آج اردو کے نامور شاعر احمد فراز
کی ساتویں برسی ہے ۔احمد فراز کا اصل نام سید احمد شاہ تھا ۔ وہ 12 جنوری 1931ءکو
نوشہرہ میں پیدا ہوئے ان کے والد سید محمد شاہ برق کوہائی فارسی کے ممتاز شاعروں
میں شمار ہوتے تھے۔ احمد فراز نے اردو، فارسی اور انگریزی ادب میں ایم اے کیا اور
ریڈیو پاکستان سے عملی زندگی کا آغاز کیا۔ بعدازاں وہ پشاور یونیورسٹی سے بطور
لیکچرار منسلک ہوگئے۔ وہ پاکستان نیشنل سینٹر پشاور کے ریذیڈنٹ ڈائریکٹر، اکادمی
ادبیات پاکستان کے اولین ڈائریکٹر جنرل اور پاکستان نیشنل بک فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر
کے عہدوں پر بھی فائز رہے۔احمد فراز عہد حاضر کے مقبول ترین شاعروں میں شمار ہوتے
تھے۔ انہیں بالعموم رومان کا شاعر کہا جاتا ہے مگر وہ معاشرے کی ناانصافیوں کے
خلاف ہر دور میں احتجاج کا پرچم بلند کرتے رہے جس کی پاداش میں انہیں مختلف
پابندیاں بھی جھیلنی پڑیں اور جلاوطنی بھی اختیار کرنی پڑی۔احمد فراز کے مجموعہ
ہائے کلام میں تنہا تنہا، درد آشوب، نایافت، شب خون، مرے خواب ریزہ ریزہ، جاناں
جاناں، بے آواز گلی کوچوں میں، نابینا شہر میں آئینہ، سب آوازیں میری ہیں، پس
انداز موسم، بودلک، غزل بہانہ کروں اور اے عشق جنوں پیشہ کے نام شامل ہیں۔ ان کے
کلام کی کلیات بھی شہر سخن آراستہ ہے کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکی ہے۔احمد فراز کو
متعدد اعزازات سے نوازا گیا جن میں آدم جی ادبی انعام، کمال فن ایوارڈ، سرارہ
امتیاز اور ہلال امتیاز کے نام سرفہرست ہیں۔انہیں جامعہ کراچی نے پی ایچ ڈی کی
اعزازی ڈگری بھی عطا کی تھیاحمد فراز 25 اگست 2008ء کو اسلام آباد میں وفات پاگئے
Thursday, August 27, 2015
Tuesday, August 25, 2015
گلشن
زبیدہ میں جشن آزادی
آج بروز سنیچر ۵۱ اگست
۵۱۰۲ء
کو گلشن زبیدہ شکاری پور شیموگہ ضلع کرناٹک میں عالیشان جشن آزادی کا اہتمام کیا گیا۔
جس میں گلشن زبیدہ کیمپس کے نرسری سے لے کر ڈگری کالج اور ڈی ایڈ کالج کے طلباو اساتذہ
اور ان کے سرپرستوں نے نہایت جوش و خروش سے حصّہ لیا ، اس جلسے کی صدارت کے فرائض ڈاکٹر
حافظ کرناٹکی چیرمین کرناٹکا اردو چلڈرنس اکادمی نے ادا کےی۔ جب کہ مہمان خصوصی کی
حیثیت سے جناب نعیم اللہ خان صاحب سیل ٹیکس کمیشنر بنگلور نے شرکت کی۔ پرچم کشائی کی
رسم محترمہ سورتی ڈی ایس پی نے ادا کی۔ اس موقع سے اسکول و کالج کے طلباو طالبات نے
حب الوطنی کے جذبے سے لبریز مختلف قسم کے پروگرام پیش کےی۔ اور باالخصوص حب الوطنی
کی حامل حافظ کرناٹکی کی نظمیں ذوق و شوق سے سنائیں اور بچوں کے کئی گروپ نے ان کی
نظموں پر ڈرامائی ایکٹ بھی پیش کیا۔ اس موقع سے خطاب کرتے ہوئے صدر جلسہ ڈاکٹر حافظ
کرناٹکی نے کہا کہ؛
اگر ہندوستان کی جنگ آزادی کا سب سے
پہلا مجاہد ایک مسلمان تھا جسے ہم سراج الدّولہ کے نام سے جانتے ہیں تو یاد رکھیے کہ
ہندوستان کی عظمت پر قربان ہوجانے والا آخری آدمی بھی کوئی مسلمان ہی ہوگا۔ اس لیے
جو لوگ مسلمانوں کی حب الوطنی پر شک کرتے ہیں انہیں سچائی، اور تاریخ کے آئینے میں
اپنے آپ کو ضرور دیکھنا چاہےی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا آخری تاجدار جس نے حب الوطنی
