Monday, February 14, 2011
کل آج اور کل
عالمی پرنٹ میڈیا و الیکٹرانک میڈیا اور دوغلے سیاسی منافع خور عناصر آج حسنی مبارک کو ڈکٹیٹر کہہ رہے ہیں۔ جن میں وہ عناصر بھی شامل ہیں جنہوں نے حسنی مبارک کو امریکی پالیسی کا پالتو خبیث بھی قرار دیا اور وہ عناصر بھی شامل ہیں جنہوں نے حسنی مبارک کو ڈکٹیٹر شپ ، غیر ملکی پالیسی کی مبارکباد پیش کی اور مصری عوام کو خوابِ خرگوش میں غلطاں رکھا۔ دیر آید درست آید کے مصداق مصری عوام کا حسنی مبارک کو اقتدار سے بے دخل کرنا محض قابل تعریف نہیں ہے، مصری عوام کی خود غرضی اور اُن کی مستقبل کی ضرورتیں ہیں اور نہ ہی مصری عوام کا جامع مقصد Muslim Brother Hood ہے۔ مصری عوام کو جمہوریت میں مستقبل روشن نظر آتا ہے جس کے لیے البرداعی بھی نگاہوں کا مرکز یا نورِ نظر نہیں کیونکہ البرداعی بھی اقوام متحدہ کا بھاڑے کا ٹٹو ہے جس کی لگام امریکی ہے۔ مشاہدات اور تجربات کا کہنا ہے کہ سیاسی جمہوریت کے آسمان کا مرکزی سورج امریکہ ہے اور دیگر جمہوری ممالک امریکی پالیسی کے تحت منعکس ہیں۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ امریکی سرپرستی سے محروم ہونے کی صورت میں تاریکی ممکن ہے جس کا ثبوت ایران امریکی تنازعہ اور ہند امریکی نیوکلیئر معاہدہ بھی ہے اور جمہوری ہندوستان کے اندرونی حالات بھی ہیں۔ ہندوستان میں جمہوریت کی وجہ سے Capitalism کو غربت پر سبقت حاصل ہے۔ سیاسی منافع خور دن دونی رات چوگنی ترقی اور من مانی کررہے ہیں۔ ملک کی غربت کا رونا روتے ہیں لیکن منتریوں کی سہولتیں اور تنخواہیں بڑھادی جاتی ہیں۔لیکن ملک کے لئے اپنی جانوں کو قربان کرنے والوں کی حالت پوشیدہ نہیں ہے ۔لگاتار گھوٹالے انکشاف کررہے ہیں، کسان خود کشی سے دوچار ہیں۔ اوقافی املاک سے ناانصافی ہے۔ قانون کا ڈنڈا غریبوں اور محروم طبقوں کے لئے ہے۔ چوری ، ڈاکہ، یرغمالی، عصمت دری، جوا خانے، شراب خانے، قحبہ خانے، منشیات اور رشوت خوری عام ہے۔ اسلام دشمن پالیسیوں اور حکومت کی وجہ سے مسلم دہشت گردی مشہور ہے ہی لیکن ہندوتوادی اور اسرائیلی معاونت کے ہوتے ہوئے ہندو دہشت گردی عروج پر ہے اور کرشچین کمیونٹی کو نشانہ بنایا جاتا ہے، اقلیتوں اور دلتوں کا استحصال ، تعلیمی استحصال، اقتصادی استحصال اور معاشی استحصال کا دور دورہ عام ہے۔ بے روزگاری اور مہنگائی کا بول بالا ہے۔ غیر ملکی ملازمت کے سنہرے خوابوں کا جال ہے غیر ملکی ملازمت کے گیت گائے جارہے ہیں غیر ملکی ویزا کی لوٹ مار ہے۔ سرکاری ملازمت کے لیے فارم کی تقسیم ، راشن کارڈ کے لیے فارم کی فروخت کا کاروبار ہے جو کہ جانبدار بھی ہے۔ ماپ میں پاپ اور ملاوٹ عام ہے۔ نسل کشی اور عیاشی کے لیے فیملی پلاننگ کی ہدایات پر عمل کیا جاتا ہے، اسپتالوں میں سہولیات محدود ہیں، ڈاکٹروں کی ہڑتال، آمد و رفت کی ہڑتال عام ہے۔ دوائیاں غریبوں کے لئے ناقابل خریدہیں۔ بلڈروں کی لوٹ مار ہے، پروپرٹی کی فروخت ناقابل قابو ہے۔ مستقبل مذکورہ وجوہات کی وجہ سے تاریک معلوم ہوتا ہے لیکن امید آبِ حیات ہے۔ بہرحال قصہ مختصر یہ کہ تمام مصیبتوں کا حل اور تکافیت کا جواب دین اسلام کی سلامتی میں ہے لیکن برادران اسلام دین میں کمزور ہیں اس لیے کفار مسلط ہیں دور دور تک ٹوپیاں اور عمامے نظر آتے ہیں لیکن امیرالمؤمنین کا نام و نشان نہیں ہے باطل کی بھرمار ڈاڑھی کی سنت چہرے کے نقاب کے لیے اپنائی جاتی ہے۔ جہاں ہندوستانی سپریم کورٹ کے جج نے کہا ہے، ہندوستان کو بھگوان ہی بچا سکتا ہے، وہیں قرآن مجید اور احادیث کی روشنی میں میرا کہنا ہے کہ تمام فتنے دجّال کا خاتمہ حضرت اِمام مہدی ؑ اور حضرت عیسیؑ ٰ کے مبارک ہاتھوں ہوگا۔ واللہ اعلم۔
M. Rafique Usman Mansuri
2/B, Rupvin Appt., Chanebori,
Papdy, Vasai, Dist - Thane 401201
Mob.: 9320506190
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment