You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Sunday, July 29, 2012

ماہ صیام مبارک



کیا عجب ہی قرینہ ہے رمضان کا
برکتوں    کا مہینہ ہے رمضان کا
ہیں سفر پر نمازی رواں ہر طرف
عابدوں کا  سفینہ ہے رمضان کا 
رات کو ہے عبادت تو ہے دن کو صوم
زاہدوں کا مہینہ ہے رمضان کا
ایک نیکی کے بدلے میں ستر ملیں
برکتوں کا خزینہ  ہے  رمضان کا
روزے دارو! خدا کے ہو مہمان تم
نعمتیں  پاۓ  زینہ  ہے رمضان کا
ہیں   تو ساری ہی راتیں منور مگر
قدر کی شب  نگینہ  ہے رمضان کا
 ورد قرآن ہو  نادر اب شب تمام
مسجدوں میں شبینہ ہے رمضان کا
(  نادرہ اسلوبی۔۔۔۔۔۔۔۔۔وارنگل  ، اے پی )

Saturday, July 28, 2012

الوداع


میں  تو کچھ بھی نہیں ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عزتیں شہرتیں  چاہتیں  الفتیں
کوئی بھی چیز دنیا میں رہتیں نہیں ۔۔۔۔۔
ہندی فلموں کے پہلے سپر اسٹار راجیش کھنّہ نے شہرت و مقبولیت میں وہ مقام حاصل  کیا تھا ۔جو شاید کسی  بالی ووڈ فلم اسٹار کو نصیب ہواہو ۔وہ ہمیشہ ساحر لو دھیانوی کی نظم کو ہر فلمی تقریب میں پڑھتے تھے ۔وہ اس نظم سے کافی متاثر تھے ۔
آ پ ۔۔۔ کیا جانے مجھ کو سمجھتے ہیں کیا
میں تو کچھ  بھی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس قدر پیار اتنی بڑی بھیڑ کا میں رکھونگا کہاں ؟
اس قدر پیار رکھنے کے قابل نہیں
میرا دل میری جان
مجھ کو اتنی محبت نہ دو دوستو
سوچ لو دوستو
اس قدر پیار کیسے سنبھالو ں گا میں
میں تو کچھ بھی نہیں
پیار۔۔۔۔۔۔ پیار ایک شخص کا بھی مل سکے تو
بڑی چیز ہے زندگی  کے لیۓ
آدمی  کو مگر  یہ بھی ملتانہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھ کو اتنی محبت ملی آپ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔یہ میرا حق نہیں
میری تقدیر ہے
میں زمانے کی نظروں میں کچھ بھی نہ تھا ۔۔۔۔۔
میں زمانے کی نظروں میں کچھ بھی نہ تھا
میری آنکھوں میں اب تک وہ تصویر ہے
اس محبت کے بدلے میں  کیا نظر دوں
میں تو کچھ بھی نہیں
عزّتیں  شہرتیں  چاہتیں  الفتیں
کوئی بھی چیز دنیا میں رہتیں نہیں
آج میں ہوں  جہاں کل کوئی اور تھا
یہ بھی ایک دور  ہے  وہ بھی ایک دور تھا
آج اتنی  محبت  نہ دو دوستو۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ میرے کل کی خاطرنہ کچھ بھی رہے
آج کا پیار  تھوڑا بچا کر رکھو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میرے کل کے لیۓ۔۔۔
کل ۔۔۔۔۔۔ کل جو  گمنام  ہے ۔۔۔  کل  جو سنسان ہے ۔۔۔۔کل جو انجان ہے ۔۔۔ کل جو ویران  ہے
میں تو کچھ  بھی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔میں تو کچھ  بھی نہیں ۔۔۔۔۔۔

Saturday, July 14, 2012

Qaumi Awards


Wednesday, July 04, 2012

مشہور شاعر و مصنف ڈاکٹر انجم جمالی کے یوم پیدائش پر سیمنار و مشاعرہ کا انعقاد



میرٹھ، ۷جون (تابش فرید)۔ ڈاکٹر انجم جمالی فانڈیشن کے زیر اہتمام مشہور و معروف شاعر، مصنف اور صحافی ڈاکٹر انجم جمالی کے یوم پیدائش و یوم ماحولیات کے موقع پر دہلی روڈ واقع چیمبر آف کامرس میں ماحولیات پر ایک سیمنار و مشاعرہ کا انعقادکیا گیا۔
            پروگرام کا افتتاح قرآن پاک کی تلاوت کے ساتھ ہوا۔ اس کے بعد سبھارتی یونیورسٹی کے وی سی ڈکٹر منظور احمد نے پروگرام کا باضابطہ افتتاح کیا گیا۔ پروگرام کی صدارت ڈاکٹر اسلم جمشید پوری نے کی جبکہ نظامت کے فرائض فرقان سردھنوی نے انجام دئے۔ اس موقع پر سی ایم او میرٹھ سبودھ کانت ، شہر کمشنر راج کمار سچان، ڈاکٹر معراج الدین وغیرہ نے مہمان ذی وقار کی حیثیت سے پروگرام میں شرکت کی۔اس کے بعد سعید سہارن پوری نے ڈاکٹر جمالی کی نعت پیش کی۔ نعت کے بعد شعراے نے ڈاکٹر جمالی کے ذریعہ تخلیق کردہ غزلیں پیش کیں۔ فانڈیشن سکریٹری انجینئر رفعت جمالی نے سبھی مہمانان کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ یہ محض اتفاق ہے کہ ڈاکٹر جمالی کا یوم پیدائش اور یوم ماحولیات ایک ہی دن ہیں۔ انہوں نے مزیر کہا کہ ماحولیات سے نہ صرف انسانی زندگی محفوظ ہوتی ہے بلکہ شاعری اور ادب بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں۔


            اس موقع پر مہمان خصوصی ایم ڈی اے کے نائب صدر تنویر ظفر علی نے ڈاکٹر انجم جمالی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر انجم جمالی ایک عظیم شاعر اور انسان تھے۔ سی سی ایس یونیورسٹی کے شعبہ نباتات کے ایچ او ڈی اور ردا حیدر نے ماحولیات پر اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروفیسر وائی وملا نے اپنے مختصر خطاب کے دوران کہا کہ ماحولیات کی آلودگی سے صرف پیڑ پودے ہی متاثر نہیں ہوتے بلکہ انسانی زندگی بھی اس سے متاثر ہوتی ہے، نیز شاعری پر بھی اس کا اثر پڑتا ہے کیونکہ شاعری کا ایک بڑا حصہ ماحولیات و قدرتی مناظر کے بیان کے بغیر نامکمل ہے۔ ڈاکٹر اسلم جمشید پوری نے اپنے خطاب کے دوران ڈاکٹر انجم جمالی کی شاعری اور ادبی خدمات پر وشنی ڈالی اور ماحولیات کو پاک و صاف و آلودگی سے پاک رکھنے کی شرکاءسے اپیل کی۔ اس کے بعد شہاب الدین نے ڈاکٹر انجم جمالی کی سوانح حیات پیش کی۔ان سب کے بعد مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ مشاعرہ کا آغاز نسیم میرٹھی نے ڈاکٹر جمالی کی غزل سے کیا۔ مشاعرہ میں شامل شعراءکے چنندہ اشعار ہیں:
کچھ دن ضرور زلف کے سائے میں کٹ گئے
کیا اس سے زندگی کے مسائل مٹ گئے

            ان کے علاوہ مشاعرہ میں وجیندر سنگھ پرواز، ایشور چند گمبھیر، شہپر رسول، تشا شرما، ڈاکٹر یونس، جمیل میرٹھ، نظیر میرٹھ، سمنیش سمن طالب زیدی، اظہر الدین، ڈاکٹر رشمی، فرقان سردھنوی، حیرت کٹھوری، وغیرہ نے بھی اپنے اپنے کلام پیش کئے۔ پروگرام کو کامیاب بنانے میں ڈاکٹر پاٹھک، نازش، دانش، محمد شان، کامنی، انجینئر پنڈیر، انصاری، شاہین، عبد الواحد وغیرہ نے کا اہم تعاون رہا۔
Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP