عوامی بیداری کے لئے مہاراشٹر
ا کے تمام اضلاع کے چھوٹے بڑے شہروں میں کارنر مٹینگیں ہوں گی۔
بروزبدھ ۸۲ اگست کی شام
بعد نماز مغرب بھنڈی بازار کے خیر امت ٹرسٹ کے دفتر میں ہارون موزہ والا کی صدارت میں
ہوئی ’’ مومینٹ فار ریسٹوریشن آف ریزرویشن
فار مسلم شیڈول کاسٹ‘‘ کے ممبران ودیگر شہروں
سے آئے ہوئے ذمہ داران کی میٹنگ میں یہ طے ہوا کہ950ء کے غیر دستوری صدارتی حکم نامہ
منسوخ کرانے کے لئے اکتوبر کو آزاد میدا ن میں جلسہ ٔ عام کا انعقاد کیا جائے گااور
حکومت سے مطالبہ کیا جائے گا کہ 1950ء میں ایک متعصبانہ اور غیر دستوری صدارتی حکم
نامے کے سبب پچھلے ۰۶ سالوں سے مسلم
و عیسائی شیڈول کاسٹ جماعتوں کے چھینے ہوئے
حقوق واپس لوٹائے جائیں اور انھیں آرٹیکل 341کے تحت ریزرویشن دیا جائے ۔میٹنگ میں یہ
بھی طے ہوا کہ آئند ہ دو ماہ تک پوری ریاست کے مسلمانوں ،عیسائیوں اور سیکولر ذہن کے
ہم وطنو ں کوہمارے ساتھ ہوئی نا انصافی کی جانکاری دے کر انھیں ہم نواں بنایا جائے
تاکہ وہ بھی اس تحریک میں بڑی تعداد میں شریک ہوں ساتھ ساتھ یہ بھی طے کیا گیا کہ اس
مومینٹ میں تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈران ایم ایل ایز و تمام مکتب فکر کے علمائے دین
اوروکلاء کو جوڑا جائے اور ان کا تعاون حاصل
کیا جائے ۔
میٹنگ کے ابتداء میں سلیم الوارے نے نئے ممبران ومہمانان کے سامنے
پچھلی تمام میٹنگوں کی تفصیلات پیش کی اس کے بعد معراج صدیقی نے اس بات پر مسرت کا
اظہار کیا کہ معروف عالم دین اور آل انڈیا پرسنل لاء بورڈ کے سیکریٹری حضرت مولانا ولی رحمانی نے اس مومینٹ کے لئے مکمل
تعاو ن و حمایت کا اعلان کیا ہے عوامی وکاس
پارٹی کے صدر شمشیر خان پٹھان نے حاضرین کو بتایا گذشتہ ہفتے اس مسئلے کو حیدر آباد
کے ممبرا آف پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے پارلیمنٹ میں اٹھایا تھا ان دونو ں حضرات
کا ان کی غیر موجودگی میں شکریہ ادا کیا گیا اور انھیں اس سلسلے میں بطور اظہار تشکر
خط لکھنا طے ہوا ۔
دھولیہ کے حسن الدین شیخ اور ان کے ساتھیوں نے حاضرین کوبتایا کہ دھولیہ
میں اس تعلق سے دو میٹنگیں لی جاچکی ہیں اور وہاں کے عوام بیدار ہوچکے ہیں اور اس مومینٹ
کو ہر ممکن تعاون دیں گے میٹنگ میںحاجی چراغ الدین، سرفراز آرزو، ایم اے خالد ، حافظ
اطہر علی ، سمیع قریشی، ایڈوکیٹ ایف ایم ٹھا کر، اسماعیل باٹلی والا، و دیگر اہم ممبران
نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔میٹنگ میں عامر ادریسی ، ڈاکٹر میرجکر ، لیاقت علی خان
و دیگر کئی معززین شریک ہوئے ۔
واضح ہوکہ950میں ملک کے پہلے
صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجیندر پرساد نے ایک متعصبانہ
صدارتی حکم نامہ جاری کیا جس کی رو سے دستور کی ’’قلم 341میں ان جماعتوں کو ریزرویشن
نہیں دیا جائے گا جو ہندومذہب کو نہیں مانتیں‘‘، جس کی وجہ سے مسلمان، سکھ ، بدھ، پارسی
، جین اور کرسچن ،سماجوں کی تمام پچھڑی جماعتوں کو ریزرویشن سے باہر پھینک دیا گیا ۔ صدر جمہوریہ ڈاکٹر
راجیندر پرساد نے 10 اگست 1950ء کو نافذکیا اور اس حکم نامے سے ملک میں مسلمانوں کے
ساتھ نا انصافی کا سلسلہ شروع ہوا ۔
عوامی بیداری کے لئے مہاراشٹر
ا کے تمام اضلاع کے چھوٹے بڑے شہروں میں کارنر مٹینگیں ہوں گی۔
No comments:
Post a Comment