You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Friday, July 31, 2009

کہانیاں


ایک گاؤں میں ایک راجا رہتا تھا ۔ اس کو کہانیاں سننے کا بہت شوق تھا اور اسے اپنی رعایا کا بھی بہت خیال تھا ۔اس نے پورے گاؤں میں اعلان کیا کہ جو بھی اسے ایک ایسی کہانی سناۓ جو ایک سال تک ختم نہ ہو تو اس شخص کو منہ مانگا انعام دیا جاۓ گا سب لوگ آنے لگے ۔کسی کی کہانی ایک دن ، چار دن یا آٹھ دن مین ختم ہو رہی تھی ۔پھر ایک آدمی آیا ۔اس نے کہا کہ مچھے ایک کہانی آتی ہے۔راجا نے کہا تمہیں ہمارا اصول یاد ہوگا اگر تمہاری کہانی سال بھر سے پہلے ختم ہو جاتی ہے تو تمہیں سزا دی جاۓ گی اور اگر تمہاری کہانی سال بھر میں ختم ہوگی تو ہم تمہیں منہ مانگا انعام دیں گے ۔ ادمی نے کہا ۔جی راجا جی ۔اور اس نے اپنی کہانی شروع کی ۔ ایک گاؤں میں بہت بڑا راجا رہتا تھا ۔اسے اپنی رعایا کا بہت خیال تھا اس نے ایک بڑے سے گودام میں ایک بہت سا اناج بھر کر رکھا تھا ۔اس گودام میں ایک روشن دان تھا ۔اس روشن دان میں سے ایک چڑ یا اندر آئي ایک دانہ منہ میں لیا اور چلی گئی ۔پھر چڑیا اندر آئي چونچ میں دانہ لی اور اڑ گئي ۔پھر چڑیا آئي اس طرح سے کہانی شروع کی ۔ وہ ختم ہی نہیں ہوتی تھی ۔اب راجا کو غصہ آ گيا ۔اس نے کہا اب چڑیا کب تک آتے رہے گی ۔آدمی نے کہا کہ چڑیا تو ایک سال تک آتے رہے گی ۔راجا سمجھ گیا کہ یہ آدمی بہت عقلمند ہے ۔راجا نے آدمی سے کہا کہ اب تم اپنا انعام لو اور چڑیا کا آنا بند کر دو

زبان کی اہمیت


یہ جی ۔آر۔بہت پہلے سے گزٹ میں موجود ہے ۔کہ مہاراشٹر میں مراٹھی کو لا زمی قرار دیا جاۓ اور اب تو خوش آئند بات ہے کہ اب پہلی جماعت ہی سے مراٹھی لازمی قرار دے دی گئی ہے ۔اس سے شروعات سے ہی مراٹھی پر عبور حاصل ہو جاۓ گا ۔مگر مراٹھی کے ساتھ اردو ، عربی ،فارسی اور انگریزی پر بھی عبور حاصل کر لیں ۔تو ہم ٹیکنالوجی اور ترقی کے اس دوڑ میں کسی سے پیچھے نہ رہیں گے اور اس طرح سے کامیابی کے راست( ہموار ہو جائيں گے ۔

Tuesday, July 21, 2009

urdu tutorial-6

مہینے



جنوری، فروری ،مارچ ، اپریل




پہلے پڑ ھائي ،بعد میں کھیل




مئي ، جون ،جولائي ، اگست




ہاتھ نہ آۓ گز را وقت




ستمبر ، اکتوبر ،نومبر ، دسمبر




پڑھ لکھ تو لے چھولے ، امبر




وقت کا ایک ایک لمحہ ،وقت کی اک اک گھڑی




ساٹھ سیکنڈ،ساٹھ منٹوںمیں پروۓ اک لڑی




بارہ لڑکیاں دن کی ہیںاور بارہ لڑیاں رات کی




ہاں مگر کچھ دن بڑے ہیں اور کچھ راتیں ،بڑی

urdu tutorial-5

Monday, July 20, 2009

بجو کا


سورج رخت سفر باندھ رہا ہے ۔گیہوں کی فصل لہلہارہی ہے ۔اور میں اپنے کھیت میں کنویں کے قریب چار پائي ۔پر لیٹا مسکرا رہا ہوں ۔ کھیت گيہوں کی جھومتی فصل ۔کنواں چار پائی شام کا منظر، ڈوبتا ہوا سورج ،سرسراتی ہوئی سرد ہوا ، جگالی کرتی ہو ‏ئی گا ئيں ، دوڑتے ہوۓ کتّے اور کھیت میں کھڑا بجوکا –سارا منظر بہت ہی دلکش اور خوشنما لگ رہا ہے ،اور میں مسکرا رہا ہوں ۔یک لخت ہی بجوکا میرے سامنے آکھڑا ہوا ۔مارے گھبراہٹ کے میں ہکلا گیا ۔
ک –ک – کیا بات ہے ؟ بجوکا بے ڈھنگے پن سے ہنسا ۔
ہاہاہاہا اور پھر آنکھیں پھاڑ کر گھورنے لگا '' تم مجھے اس طرح کیوں گھور رہے ہو ؟ میں نے ڈرتے ہو ۓ پوچھا بجوکا طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ گویا ہوا ' تم یہاں چار پائی پر لیٹے ہوۓ ہو اور میں کھڑا دیکھ رہا ہوں کہ تم مجھے دیکھ کر مسکرا بجوکا ہو رہے ہو میں پھر ہکلایا ---مگر تم تو گھاس ّپھوس کے بجوکا ہو ۔ بجوکا زور سے ہنسا ہا ہا ہا ہا ایک فلک شگاف قہقہ ---کیوں میں زندہ نہیں ہو سکتا ---؟ تم خود کو بہت بڑا کہانی کار سمجھتے ہو ؟ لوگوں کی زندگیوں سے ان کے حالات سےکہانی کھینچ کر قر طاس پر بکھیر دیتے ہو لیکن اب ایسا نہیں ہو گا میں تمہیں موت کے گھاٹ اتار دوں گا
م ----مگر کیوں ---میں نے پسینہ پو نچھتے ہوۓ پوچھا ؟ بجوکا نے جواب دیا کیونکہ تم ایک مطلب پرست ۔خودغرض قلمکار ہو سچائی سے منہ موڑ لیتے ہو ------نہیں ایسا نہیں ہے ۔ایسا ہی ہے ۔---کیا تم نے ڈنمارک پر اپنے قلم کو حرکت دی --؟کیا تم نے دہشت گردی کے خلافت اپنے جذ بات کا اظہار کیا ؟ توگڑیا ---مودی ، ایڈوانی ،جارج بش ، ملّا عمر ---یا پھر اسامہ بن لادن ---کیا کبھی ان کی زندگی سے کہانی کھینچنے کا خیال آیا ؟ تم ایک کائر بز دل اور ڈرپوک قلمکار ہو ۔سیدھے سادے انسانوں کی زندگیوں سے مفلسی سے غربت سےمزدوروں کے حالات سے بیوہ اور معصوم بچّوں کی زندگی سے کہانی اخذ کرتے ہو ---اور خود کو قلمکار کہتے ہو ؟ دہشت گرد مسجدوں کو نشانہ بناتے ہیں ۔مندروں کو اجاڑ دیتے ہیں عبادت و پوجا کرنے والوں کی لاشیں بکھیر دیتے ہیں مگر تمہارا قلم خاموش رہتا ہے اور ہی قلم ہمیشہ کے ۂے خاموش رہے کا اس معاشرے کوو اب تمہاری ضرورت نہیں ہے ہا ہا ہا ہا -------بجوکا میری گردن زور سے دباتا ہے ۔اور میں چینختا ہوا چار پائي کے نیچے آجاتا ہوں اور دور کھڑے بجوکا کو دیکھ کر مسکرا دیتا ہوں '' ّ ( ہارون اختر ، مالیگاؤں)

پڑ ھو اور آگے بڑھو


شہر مالیگاؤں میں اسٹو ڈنٹس اسلامک آرگنا ئزیشن آف انڈیا مالیگاؤں یونٹ کے زیر اہتمام ایجوکیشن کے لۓ بیداری مہم پڑ ھو اور آگے بڑھو
شہر کے ہر بنکر پہ کھیلے جانے والا ایک ایسا کھیل ہے جس سے تعلیمی بیداری کی ایک لہر شائقین کے دل میں اتر جاتی ہے ۔ ایس۔ آئي ۔او ۔کا خاص مقصد ہے زبردست تبدیلی ۔جہالت کا خاتمہ ۔شہر کا ایک بھی بچّہ جاہل و ا نپڑھ نہ رہے ۔ہمارے یہاں چھوٹے بچوں سے مزدوری کروائي جاتی ہے ۔معصوم بچّے ہوٹلوں میں نوکری کرتے ہیں ۔یہ عمر تو ان کی کھیلنے کودنے اور تعلیم حاصل کرنے کی ہے ۔مگر ان کے والدین کی مجبوری ہے کہ وہ اپنے بچّوں کا داخلہ کسی اچھی اسکول میں کرنا چاہتے ہیں تو صرف کے ۔جی کے لۓ ہی ڈھائي ہزار سے پانچ ہزار روپۓ مانگے جاتے ہیں ۔تعلیم کی تجارت کب تک ہوتی رہے گی ؟ پسماندگی کے جراثیم کب تک رینگتے رہیں گے ؟ آخر کب تک ؟ ایس آئي او کا یہ پروگرام بیداری کے نام ایک اچھا قدم ہے ۔اس طرح کے روڈ شو ہمارے ملک کے ہر بنکر ۔نکّڑ پر ہونا چاہیۓ یہی وقت کی ضرورت ہے اس مہم کے تین اہم کردار ،شعیب محمد ، متین احمد اور محمد صمیم اس پروگرام میں جان ڈالنے کا کام کر رہے ہیں بیداری کے نام پر ان نوجوانوں کی تڑپ قابل تعریف ہیں ۔لنترانی کے طرف سے ہم انھیں مبارکباد دیتے ہیں ۔اور دعا کرتے ہیں کہ اللّہ انھیں کامیابی عطا فرماۓ ۔

قابل تعریف


اپنی پڑھائی کے دور میں ہمیں بڑوں کی کہانیاں جماعت سوّم میں پڑھائی جاتی تھی۔جس میں ہمارے قومی رہنماؤں کے اہم کارناموں کو بتایا جاتا تھا ۔آج بھی ہمارے ذہن میں وہ تمام واقعات نقش ہیں۔چھوٹے بچّوں کے ذہن پر ہر ایک چھوٹی سے چھوٹی بات ہمیشہ کے لۓ یاد رہ جاتی ہے ۔جیسے آج بھی مجھے یاد ہے ۔ مہاتما گاندھی ۔چاچا نہرو ، سردار ولبھ بھائی پٹیل ،مولانا ابوالکلام آزاد ،لوکمانیہ تلک ،نیتاجی سبھاش چندربوس جیسے عظیم رہنما ؤں کے بارے میں پڑھنے سے مجھے اپنے پن کا احساس ہوتا تھا ۔اورخود میں بھی وطن پرستی اورحب الوطنی کے جذبات ابھرتے تھے ۔مگر کئي سالوں سے تاریخ کی کتابوں میں بھی یہ ساری چیزیں ہٹادی گئي ہے ۔مگر اب جماعت چہارم کی اردو کی کتاب میں مولانا ابوالکلام آزاد کی تصویر کے ساتھ ان کی مختصر آپ بیتی دی گئي ہے ۔اکثر ہم ہر جگہ انھیں کیپ یا ٹوپی کے ساتھ دیکھتے تھے ۔ پر اب ہم اب انھیں بغیر کیپ کے ساتھ دیکھیں گے ۔اس بات سے آگے مستقبل میں مقابلہ جاتی اور اسکالرشیپ جیسے امتحان میں بہت فائدہ مند ہوگآ اس لۓ بال بھارتی کا ادارہ تعریف ہے

Tuesday, July 14, 2009

Urdu Tutorial-4

Monday, July 13, 2009

ریگینگ


کالج کی لائف میں تو ریگینگ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ریگينگ یعنی کیا ؟ یہ فنڈا ہمیں ہی نہیں اس پر گفتگو کرنے والوں کو بھی معلوم ہے ۔ریگینگ یہ امریکہ میں لفظ
کے مساوی ہے ۔مگر یہ زیادہ دل سوز ہے کہ
کا لج میں نیا نیا داخلہ لینے وا لے طلبا ء کو ان کے سینیئر س جسمانی اور ذہنی تکلیف دیتے ہیں ۔اور اس سے جونیئر س طلبا ء کی ہونے والی درگت دیکھنے میں خوشی اور مسرت محسوس کرتے ہیں اور جونیئر س طلباء یہ سب برداشت کر نے کے باوجود خاموش رہتے ہیں ۔ کیونکہ وہ غیرمتحد ہوتے ہیں ان کا کو ئی گروپ نہیں ہوتا ۔ریگنگ کے تعلق سے تامل ناڈو حکومت نے سی بی آئی کے آفیسر آر ۔کے دھون کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی اور انھوں نے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوۓ ریگینگ کی روک تھام کے لۓ تعزیرات ہند کے مطابق ایک اسپیشل قانون بنانے کی کی سفارش کی ۔

ما ں



تیرے دامن میں ستارے ہیں تو ہوں گے اے فلک
مجھ کو اپنی ماں کی میلی اوڑھنی اچھی لگی
مجھے بس اس لۓ بہار اچھی لگتی ہیں ۔
کہ یہ بھی ماں کی طرح خوشگوار لگتی ہیں
لبوں پہ اس کے کبھی بدّعا نہیں ہوتی
بس ایک ماں ہیں جو مجھ سے خفا نہیں ہوتی
میری یہ خواہش ہے کہ میں پھر سے فرشتہ ہو جاؤں
ماں سے اس طرح لپٹ جاؤں کہ بچّہ ہو جاؤں یہ )

Wednesday, July 01, 2009

urdu tutorial-3

उर्दू ट्यूटोरियल-2(Urdu Tutorial-2)

उर्दू ट्युटोरियल से हिंदी और अंग्रेजी बोलने वालों उर्दू सीखिए

welcome

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP