You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Friday, August 23, 2019

*ماہ اگست کے روشن ستارے ** *اردو کارواں با اشتراک ڈی ایڈ کالج خلافت ہاوس بایکلہ کا منفرداور اہم پروگرام ** ممبیء 22اگست اردو کارواں نے ڈی ایڈ کالج خلافت ہاوس بائکلہ کے اشتراک سے اپنی نوعیت کا منفرد پروگرام رکھا جس کے تحت ماہ اگست میں جن علمی و ادبی شخصیات کی سالگرہ ہے جن میں استاد ذوق، مولوی عبدالحق، شکیل بدایونی، عصمت چغتائی، صالحہ عابد حسین، کے نام سر فہرست ہیں. ان فن اور ادبی سرگرمیوں کا احاطہ کیا گیا. پروگرام کی ابتداء، تلاوت کلام پاک اور حمد و نعت سے کی گیء مہمان مقرر پروفیسر آصف (مہاراشٹر کالج) شکیل بدایونی کے تعلق سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ انکی شاعری میں تنوع اور نیا پن ہونے کے ساتھ ساتھ رومانیت، نظر آتی ہے وہ اپنے کلام میں رومانیت کا اعلیٰ معیار قایم کرتے نظر آتے ہیں صالحہ عابد حسین کا افسانہ زندگی نام ہے مر مر کے جیے جانے کا مہاراشٹر کالج کی بی اے سال سوم کی طالبہ صبیحہ نے موثر انداز میں پیش کیا اور فرید احمد خان صدر اردو کارواں ممبیء نے تبصرہ پیش کرتے ہوے کہا کہ صالحہ عابد حسین کے افسانوں میں سماجی اصلاح کا پہلو نمایاں طور پر نظر آتا ہے وہ اپنے افسانوں میں سماج میں پیدا ہونے والےچھوٹے چھوٹے مسایل پر بڑی چابکدستی سے قلم اٹھاتی ہیں.. اور رشتوں کے احساس اور اسکی نزاکت کو بڑی خوبصورتی سے پیش کرتی ہیں. نوجوان شاعر و ادیب محسن ساحل نے استاد ذوق کی شخصیت و شاعری پر بات کرتے ہوے بتایا کہ وہ اٹھارہ زبانوں کے مالک تھے اور ان میں اور مرزا غالب میں ادبی چشمک بھی رہا کرتی تھی.. اس سے وابستہ ایک دلچسپ واقعہ بھی سنایا ڈوق اور مرزا غالب کے کلام کا تقابلی جایزہ بھی لیا.. پروفیسر شبانہ خان نے قدیم کلاسیکی اور جدید شعری اور نثری اردو ادب کا جایزہ لیتے ہوے کہا کہ ہم لوگ مستقبل کے اساتذہ سے مخاطب ہیں... لہزا ان سے گذارش ہے کہ وہ مشاہدے کی عادت پیدا کریں، مشاہدہ احساس پیدا کرتا اور اور احساس لکھنے پر آمادہ کرتا اور کہانیاں یا افسانے جنم لیتے ہیں... پروفیسر اظفر (شعبہء اردو مہاراشٹر کالج) نے اپنے صدارتی خطبے میں تمام باتوں کا احاطہ کرتے ہوے بتایا کہ جن شخصیات کا یہاں ذکر ہو رہا ہے انہوں نے اپنی محنت اور لگن کی بناء پر یہ مقام بنایا کہ وہ آج اس ادبی محفل میں یاد کیے جا رہے ہیں مولوی عبدالحق کے تعلق سے کہا کہ اردو ذبان و ادب سے انکی محبت کا عالم یہ تھا کہ تصنیف و تحقیق کو ہی اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا تھا اس موقع پر انھوں نے خاص طور پر عصمت چغتائی کے انداز تحریر کا ذکر کرتے ہوے کہا کہ فن کار کے فن میں نکھار تب ہی آتا ہے جب اس نے جو کچھ لکھا ہے اس کے تجربہ سے بھی گذرا ہو... عصمت کے یہاں جو باغیانہ تیور ہیں اور حالات سے لڑ کر اپنی بات منوانے کا رجحان ہے وہ اسی لیے ہے کہ وہ ایسے حالات سے کافی قریب سے گذری تھیں... آخر میں شبانہ خان شکریہ کی رسم انجام دیتے ہوے بطور خاص ڈی ایڈ کالج خلافت ہاوس بایکلہ کی انتظامیہ، پرنسپل شبانہ ونو، تدریسی عملہ انیسہ خان، امیمہ انصاری، اور شمامہ انصاری اور منتظم شارق سر، غیر تدریسی عملہ کا شکریہ ادا کرتے ہوے، آر سی ڈی ایڈ کالج امام باڑہ کی پرنسپل سایرہ خان، وسیم سر اور جملہ اسٹاف اور دونوں کالج کی طالبات کے ساتھ ساتھ ایس این ڈی ٹی کالج کی طالبات بطور خاص آفرین اور القمہ کا شکریہ ادا کیا اور قومی ترانے کے بعد ادبی پروگرام کا اختتام ہوا.

No comments:

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP