کی شیرینی اور دلکشی ان کی طبیعت میں بسی ہوئی تھی – آزادی کے بعد جب قانون ساز اسمبلی میں ہندوستان کے دستور کے شیڈول آٹھ میں دوسری قومی زبانوں کے ساتھ اردو کو بھی شامل کرنے کی بحث ہورہی تھی تو ایک اردو مخالف رکن نے پوچھا ” اردو بھلا کس کی زبان ہوسکتی ہے ،، تو پنڈت جواہر لال نہرو نے بلند آواز اور غصہ کے ساتھ کہا ” اردو میری ماں اور میری دادی کی زبان ہے – انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں اس سوال کے جواب میں کہ اردو سیکھ کر نئی نسل کو کیا فائدہ ہوگا ،، تو انہوں نے کہا تھا کہ اردو اس ملک کی ایک اہم اور مقبول زبان ہے جو کروڑوں لوگوں کی مادری زبان بھی ہے ان کے لئے اس زبان کا جاننا ضروری ہے اس زبان کا جاننا ملک کی دوسری زبانوں خاص طور پر ہندی کو مالا مال کر نے میں مددگار ہوگا – انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اردو اس ملک کی ایک عظیم مذہب-اسلام کے تہذیبی و ثقافتی ورثہ کو سمجھنے میں مدد دیگی اور آخر کار یہ کہ اردو ہمارے ہمسایہ ملک پاکستان اور ان ممالک جہاں عربی و فارسی رسم الخط رائج ہے ان سے رشتے جوڑنے میں معاون ہوگی.
صد افسوس کہ ملک میں اردو تعلیم کو فروغ دینے میں پنڈت جواہر لال نہرو کا خواب ابھی بھی پورا نہیں ہوا – خیر – وہ ہمارے ملک کے پہلے وزیراعظم تھے ان کے یوم پیدائش کو پورے ہندوستان میں بچوں کے دن کے نام سے جانا جاتا ہے اور بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے .
بچوں کے چاچا نہرو بچوں سے بہت پیار کرتے تھے – اپنی گوناگوں مصروفیتوں کے باوجود وہ بچوں کے پروگراموں میں حصہ لیتے تھے – ان کے ساتھ کھلتے تھے خود بھی ہنستے تھے اور بچوں کو ہنساتے تھے انھیں تحفے تحائف دیتے تھے اور انکا حوصلہ بڑھاتے تھے – چاچا نہرو کہا کرتے تھے کہ ”بچے مستقبل کے معمار ہیں” ہندوستان کو آگے بڑھانے ، ترقی یافتہ بنانے ، سائنس ٹیکنالوجی ، زراعت اور ہر میدان میں ملک کو خود کفیل بنانے کی ذمےداری بچوں کی ہی ہوگی کیونکہ آج کے بچے کل بڑے ہونگے اور ملک و قوم کا بوجھ انکے کندھوں پر ہوگا – انھیں بچوں میں کل کے ہندوستان کی تصویر نظر آتی ہے – آج جب چاچا نہرو ہمارے درمیان نہیں ہیں تو ہمارا فرض ہے کہ ان کے آدرشوں پر چل کر ملک و قوم کو آگے بڑھائیں .
آخر وہ دن بھی آگیا کہ ان کے سامنے بہت سارے مسائل ہیں، بہت سارے پروگرام ہیں، جنہیں پورا کرنا تھا مگر وقت کسی کو مہلت نہیں دیتا – آخر کار 27 مئی 1964ء کو خواب دیکھنے والی یہ آنکھیں ہمشیہ ہمیش کے
لئے سوگیں – وصیت کے متابق انکے چتا کی خاک گنگا میں بہادی گئی تاکہ وہ سمندر میں جا ملے –

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP