جن کے حوصلے بلند ہوتے ہیں ۔وہ اپنی محنت سے آسمان کی بلند یوں کو ضرور چھو لیتے ہیں
۔جن میں آگے بڑھنے اور ترّقی کرنے کا حوصلہ پیدا ہوا وہ آئی ۔ایس بن گۓ ۔ملک کے صدر اور نا ئب جمہوریہ بن گۓ ۔ چیف جسٹیس آف انڈیا بن گۓ ۔ اگر حوصلہ اور جذبہ ہو تو خواہ وہ کتنا ہی غریب کیوں نہ ہو معذور بھی کیوں نہ ہو وہ آسمان کی بلندیوں کو
چھو نے کے لۓ بے تاب رہتا ہے ۔دادر پربھادیوی میں ندیم شیخ نامی ایک لڑکا جو کہ دونون ہاتھوں سے معذور ہے ۔یعنی اس کے دونوں ہاتھ نہیں ہیں ۔ وہ اپنے داہنے پیر سے لکھتا ہے اسی حالت میں وہ پہلی سے دسویں تک پہنچا ہے ۔اور اس بار وہ بورڈ امتحان دے رہا ہے ۔ ندیم شیح کو دونوں ہاتھ نہیں ہیں مگر قدرت نے اس کے پیر میں ہاتھوں کی صلاحیت دی ہے ۔ اور وہ باہمت لڑکا ہاتھ نہ ہونے کا افسوس نہ کرتے ہوۓبھی ہاتھ کا کام پیر سے لیتے ہوۓ ۔ایس ۔ایس۔سی تک پہنچ گیا ہے ۔ اب یہ لڑکا پربھا دیوی کے ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر میونسپل اسکول میں وہ اپنے پیر سے سوالیہ پرچوں کے جواب لکھ رہا ہے ۔ندیم کے لۓ میری دعا ہے کہ وہ نمایاں نمبروں سے کامیا بی حاصل کرے ۔ندیم کا ان نوجوانوں کے منہ پو ایک زبردست طمانچہ ہے ۔جو ہاتھ پیر سے تندرست ہو تےہوۓ بھی وسائل اور ذرائع کی فراوانی کے باوجود بھی پڑھ نہیں پاتے ۔وقت کی قدر نہیں کر تے ۔دوسروں پر تعصب پرستی کا الزام لگاتے ہیں
Friday, May 08, 2009
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment