These e-mails are from shafiullahkhan.cse06@gmail.com and salmanghazi@yahoo.com to "Lantrani"in urdu.
سہراب الدین فرضی مڈبھیڑ معاملے کو کسی اور ریاست میں منتقل کرنے کی سی بی آئی کی درخواست پر گجرات کے وزےر اعلیٰ نرےندر مودی بے حد چراغ پا ہیں۔ مودی کو غصہ کیوں آیا؟ اس کے بھی معقول اساب ہیں دراصل اس معاملے میں سی بی آئی ،مودی سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے، غالباً مودی اسی بات سے کچھ زیادہ جھنجھلائے ہوئے ہیں۔ ایک سبب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ مودی خود کو شاید قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ ان کے راج میں قانون کے ہاتھ مسلسل مروڑ ے جارہے ہیں گجرات کے مسلم کش فسادات کے متاثرین ومظلومین ان کی حکومت اور اس کے کارندوں کی طرف سے قانون کا پنجہ مروڑنے کی کوششوں کو کھلی آنکھوں سے دیکھ اور بھگت رہے ہیں۔ یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب گجرات کے معاملات کو دیگر ریاستوں میں منتقل کرنے کی درخواست کی گئی۔ بیسٹ بیکری کیس اس کی زندہ مثال ہے، اس کیس کو ممبئی منتقل کیا گیا تھا۔ بلقیس بانوکیس بھی ممبئی منتقل کیا گیا تھا۔ اسی طرح متعدد دیگر معاملات بھی مہاراشٹر منتقل کئے جاچکے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان معاملات کی دیگر ریاستوں میں منتقلی میں بھی مودی حکومت نے روڑے اٹکانے کی کوشش کی تھی اور تو اور سہراب الدین کیس بھی سی بی آئی کو دیا جانا مودی حکومت کو ایک آنکھ نہیں بھارہا تھا۔ امیت شاہ کے خلاف جانچ کا معاملہ سی بی آئی کے ہاتھ میں جانے سے روکنے کے لئے بھی گجرات حکومت کے وکلاءنے طرح طرح کی دلیلیں پیش کی تھیں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ اسپیشل انویسٹیگیشن ٹیم جب جانچ کررہی ہے تو پھر سی بی آئی جانچ کی کیا ضرورت ہے۔ بہرحال اب مودی نے سی بی آئی کے ہاتھ اپنی طرف بڑھتے دیکھ کر یہ الزام تراشیاں شروع کردی تھیں کہ سی بی آئی کی درخواست گجرات عدلیہ کی توہین ہے انہوں نے لگے ہاتھوں یہ سوال بھی کر ڈالا کہ کیا گجرات دشمن کا علاقہ ہے جس کی وجہ سے اس پر انصاف کے ساتھ مقدمہ چلائے جانے کے سلسلے میں اعتبار نہیں کیا جارہا ہے۔ آپ اس ریاست کو ہندوستان کا حصہ سمجھتے ہیں یا نہیں ۔کانگریس پر ووٹ بینک کی سیاست کرنے نیز مرکز میں یوپی اے حکومت پر بھی الزام لگانے سے بھی مودی نہیں چوکے ۔انہوں نے کہا کہ یوپی اے حکومت سی بی آئی کا استعمال کرکے گجرات کا ماحول بگاڑ رہی ہے۔ یہ گجرات کے عدالتی نظام کی توہین ہے اس کے ججوں اور وکیلوں کی توہین ہے۔ گزشتہ ۸ برسوں سے میرا نام بدنام کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں مگر اب انہوں نے گجرات کے عدالتی نظام اور ریاست کو بدنام کرنے کی بھی کوششیں شروع کردی ہیں۔ بہرحال مودی کو اس سے قبل گجرات سے دوسری ریاستوں کو منتقل کئے جانے والے مقدمات پر اتنا غصہ نہیں آیا تھا جتنا کہ اب خود پر آنچ آنے کے بعد آرہا ہے۔ مودی نے اس دوران دہشت گردی سے لڑنے میں رکاوٹیں ڈالے جانے کی بات بھی کہی ہے۔ بے گناہوں کو دہشت گرد بتا کر قتل کردینا اسٹیٹ ٹیررزم ہے شاید بات نرےندر مودی کو معلوم نہیں ہے۔ نریندر مودی گجرات کے وزیراعلیٰ ہیں وزرات داخلہ کا قلمدان بھی ان ہی کے پاس تھا امیت شاہ ان کے جونیئر وزیر تھے جیسا کہ لوگ جانتے ہیں گجرات میں مودی ایک عامر کی طرح حکومت کرتے ہیں ان کے مخالفین کو اس کا خوب تجربہ ہے سابق وزیر اعلیٰ کیشو بھائی پٹیل اور ان کے ساتھیوں کو بھی اس کا تلخ تجربہ ہوچکا ہے۔ مودی کی جانکاری کے بغیر یا احکامات پر ان کے دستخط کے بغیر سہراب الدین فرضی مڈبھیڑ یا کوئی اور کارروائی پر عمل درآمد ہوہی نہیں سکتا تھا لہٰذا اس معاملے میں اگر سی بی آئی ، مودی سے بھی پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے تو اس میں غلط کیاہے؟
ان دنوں نرےندر مودی کو سب سے زیادہ غصہ سی بی آئی پر آرہا ہے۔ سی بی آئی کو وہ کانگرےس کا ہتھیار بھی کہہ چکے ہیں ۔ بالکل اسی طرح جیسے بی جے پی سربراہ نتن گڈکری سی بی آئی کو کانگریس بیورو آف انویسٹی گیشن کہہ چکے ہیں مگرستم ظریفی ملاحظہ فرمائیے ابھی حال ہی میں کامن ویلتھ گیمس کے کاموں میں بدعنوانی پر سینئر بی جے پی لیڈر وجے گویل سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کرتے نظر آئے مودی سی بی آئی پر جو اس قدر برہم ہیں شاید یہ بھی بھو ل گئے ہیں کہ سی بی آئی نے ہرین پانڈیا قتل معاملے میں انہیں کلین چٹ دی تھی۔ مودی کو سی بی آئی پر اعتبار نہیں ہے تو پھر انہیں سی بی آئی کے ذریعے خود کو کلین چٹ دئیے جانے کے معاملے پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے تھا اور خود کو کسی اعلیٰ عدالت میں مقدمہ چلائے جانے کے لئے پیش کردینا چاہیے تھا۔
Shafiullahkhan
لنترانی کی ٹیم کو یہ بتاتے ہوۓ بے حد خوشی ہورہی ہے کہ ۔اب ہمیں اردو نستعلیق لیپی میں میل آنے شروع ہو گۓ ہیں ۔ہم تین سالوں سے کئی لوگوں سے رابطہ میں رہے ۔مگر کسی نے بھی اردو میں میل نہیں کیا ۔انگریزی رومن میں ہی لکھا ہے ۔جناب سلمان غازی صاحب اقرائ فاؤنڈیشن کے صدر ہیں ۔انھوں نے اردو میں میل کرکے ایک نئي شروعات کردی ہے ۔ہم انھیں مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔اردو ادب سے تعلق رکھنے والے اور لنترانی کے وزیٹرس سے ہماری گزارش ہے کہ انٹرنیٹ کے ذریعےزیادہ سے زیادہ اردو کا فروغ کریں ۔
Tuesday, August 03, 2010
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment