نئی دہلی، 23جولائی (پریس ریلیز) یونائٹیڈ مسلمس فرنٹ چیرمین اور
مشہور وکیل شاہد علی ایڈووکیٹ نے صدر جمہوریہ ہندکی خدمت میں ایک پٹیشن ارسال کرکے
ان سے درخواست کی ہے یعقوب میمن کو اس وقت تک پھانسی کی سزا نہ دی جائے جب تک اس
سے قبل ہونے والے بمبئی فسادات جس میں ہزاروں افراد ہلاک کئے گئے تھے کے خاطیوں کو
سزا نہیں دی جاتی۔
انہوں نے پٹیشن میں کہا کہ 1992میں ہونے والے ممبئی فسادات میں
تقریباً ڈھائی ہزار افراد مارے گئے ہیں اور ڈھائی ہزار کروڑ کا نقصان ہوا تھا لیکن
اتنا طویل عرصہ گزرجانے کے باوجود اب تک ایک بھی خاطی کو سزا نہیں دی گئی ہے۔ اس
کے برعکس اس فساد میں ملوث پولیس افسرا ن کو ترقی دی گئی۔انہوں نے کہا کہ شری
کرشنا کمیشن کی رپورٹ میں تمام خاطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ فسادات کے منظم ہونے
اور اس میں سیاسی پارٹیوں کے ملوث ہونے کے بارے میں تفصیل سے ذکر ہے۔
مسٹر شاہد علی نے کہا کہ شیو سینا کے اس وقت ایم پی سرپوتدار کو فوج
نے اسلحہ کے ساتھ گرفتار کیاگیا تھالیکن پھر اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی
اور کسی کے خلاف کی بھی گئی تو اس کی پیروی اتنی کمزور تھی کہ خاطی صاف بچ گئے۔
انہوں نے صدر جمہوریہ ہند سے یعقوب میمن کی پھانسی کی سزا کو عمر قید میں تبدیل
کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ جب راجیو گاندھی کے قاتلوں، بے انت سنگھ کے قاتل
اور نٹھاری کے قاتل کوہلی کی سزا کو جب عمر قید میں بدلی جاسکتی ہے تو یعقوب میمن
کی سزا کوعمر قید میں کیوں نہیں تبدیل کی جاسکتی ۔
انہوں نے پٹیشن کے ذریعہ کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور یہاں
کا قانون سب کے مساوی ہے اور یہاں کا آئین سب کے یکساں سلوک کی یقین دہانی کراتا
ہے۔ اس لئے اگر یعقوب میمن کو پھانسی کی سزا دے دی گئی تو پوری دنیا میں غلط پیغام
جائے گا کہ یہاں ایک طبقہ کے ساتھ امتیاز برتا جاتاہے کہ ملک کے لئے نےِک فال نہیں
ہے۔ انہوں نے کہا کہ یقعوب میمن کو پھانسی پر لٹکائے جانے سے قبل 1992-93فسادات کے
خاطیوں کو بھی سزا ملنی چاہئے۔
یونائٹیڈ مسلمس فرنٹ کے صدر نے کہا کہ ممبئی فسادات کے متاثرین اب
بھی انصاف کے انتظار میں ہیں۔ یہ واقعہ ممبئی بم دھماکہ سے پہلے کا ہے۔ انہوں نے
کہا کہ میرا مطلب قطعی یہ نہیں ہے کہ ممبئی بم دھماکوں کے خاطیوں کے ساتھ کسی طرح
کی نرمی برتی جائے بلکہ یہ ہے کہ فسادات متاثرین کے ساتھ بھی انصاف ہونا چاہئے
فساد کے خاطیوں کو بھی بم دھماکے خاطیوں کی طرح سزا دی جائے۔کیوں کہ قانون صرف جرم
کی بنیاد پر سزا دیتا ہے مذہب، ذات پات یا علاقائیت کی بنیاد پر نہیں ۔انہوں نے
کہا کہ اس وقت ملک کی شبہہ سب سے اہم ہے۔ اس کو بچانے کے لئے تمام انصاف پسند
لوگوں کو آگے آنا چاہئے۔ سزاؤں میں امتیاز کے خلاف لوگوں کو متحد ہوکر احتجاج کرنا
چاہئے۔
شاہد علی ایڈووکیٹ
چیرمین یونائٹیڈ مسلمس فرنٹ نئی دہلی
--
No comments:
Post a Comment