کی سزا کے طور پر رنگون کے قید خانے کی سختی جھیلی اس کا یہ شعر؛
کتناہے بد نصیب ظفر
دفن کے لےی دوگز زمین نہ ملی کوئے یار میں
مسلمانوں کی حب الوطنی کے جذبے کا شفاف
آئینہ ہی۔ حافظ کرناٹکی نے بچوں کو مسلمانوں کی وطن دوستی کی جاں گداز تاریخ سے واقف
کراتے ہوئے اپنی نظم کا ایک شعر اپنے جذبات کی عکاسی کے طورپر سنایا اور کہا کہ؛
وطن
کے واسطے مٹ جائیں یہ ارمان رکھتے ہیں
بجائے
دل کے ہم سینے میں ہندوستان رکھتے ہیں
انہوں نے بچوں کو بہترین تعلیم کے حصول
کی دعوت دی۔ اور آخر میں تمام اہل وطن کی خدمت میں یوم آزادی کی مبارکباد پیش کرتے
ہوئے کہا کہ؛
ہندوستان جنت نشان کی آزادی اور اس کے
سیکولر کردار کی تعمیر، اور اس کے جمہوری مزاج کی تربیت اور اس کے ثروت مند تہذیبی
روایت کے فروغ میں جن لوگوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں، اور اس کی رگوں میں اپنی محبت،
اور حب الوطنی کے سچے جذبے کا گرم اور تازہ لہو دوڑایا ہے اس میں ہندوستان میں بسنے
والے تمام مذاہب کے لوگ شامل ہیں۔ یہی چیز اس ملک کو ایک پربہار گلستاں بناتی ہی۔ آج
اس چمن دل نشین یعنی ہندوستان کی آزادی کا دن ہی۔ اس ہندوستان کی آزادی کا جس کی رگوں
میں ہمارے اسلاف اور رہنماؤں کے سنہرے خوابوں کا نور بھرا ہی۔ آئیے آج ہم عہد کریں
کہ ہم اپنے اسلاف کے خوابوں کے نور سے روشن ہندوستان کے حسن کو کبھی ماند نہیں پڑنے
دیں گی۔ اور اس کی آزادی کو اپنی جان سے عزیز ترجان کر ہر حال میں اس کی حفاظت کریں
گی۔ میں تمام اہل وطن کو یوم آزادی کی دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
آزادی
کی یہ صبح خوشی لائی ہی
سوکھے
ہوئے ہونٹوں پہ ہنسی آئی ہی
ڈی
ایس پی محترمہ سورتی نے اس موقع سے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ؛
j میں نے آپ پوگوں کے اندر حب الوطنی کے
جس جذبے کا دیدار کیا ہے اور جس طرح کا جوش و جذبہ دیکھا ہے وہ بہت کم دیکھنے کو ملتا
ہی۔ میں متحیر ہوں کہ اس طرح کے جذبوں اور حب الوطنی کی قدروں سے لبریز مسلمانوں کے
اداروں کوکوئی محب وطن کیوں کر مشکوک نظروں سے دیکھ سکتا ہی؟ اور اگر کوئی دیکھتا ہے
تو خود اس کی حب الوطنی مشکوک ہے ۔ میں آپ کی مشکور ہوں کہ آپ نے ہمیں اپنے درمیان
آنے اور کچھ کہنے کا موقع دیا۔ اس موقع سے سرکل انسپیکٹر جناب منجوناتھ نے بھی مختصر
خطاب کیا اور بچوں کے حب الوطنی کے پروگراموں کو دل سے سراہا اور انہیں علم حاصل کرکے
وطن کو آگے بڑھانے کا پیغام دیا۔
مہمان خصوصی جناب نعیم اللہ خان صاحب
نے بچوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کے لیے اجنبی ہوسکتاو ہوں مگر میں اسی شہر
شکاری پور کا فرد ہوں۔ میں یہیں پیدا ہوا اس لیے مجھے اپنے ہی کنبے کا فرد سمجھیں۔
انہوں نے بچوں کو سیکولرزم اور جمہوریت کی اہمیت سے آگاہ کیا ۔ اور کہا کہ تعصب والی
باتوں پر دھیان دینے کی ضرورت نہیں ہی، یہ ہندوستان کے جمہوری اور سیکولرکردار کی ہی
دین ہے کہ آج میں اس دیش کے ایک اہم شعبے یعنی سیل ٹیکس ڈیپارٹ منٹ میں خدمات انجام
دے رہا ہوں۔ انہوں نے بچوں سے یہ بھی کہا کہ ہمیں اپنے قومی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ ان
مسلم قومی رہنماؤں کی خدمات سے بھی آگا ہی حاصل کرنی چاہےی۔ اور ان کے نام اور کارناموں
سے واقف ہونا چاہیے جنہوں نے وطن کے لیے جانیں قربان کردیں۔
زبیدہ کیمپس کے چیرمین جناب محمد حنیف
صاحب نے اس موقع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے آج جس خوش اسلوبی سے رنگا رنگ
پروگرام پیش کیے ہیں ان کے دیکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کے اندر وطن کی محبت کوٹ
کوٹ کر بھری ہی۔ اور آپ پڑھنے لکھنے کے ساتھ عملی کاموں کی طرف بھی خوب خوب توجہ دے
رہے ہیں۔
مقامی پریس کلب کے صدر ہوچرایپّا نے
خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زبیدہ ایجوکیشنل ٹرسٹ ہند، مسلم اتحاد اور دینی و عصری تعلیم
کا ایک خوب صورت سنگم ہے ، دراصل اسی طرح کے ادارے ہندوستان کی رنگا رنگی کو درشاتے
ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں اس بات کی بھی خوشی ہے کہ زبیدہ ایجوکیشنل ٹرسٹ جیسا
ادارہ ہمارے شہر میں ہی۔ ہم اس کی ترقی کے دل سے خواہاں ہیں۔اس طرح یہ پروگرام لوگوں
میں آزادی کی عظمت کا احساس دلانے میں پوری طرح کامیاب رہا۔ اور سامعین یہاں سے نیا
جوش اور جذبا لیکر لوٹے
Saturday, August 15, 2015
جوش ملیح آبادی
انگریزوں کے خلاف جوش ملیح آبادی کے جذبات کا طوفان
آتش فشاں کی طرح پھٹا پڑتا ہے۔ اس سے ، ان کے سینے کے اندر کے طوفان، جلن اور تپش
کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔
کیوں ہند کا زنداں کانپ رہا ہے گونج رہی ہیں تکبیریں
اکتائے ہیں شائد کچھ قیدی اور توڑ رہے ہیں زنجیریں
بھوکوں کی نظر میں بجلی ہے توپوں کے دہانے ٹھنڈْےہیں
تقدیر کے لب کو جنبش ہے، دم توڑ رہی ہیں تدبیریں
کیا ان کو خبر تھی سینوں سے جو خون چرایا کرتے تھے
اک روز اسی بے رنگی سے جھلکیں گی ہزاروں تصویریں
سنبھلوکہ و زنداں گونج اٹھا، جھپٹو کہ وہ قیدی چھوٹ گئے
اٹھو کہ وہ بیٹھیں دیواریں، دوڑو کہ وہ ٹوٹی زنجیریں
مبارک باد
کامیابی مبارک ھو.... سٹی کیمپس کے چئرمن الحاج
ڈاکٹر منظور حسن ایوبی کے فرزند ایوبی معاذ احمد نے اسال یشونت راؤ چوھان مھاراشٹر
اوپن یونیورسٹی سے بی اے فرسٹ ایئر میں پورے مالیگاؤں شھر میں اول مقام حاصل
کیا... والدین و اساتذۀ کرام اور اپنے شھر کا نام روشن کیا.. اس شاندار کامیابی پر
ھیلپ دی پیویل گروپ کی جانب سے دل کی گھیرايئوں سے مبارک باد ھو.. اللہ پاک زندگی
کے ھر صوبے میں کامیابی دے.. آمین
Friday, August 14, 2015
Thursday, August 13, 2015
آہ کالسئکر صاحب
عبدالرزاق اسماعیل کالسیکر مرحوم ساٹھولی، نزد لانجہ تعلقہ راجہ پور، ضلع رتناگیری ،مہاراشٹر کے رہنے والے تھے۔ ۸۴؍سال عمر پائی۔ ۱۰؍اگست ۲۰۱۵ء بروز پیر اللہ کو پیارے ہوگئے ۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون۔
آپ کے گھر والے کوچ کرکے ممبئی میں آباد ہوگئے تھے اور صابن ،صرف وغیرہ کا کاروبار کرتے تھے۔ ابتدائی حالات بہت اچھے نہیں تھے۔ چنانچہ آپ نے دبئی کا رخ کیا۔ وہاں لانڈری کا کاروبار شروع کیا۔ کئی سال محنت و مشقت کرتے رہے لیکن کوئی بڑی کامیابی نہیں ملی۔ ہمت ہار کر واپس لوٹنے کا منصوبہ بنانے لگے۔ لیکن پھر خیال آیا کہ کچھ دوسرا کاروبار کرکے دیکھنا چاہئے ۔ چنانچہ سارا اثاثہ جمع کرکے اور کچھ قرض لے کر ۱۹۷۹ء میں پرفیوم کا کاروبار شروع کیا۔ اللہ نے برکت دی اور اتنی برکت دی کہ ۲۰۱۳ء میں فاربس میگزین کے سروے کے مطابق آپ کاشمار دبئی کے ۵۰؍امیر ترین تاجروں میں پینتیسویںنمبر پر ہوا۔ ''الرصاصی پرفیوم'' کے نام سے دنیا بھر میں ۱۱۵ اسٹور قائم ہیں اور تقریباً ۵۰؍سے زائد ملکوں کو سپلائی کیا جاتاہے۔ اس میں انڈیا، سعودی عرب، لیبیا، زامبیا، افغانستان، یمن وغیرہ بہت سے ممالک شامل ہیں۔
جب آپ نے عطر کا کاروبار شروع کیا تو پہلی ہی ڈیل متحدہ عرب امارات کے شاہی گھرانے سے ہوئی اور تقریباً ۵۰؍ہزار روپے کی عطر فروخت ہوئی ۔ آپ نے فوراً ہی اللہ کے اس احسان کا شکرانہ اس طرح ادا کیا کہ اس میں سے پانچ ہزار روپے صدقہ کردئیے۔ اس کے بعد اللہ کافضل ایسا رہا کہ نہ انہیں پیچھے مڑ کر دیکھنا پڑا اور نہ ہی انہوں نے خلق خدا کی خدمت میں کبھی کوئی کوتاہی کی صرف گزشتہ سال کی رپورٹ یہ ہے کہ انہو ںنے اپنی آمدنی سے رفاہی کاموں پر کروڑ وںروپئے خرچ کئے ۔ فجزاہٗ اﷲ احسن الجزاء
وہ تو ہمیشہ یہ کہا کرتے تھے کہ ''وہ انسان نہیں جو انسان کے کام نہ آئے '' اور وہ ہمیشہ قوم و ملت کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ چند سال قبل جب گجرات میں زلزلہ آیا تھا تو وہاں بلا تفریق امدادی کاموں میں انہو ںنے حصہ لیااور ریکارڈ یہ بتایا ہے کہ رفاہی کاموں میں سب سے زیادہ جمعیۃ العلماء ہند کا حصہ تھا۔ دوسرے نمبر پر جماعت اسلامی ہند کا رول تھا اور تیسرے نمبر پر آپ تھے جنہوں نے تنہا ذاتی حیثیت سے اتنی امداد کی تھی کہ دوسرے ادارے ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے تھے۔
ملک کے بہت سے اداروں کو مختلف شکلوں میں
آپ کی امداد پہنچتی تھی۔ جامعۃ الفلاح بلریا گنج اعظم گڑھ یوپی کی مسجد کی توسیع
آپ کی مرہون منت ہے ۔ جامعہ عربیہ حسینیہ شری وردھن رائے گڑھ ،مہاراشٹرکی نئی
لائبریری کی تعمیر میں آپ کا ہاتھ ہے۔ دارالمصنفین اعظم گڑھ کی تجدید کاری میں
بھی آپ کا بڑا تعاون تھا۔ حتی کہ بعض کتب کی اشاعت کا مکمل خرچ آپ نے عطا کیا
تھا۔ مولانا سید سلمان حسنی ندوی مدظلہ العالی نے دعاۃ و مبلغین کی تیاری کے لئے
لکھنؤ میں سنٹر قائم کیا تو اس کا ایک معتدبہ خرچ آپ ہی فراہم کرتے تھے۔ عصری
اداروں کے فارغین اور مدارس کے فارغین کو مختلف جہتوں سے تیار کرکے امت میں
قائدانہ و مبلغانہ رول ادا کرنے کے لائق بنانے کے لئے فاران فاؤنڈیشن کے نام سے
علی گڑھ میں ایک ادارہ بھی قائم کرایا تھا۔ انجمن اسلام ممبئی کے طلبہ قدیم کو
سڈکو کا پلاٹ خریدنے کے لئے کئی سال قبل تقریباً ۴۰؍لاکھ روپے دئیے تھے
بعد میں وہاں پالی ٹیکنک کالج، فارمیسی کالج، اور انجینئر نگ کالج کھولنے کا سوال
پیدا ہوا تو اس کے لئے بھی انجمن کو تقریباً ۴۵؍کروڑ روپے فراہم کئے ۔
اے ای کالسیکر یونانی طیبہ کالج وہاسپٹل ورسوا ممبئی ، اے ای کالسیکر یونانی طیبہ
کالج و ہاسپٹل جلگاؤںاور اے ای کالسیکر ملٹی اسپشلیٹی ہاسپٹل و کالج ممبرا ،تھانہ
۔ کلی طور پر آپ کی دین ہے ۔ بالخصوص علاقہ کوکن میں پچاسوں اسکول و کالج آپ کے
عطیہ سے تیار ہوئے ہیں اور قوم نے احسان شناسی کا ثبوت دیتے ہوئے عموماً ان
اسکولوں اور کالجوں کو انہیں کے نام سے موسوم کردیاہے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)