You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Sunday, September 13, 2015

کیا ہم اپنی خطرناک سے خطرناک بیماری پرنیوٹریشن اور ڈائٹ کے ذریعہ قابو نہیں پا سکتے؟

  
عطا ء اللہ خاں ۔9920342743
ہم اپنی روز مرہ کے اس بھاگ دوڈ والی زندگی میں اتنے مشغول ہو گئے ہیں کی ہمیں اپنی صحت کے بارے میں سوچنے کا وقت ہمارے پاس نہیں ہے ہم اپنی ضروریات کی ہر چیز خریدنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس کے لئے وقت بھی نکال لیتے ہیں لیکن ہمارے پاس اس صیحت کے بارے میں سوچنے کا وقت نہیں ہے کہ اگر یہ صیحت نہ ہو توہمای یہ بھاگ دوڈ یہ آرائیش کہاں سے مہیا ہونگے جب آپ کی صیحت ہی مکمل نہیں ہوگی اگر ہمیں کوئی تکلیف ہوتی ہے تو جلدی سے ہم انگریزی دواؤں کا استعمال بغیر سوچے سمجھے شروع کر دیتے ہیں اگر ہم میں سے کسی کو ،زیابطیس،فشارخون،مائگرین،تھائرائڈ، وغیرہ ہو جائے تو ہم بلا ناغہ دواؤں کا استعمال کرتے ہیں اور کرنا بھی چاہئے لیکن کیا ان دواؤں کا استعمال ہی کافی ہو جاتا ہے اگر ہاں تو ہمیں اکثرو بیشتر یہ الفاظ سننے کو کیوں ملتے ہیں کی فلاں شخص کو یا فلاں عورت کو فلاں بیماری تھی لیکن کھانے پینے پر توجہ نہیں دیتے تھے نتیجہ یہ نکلا کے بیماری بڑھ گئی اور موت واقع ہوگئی اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ شخص دوا کا تو وقت پر استعمال کرتا تھا لیکن پر ہیز کے معاملے میں لا پرواہی اس کی موت کا باعث بنی اس بات سے صاف ظاہر ہوتا ہے کی اگر آپ نے اپنی بیماری کا واحد حل دوا سمجھا تو یہ آپ کی نادانی یا غلط فہمی سمجھ لیجئے دوسری بات یہ کے آج کل کی نئی بیماری جیسے ذیابطیس،فشارخون ،امراض قلب وغیرہ میں دواؤں کے ساتھ ساتھ نیوٹریشن ،اور ڈایئٹ بھی اتنی ہی ضروری ہے جتنی کہ دوامثال کے طور پر اگر ہم اپنی نیوٹریشن کا استعمال اپنے کھانے میں نہیں کرینگے تو ہو سکتا ہے کے ہمیں اپنی زندگی سے ہاتھ دھونا پڑ جائے جیسے اگر کوئی شخص ذیابطیس،یا امراض قلب کی بیماری سے جوجھ رہاہے تو اس کے لئے سب سے بہتر یہ ہوگا کے وہ اپنے کھانے میں کم پروٹین والی چیزوں کا استعمال بٹرھا دیں ہری سبزیوں اور پھلوں کا استعمال جتنا ہو سکے کریں خاص کر انگور ،سنترے،موسمبی وغیرہ جہاں تک ہو سکے کاربو ہائڈریڈ والی اشیاء ،جیسے شکر یا شکر سے بنی اشیاء کم مقدار میں لیں رات کا کھانا کھانے کے بعد دھیرے دھیرے چہل قدمی کریں اس سے یہ فائدہ ہوگا کی اگر خون میں کاربو ہائڈریڈ کی مقدار زیادہ ہوگی تو وہ چہل قدمی کی وجہ سے کم ہوجایئگی اور آنے والے خطرے سے نمٹنے میں مدد ملے گی اسی طرح اگر فشارخون یا ہائی بلڈ پریشر ہو تو ڈائٹ کے ساتھ ساتھ چہل قدمی کرنا نہ بھولیں آپ اپنے بلڈ پریشر کی گولی کھائے اور اگر کہیں صفر میں یا دوا دستیاب نہ ہو تو ایسی صورت میں گھبرانے کے ضرورت نہیں ہے آپ کو دو باتوں کا دھیان رکھنا ہوگا ایک تو ڈائٹ کا دوسرا چہل قدمی کا آپ اس کے ذریعہ اپنے بلڈ پریشر پر قابو پا سکتے ہیں اگر آپ کھانے میں گوشت وغیرہ لے رہے ہو تو جہا نتک ہو سکے گوشت کا استعمال کم مقدار میں کریں اور اگر آپ امراض قلب،یا بلڈ پریشر جیسی بیماری میں مبتلا ہیں تو گوشت استعمال کرتے وقت اس بات کا خاص دھیان رکھنا چایئے کے خالص گوشت نہ ہو بلکہ سبزی کے ساتھ ملا کر بنایا جائے اس سے گوشت میں پروٹین کی مقدار کم ہو جائیگی اور ہونے والے خطرے سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے عام طور پر ہم اگر کسی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو ہم یہ سمجھنے لگتے ہیں کے ہماری یہ غذا چھوٹ جائیگی لیکن ایسا نہیں ہے آپ کو اپنی غذا کو اپنی بیماری کے حساب سے لینا پڑیگا اگر ایسا نہیں کیا گیا تو ہم اپنی صحت کو نقصان کے دلدل میں خود لے جاتے ہیں اگر ہمیں بیماری کے اس دلدل سے محفوظ رہنا ہے تو چاہے آپ جس بیماری میں مبتلا ہوں یہ بات طے ہے کے اگر آپ اپنی نیوٹریشن اور ڈایئٹ کا خیال رکھیں گے تو آپ خود اپنے آپ کو بیماری سے محفوظ محسوس کریں گے کیونکہ اب ثابت ہو گیا ہے کہ دواؤں کے ساتھ ساتھ ڈایئٹ اور نیوٹریشن بھی اتنی ہے ضروری ہے جتنی کے دوااور اگر آیندہ آنے والے دنوں میں ہمیں اگر دواؤں کے نقصانات سے بچنا ہے تو ہمیں نیوٹریشن اور ڈایئٹ کو اپنی روز مرہ کی زندگی میں شامل کرنا ہوگا ورنہ ہماری زندگی میں اور مزید بیماریئاں جنم لے سکتی ہیں۔


No comments:

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP