You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Wednesday, February 02, 2011

اخلاقیات کے بغیر ادب بے وقعت اور بے مقصد ہے


دو روزہ ادبی کانفرنس بنام’’ادب اور اخلاقی اقدار‘‘ میں ادبی شخصیات کا اظہار خیال
لو گوں کا یہ تصور یا یہ کہنا کہ ادب برائے تفریح ہے ٹھیک نہیں ہے ہاں ایسا کہہ سکتے ہیں کہ ادب کو ایک صحت مند تفریح کا ذریعہ ہونا چاہیے جو کہ فی زمانہ مفقود ہوتا جارہا ہے ،ادب کو نہ صرف یہ کہ صحت مند تفریح کا ذریعہ ہونا چاہیے بلکہ اس سے بھی دو قدم آگے چل کر اسے معاشرے میں صحت مند اقدار کا نقیب ہونا چاہیے اگر ایسا نہ ہوا اور جیسا کہ آج کل یا اب سے کچھ سال قبل سے یہ گمراہ کن پروپگنڈہ کیا جارہا ہے کہ’’ادب کا اخلاقی اقدار سے کیا تعلق ادب تو بس ادب ہے ،ایسا سمجھنے والے سخت غلطی پر ہیں کیوں کہ ادب انسان کی ضرورت ہے اچھا اور اخلاقی اقدار کا پابند ادب بہتر معاشرہ کی تخلیق میں اہم رول ادا کرتا ہے ۔یہ سچ ہے کہ ادب کو مذہب کی چادر میں لپیٹ نہیں سکتے لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ادب برائے تشکیل معاشرہ ہی ہونا چاہیے۔’’اخلاقیات کے بغیر ادب بے وقعت اور بے مقصد ہے‘‘۔
ان خیالات کا اظہار ادارہ ادب اسلامی ہند مہاراشٹر کی قیادت میں منعقد دو روزہ ادبی کانفرنس بنام’’ ادب اور اخلاقی اقدار‘‘ میں ملک کے مشاہیر ادباء شعراء نے کیا ۔اس دو روزہ کانفرنس میں’’ محفل افسانی خوانی ‘‘ کل ہند مشاعرہ اور سمینار کا انعقاد ہوا۔افسانہ نگاروں میں شفیق احمد صدیقی، مظہر سلیم ،مقصود اظہر،اشتیاق سعید،جاوید ندیم،ایم مبین اور محمد اسلم غازی شامل ہیں۔اسکے علاوہ ڈاکٹر محمود حسن الہ آبادی،ڈاکٹر شرف الدین ساحل،ڈاکٹر یحیٰ نشیط،انور قمر اور عالم نقوی نے اپنے گرانقدر مقالات پیش کئے۔شرکاء نے اس خیال کا اظہار کیا کہ انشاء اللہ یہ ادب کو ایک صحت مند رخ دینے میں یہ کانفرنس مہمیز کا کام کریگا۔
ادارہ ادب اسلامی ہند مہاراشٹر نے ممبئی اور مہاراشٹر کی دوسری ادبی انجمنوں کے اشتراک سے دو روزہ کانفرنس بنام ’’ادب اور اخلاقی اقدار ‘‘ کا انعقاد کیا ہے ، جس میں ادارہ ادب اسلامی کے ساتھ(۱) مجروح اکیڈمی (۲) سہ ماہی اوراق تعلیم،بھیونڈی (۳)ماہنامہ’’ تحریر نو‘‘پنویل (۴)ماہنامہ ’’اردو چینل‘‘ ممبئی (۵) حلقہ شعر و ادب،ممبئی(۶) اردو مرکز ممبئی وغیرہ جیسی ادب نواز تنظیموں کو تعاون شامل رہاکانفرنس کی شروعات ڈاکٹر سید عبدالباری شبنم سبحانی کی صدارت میں تلاوت و ترجمہ قرآن مجید سے ہوئی ،جناب علی ایم شمسی صاحب نے افتتاہی کلمات فرمائے کلیدی خطبہ محمد اسلم غازی نے دیا اس کے بعد ڈاکٹر محمود حسن الہ آبادی نے اپنا بیش قیمت مقالہ پڑھاجس میں انہوں نے ادب سے متعلق قدیم وجدید یوروپ اور موجودہ اقوام کی تاریخ ادب کے حوالے سے پیش کیا۔انہوں نو اپنے مقالہ کی شروعات اللہ کے اس فرمان سے کیا جس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے’’جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہل ایمان میں فحش پھیلے وہ دنیا اور آخرت میں دردناک سزا کے مستحق ہیں۔اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔(النور:۱۹) مقالہ کے آخر میں انہوں نے کہا کہ’’اردو ادب کے علم برداروں نے افسانے،ناول،انشائیہ،ادبی تنقیدات اور شعریات کے علاوہ انسانیات کے تمام شعبوں کو ادب سے خارج کردیاہے۔۔۔۔دراصل مغرب میں جب سے اخلاقی بگاڑ پیدا ہوا اور اسکی نقل یہاں کی جانے لگی تب سے ادب بے ادب ہوتا گیا۔۔۔۔ادب میں تمام اقسام کی نگارشات شامل ہیں ۔ قید صرف اتنی ہے کہ ادب، منکرات کو فروغ دینے والا اور بے حیائی پر اکسانے والا نہ ہو۔
اس دوروزہ کانفرنس میں کئی کتابوں کا اجراء بھی عمل میں آیا جس میں خاص طور پر ڈاکٹر محمود حسن الہ آبادی کی کتاب ’’ادبیات محمود‘‘ حصہ اول ، ڈاکٹر محبوب راہی کی کتاب ’’الحمد اللہ‘‘ اور ’’بر لب کوثر‘‘ اور ڈاکٹر سید عبد الباری شبنم سبحانی کی کتاب ’’نئی خوشبو نیا خواب‘‘اور’’ طرب خیز‘‘ شامل ہے۔
رپورٹ؛ نہال صغیر
میڈیا سیل جماعت اسلامی ہند ،ممبئی

2 comments:

nehal sagheer said...

ماشا اللہ کیا خوب ہے۔ واقعی ادب میں اخلاقی اقدار کی ضرورت اسی طرح ہے جس طرح انسانی زندگی کیلئے ہوا،پانی،سورج کی روشنی اور کسی حد تک غذا اب رہی بات کہ سب سے زیادہ ضروری کیا ہے تو صاحب جس طرح ہوا اور پانی کے بغیر حیات کا تصور کیا ہی نہیں جاسکتا غذا اور روشنی کے بغیر تصور تو کچھ دنوں کیلئے ممکن ہے۔یہی حال ادب کا ہے۔لیکن کچھ خر دماغ لوگ یہ کہتے ہیں کہ ادب میں اسکی ضرورت ہی نہیں ہے ادب تو برائے تفریح ہی ہے۔ان لوگوں کے لئے امریکن کلچر ہی قابل قبول ہے۔
نہال صغیر

nehal sagheer said...

ماشا اللہ کیا خوب ہے۔ واقعی ادب میں اخلاقی اقدار کی ضرورت اسی طرح ہے جس طرح انسانی زندگی کیلئے ہوا،پانی،سورج کی روشنی اور کسی حد تک غذا اب رہی بات کہ سب سے زیادہ ضروری کیا ہے تو صاحب جس طرح ہوا اور پانی کے بغیر حیات کا تصور کیا ہی نہیں جاسکتا غذا اور روشنی کے بغیر تصور تو کچھ دنوں کیلئے ممکن ہے۔یہی حال ادب کا ہے۔لیکن کچھ خر دماغ لوگ یہ کہتے ہیں کہ ادب میں اسکی ضرورت ہی نہیں ہے ادب تو برائے تفریح ہی ہے۔ان لوگوں کے لئے امریکن کلچر ہی قابل قبول ہے۔ صغیر

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP