آج بروز جمعرات بتاریخ ۲۳؍ فروری ۲۰۱۲ء کو باپوجی ایجوکیشنل سوسائٹی کے تحت شکاری پور ضلع شیموگا میں تعلیمی جائزہ کے تحت ایک جلسے کا انعقاد کیا گیا، اس موقع سے باپوجی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کا افتتاح بھی کیا گیا جس میں مختلف مذاہب کے مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی اور ہندوستان کی کثرت میں وحدت کی تصویر پیش کی۔
باپوجی پیارا میڈیکل کا افتتاح علاقہ کے ایم پی بی وائی راگھووندرا نے کی اس موقع سے کئی سوامی حضرات نے اپنی خوشی کا اظہار کیا اور سوسائٹی کی خدمات کو سراہا، مقامی چرچ کے فادر نے بھی سوسائٹی کے تعلیمی کار کردگی سے اپنی دلی خوشی کا اظہار کیا۔ ایم پی جناب بی وائی رگھووندرا نے اپنے خطاب میں کہا کہ شکاری پور ایک ماڈل کی سی حیثیت حاصل کرچکا ہے۔ یہاں کی پر امن فضا، اور آپسی میل جول مثالی اہمیت کی حامل ہے۔ یہاں تمام مذاہب کے لوگ مل جل کر تعلیمی میدان میں جس اعتماد اور اخلاص سے آگے بڑھ رہے ہیں وہ ایک مثال ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شکاری پور کا تعلیمی ماحول نہایت تسلی بخش ہے یہاں سرکاری اسکولوں کے علاوہ کئی پرائیویٹ اسکول، کالج اور تعلیمی ادارے سرگرم عمل ہیں۔ حکومت کے عمومی جائزے کے مطابق اس وقت شکاری پور میں باون ہزار چھ سو بہتر (52672)بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں جن سے یہاں کے اسکول و کالج آباد ہیں۔ جناب رگھووندرا نے اعتماد کے ساتھ کہا کہ ہماری حکومت نے کئی مائناریٹی ہاسٹل قائم کیے ہیں ، ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان بچے بھی اعتماد کے ساتھ تعلیم کے میدان میں آگے بڑھیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے پتا، شری بی، ایس ایڈیورپّا نے شکاری پور کی گلیوں گلیوں میں نئی ترقی کا چراغ روشن کیا اور اقلیتوں کی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ دی۔ میں ان کے کاموں کو آگے بڑھاؤں گا، انہوں نے شکاری پور کے تعلیمی ماحول کے خوشگوار ہونے کے تعلق سے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حافظ کرناٹکی صاحب کا تعلیمی ادارہ شکاری پور کی تعلیمی فضا کا ایک اہم ترین حصہ ہے۔ یہ ایسا ادارہ ہے جسے کرناٹک کے مثالی اداروں میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ جہاں دوسرے ادارے بچوں سے فیس لے کر انہیں داخلہ دیتے ہیں وہیں حافظ کرناٹکی صاحب کا ادارہ غریبوں، بے سہاروں، اور یتیموں کو مفت تعلیم دینے اور ان کی کفالت کرنے میں اپنا ایک مقام رکھتا ہے۔ چوں کہ شکاری پور میں ہر طرح کی تعلیم کا بہت ہی خوشگوار ماحول ہے۔ اس لیے امید ہے کہ یہاں باہر کے بچے بھی حصول تعلیم کے لیے آئیں گے اور اچھی تعلیم و تربیت سے آراستہ ہو کر جائیں گے۔
اس موقع سے کرناٹک اردو اکادمی کے چیرمین حافظ کرناٹکی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ آج ہم تمام مذاہب کے مذہبی رہنماؤں کے ساتھ یہاں حاضر ہیں اور ہندوستان کی رنگارنگ تہذیب کی مثال پیش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام تعلیم پر توجہ دینے والا ایسا مذہب ہے جس کی ابتدا ہی تعلیم یعنی پڑھنے کی آیت کے نزول سے ہوا۔ ہمارے نبیؐ نے تعلیم کا حصول ہر مسلمان کے لیے فرض قرار دیا ۔ یہ اور بات ہے کہ ان دنوں ہم تعلیم کے میدان میں ذرا بچھڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب اسلام اور مسلمان ساری دنیا کے لیے علم اور تعلیم کی روشنی کا منبع سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے علم وفن اور سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں مسلمانوں کی دین کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ الجبرا جیسا ریاضی کا فن بھی مسلمانوں کی دین ہے۔ انہوں نے مایوسی سے بچتے ہوئے کہا کہ آج بھی مسلمانوں کے یہاں قابلیت اور صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے۔ وہ آج بھی زندگی کے مختلف شعبوں میں اپنی لیاقت اور قیادت کا خوب خوب مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگ ایک بار پھر سے تعلیم کو اپنا نصب العین بنالیں تاکہ وہ دنیا میں علم کا نور پھیلاسکیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسلام ایک امن پسند اور نہایت شفاف مذہب ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم آپسی اتحاد اور محبت کے رشتے کو قائم رکھیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فی الحال ہمارا ادارہ شکاری پور تک ہی زیادہ کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے لیکن اللہ نے چاہا تو ہم پورے ملک میں علم کا پیغام پھیلانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ باپوجی سوسائٹی کے روح رواں پاپیّا نے کہا کہ یہ میرا خواب تھا کہ ہم سب ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں اور تعلیم پر توجہ مرکوز کریں مجھے خوشی ہے کہ آج وہ خواب پورا ہوا۔شکاری پور کی آپسی اتحاد کی یہ فضا یقیناًدوسروں کے لیے ایک مثال بنے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ باپوجی پیارا میڈیکل، ہندومسلم، سکھ عیسائی سب کا ادارہ ہے۔ یہاں سے ہر کوئی فیض حاصل کرسکتا ہے۔
اس جلسے میں شیک رپّا کا ڈاصدر شیموگا، جیوتی رمیش تعلق پنچایت صدر وینا ملّیش صدر بلدیہ اور نگرمہادیو وپّا کانگریس لیڈر نے بھی شرکت کی۔
Tuesday, February 28, 2012
باپو جی ایجوکیشنل سوسائٹی شکاری پور کا افتتاحی جلسہ
0
comments
Labels:
Hafiz karnataki
Friday, February 24, 2012
ہم ٹیکنالوجی سے آراستہ اساتذہ
کاوش اور رہنمائی ڈاٹ کام کے زیر اہتمام اساتذہ کا خصوصی ورک شاپ
بروز پیر 20فروری کاوش و رہنمائی ڈاٹ کام کے زیرِ اہتمام اردو اسکول کے اساتذہ کو جدید تیکنالوجی سے آراستہ کرنے کے لئے ایک خصوصی ورکشاپ کا انعقاد محمدیہ ہائی اسکول بھنڈی بازار ممبئی میں کیا گیا ۔ ورکشاپ کا آغاز تلاوتِ کلام پاک سے کیا گیا ۔افتتاحی کلمات میں جناب عامر انصاری نے پروگرام کی غرض غایت پیش کرتے ہوئے یہ بتایا کہ دورِ جدید میں تعلیم کے میدان میں اساتذہ کو طلبہ کی ذہانت کے معیار کے لحاظ سے اپنے آپ کو اور اپنی اسکولس کو جدید ٹیکنالوجی آراستہ کرنا ہوگا ۔آپ نے اس بات پر خوشی کا اظہارکیا کہ اب ممبئی کی بہت سی اردو اسکولس میں ای لرننگ ، ایل سی ڈی پروجیکٹر اور کمپیوٹر کے ذریعے درس و تدریس کا اہتمام شروع ہو چکا ہے۔لہٰذا ہم اساتذہ اردو زبان میں نصاب کے مطابق مختلف مضامین کے اسباق کو جدید سمعی و بصری وسائل Audi visual Aid کے ذریعے تیار کرلیا جائے تو اردو اسکولوں میں تعلیمی معیار کو بلند کیا جا سکتا ہے۔
اساتذہ کے لئے منعقد اس ورکشاپ میں جناب علی ایم شمسی صاحب نے بطورِ مہمانِ خصوصی شرکت کی اور منتظمین اور اساتذہ کی کوششوں کو سراہا۔جناب غیاث الدین صاحب پونہ اور جناب انصاری محمود پرویز صاحب نے بھی اپنے خیالات کا اظہا رکیا۔ انجمن خیروالاسلام گروپ آف اسکولس کے جنرل سیکریٹری جناب حنیف لکڑا والا صاحب نے کہا کہ اس قسم کے ورکشاپ کا انعقاد اردو اسکولوں کے معیار کو مزید بلند کرسکتا ہے ۔محمدیہ اسکول کے منتظمین ،محترم اشفاق صاحب اور ڈاکٹر اسلم سپاری والا نے اس ورکشاپ پر خوشی کا اظہا ر کیا اور آئندہ اس طرح کے پروگرام کے انعقاد کیلئے ہر ممکن تعاون کا بھروسادلایا۔
ورکشاپ میں اکولہ سے تشریف لائے شکیل انجنئیر جنہوں نے سب سے پہلے اردو زبان میں جماعت سوم،پنجم اور ہشتم کے سائنس کے نصاب پر مبنی اینی میٹیڈ Audio Visualسی ڈی تیار کی ہے نے اپنے خیالات کا ظہار کرتے ہوئے سب سے پہلے سمعی وبصری وسائل کے زبرست اثرات و فوائد کا تذکرہ نہایت دلچسپ انداز میں کیا۔جماعت ہشتم کی اردو زبان کی نصابی کتاب میں درج مرزا غالب کی مشہور و معروف پہلی غزل ’’ہر ایک بات پر کہتے ہو تم کے تو کیا ہے تم ہی بتاؤ کہ یہ اندازِ گفتگو کیا ہے‘‘ اس غزل کے ویڈیو کے ذریعے ایک مثالی درس کواساتذہ کے سامنے متعارف کرایا جسے تمام شرکاء اساتذہ نے کافی پسند کیا ۔اس کے بعد جغرافیہ مضمون کی تیاری کے لئے آپ نے گوگل ارتھ سافٹ وئیر کا استعمال کرکے امریکہ برطانیہ و دئگر ممالک کی معلومات کے ساتھ ہندوستان کے مشہور شہر ممبئی کے مختلف مقامات کی سیر جغرافیائی نقطہ نظر سے کروائی جس میں خاص طور سے بحرِ عرب ،ورلی سی لنک ،باندرہ اور گیٹ وے آف انڈیا کے نظارے کس طرح کلاس روم میں طلبہ کے سامنے دکھائے جا سکتے ہے کی تفصیلات بیان کی ۔اس کے علاوہ سائنس مضمون کے مختلف تجربات کو ویڈیو اینیمیشن کے ذریعے دکھائے ۔ برقی گھنٹی،اوہم کا قانون ، مقناطیسی برقی رواں ، علمِ کیمیا کے تعاملات،انسانی جسم کے مختلف نظام ،نظامِ انہضام،نظامِ دورانِ خون، عصبی نظام اور عملِ استخراج کے ویڈیو کلپس دکھائے۔تاریخ مضمون کی تیاری کے سلسلے میں عالمی جنگ بالخصوص امریکہ کے پرل ہاربر پر حملہ نیز امریکہ کے ذریعے جاپان کے ہیرو شیما ناگا ساکی کے جوابی حملہ کی تباہی کے منظر کشی اسکرین پر دکھائی ۔
جناب اخلاق احمد صاحب نے اجتماعی ظہرانہ و نمازِ ظہر کے بعد دوسرے سیشن میں کاوش و رہنمائی ڈاٹ کام کی سرگرمیاں بیان کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح گذشتہ دو برسوں میں کاوش کے زیرِ اہتمام بیس ہزار سے زائد طلبہ ،والدین و اساتذہ کی رہنمائی کے مختلف پروگرام کا اہتمام کیا۔ جناب اخلاق احمد صاحب نے اساتذہ کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ یہ تعلیمی ویڈیو کس طرح سے ڈاونڈ لوڈ کئے جاتے ہے۔ ساتھ ہی آپ نے اردو اسکولوں کے اساتذہ کے ٹیلنٹ کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ اگر اساتذہ آپس میں باہمی تعاون سے اس کام کو انجام دیں تو ایک سال کے عرصے میں نصابی کتابوں کے سمعی و بصری وسائل سے مزین اسباق کی سی ڈی اردو زبان میں با آسانیتیار کی جاسکتی ہے۔
جناب کاظم ملک صاحب نے تمام اساتذہ سے رہنمائی ڈاٹ کام ویب ساٗت کی اہمیت بتائی طلبہ ارو اساتذہ کے لئے یہ ویب ساٗٹ کس طرح سے فائدہ مند ہوسکتی ہے اس پر اپنے خیلات کااظہار کیا۔ آپ نے اس ویب سائٹ پر رجسٹریشن کے لئے درخواست کی ۔ ریسرچ اسکالر جناب عارف عثمانی نے اس پورے ورکشاپ کی نظامت کی ۔ اس ورکشاپ کے اختتام سے قبل چند اساتذہ نے اپنے تاثرات پیش کئے۔ اس خصوصی ورکشاپ میں کل مہارشٹر کے مختلف مقامات شولاپور ،پونہ ، بھیونڈی، پوسد،نالاسوپارہ ،میراروڈ ،ویرار ،ممبئی سے کئی اساتذہ نے شرکت کی ۔جبکہ ایک معلم ریاستِ کرناٹک سے بالخصوص شرکت کی ۔ رسمِ شکریہ اوراساٹذہ کی اجتماعی دعا پر پروگرام ا کاختتام ہوا۔
Thursday, February 23, 2012
Wednesday, February 15, 2012
’’بزم حافظ ‘‘ کے تحت بچوں کا ادبی مظاہرہ
کل بروز پیر، بتاریخ ۱۳؍فروری ۲۰۱۲ء کو زبیدہ ہائی اسکول شکاری پور میں ’’بزم حافظ‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ اس بزم میں زبیدہ پرائمری اسکول سے لے کر زبیدہ ڈگری کالج تک کی طالبات نے حصہ لیا اور رنگارنگ ادبی پروگرام پیش کیا یہ جلسہ اس اعتبار سے کافی اہمیت کا حامل تھا کہ اس جلسے کی مسند صدارت کو کرناٹک اردو اکیڈمی کے چےئرمین جناب حافظ کرناٹکی نے زینت بخشی۔ جب کہ مہمانان خصوصی کی حیثیت سے ریاست کے بزرگ شعرا جناب ساغر کرناٹکی اور جناب شاد باگل کوٹی نے شرکت فرمائی۔ اس جلسے کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ اس میں مہمانان اعزازی کی حیثیت سے جناب ایس مرزا عظمت اللہ صاحب رجسٹرار کرناٹک اردو اکیڈمی، محترمہ منور سلطانہ ایم ڈی ’’لن ترانی‘‘ میڈیا ہاؤس اور ڈاکٹر روپیش شری واستو مینجنگ ڈائریکٹر لن ترانی میڈیا ہاؤس بمبئی نے بھی شرکت فرمائی۔ جلسے کا افتتاح حافظ کرناٹکی نے بچوں کے ساتھ پودوں کی سیرابی سے کیا۔ اس رنگارنگ جلسے میں زبیدہ کیمپس کی ان طالبات کو بھی اعزاز سے نوازا گیا جنہوں نے اپنے تعلیمی سال میں نمایاں کارکردگی اور بہتر رکھ رکھاؤکامظاہرہ کیا۔ بہترین طالب علم ایوارڈ کے حصول کنندہ طالبات کے نام اس طرح ہیں۔ نشاط پروین ساتویں جماعت حفصہ بانو (ششم جماعت) سندھو (تیسری جماعت) داول بی (نویں جماعت)نور اسماء (دسویں جماعت) محبوب بی (سکنڈ پی یوسی) روشنات پروین (سکنڈ ڈی ایڈ) سمیہ بانو (سوم بی اے) ان طالبات کے ساتھ زبیدہ کیمپس کے اسکول و کالج کے پرنسپل حضرات کو بھی اعزازات سے نوازا گیا اور زبیدہ للبنات کی نگراں کو بھی اس اعزاز میں شامل کیا گیا۔ ان کے نام اس طرح ہیں۔ جناب سمیع اللہ اے۔ جے میر معلم زبیدہ پرائمری اسکول، محترمہ شیلجا بی۔ کے۔ میرمعلمہ اسامہ ہائی اسکول، جناب تپیش صاحب پرنسپل زبیدہ پی، یو،سی جناب وینکٹیش پرنسپل زبیدہ گرلس ڈی ایڈ کالج، سیدہ ریحانہ بانو پرنسپل زبیدہ گرلس ڈگری کالج، محترمہ صبیحہ پروین نگراں زبیدہ للبنات، محترمہ پروین صاحبہ نگراں زبیدہ للبنات۔
یہ طریقہ کار اس لیے قابل ستائش ہے کہ اس طرح کسی بھی ادارہ میں کام کرنے والے لوگوں کے حوصلے بلند ہوتے ہیں۔ اور آپسی تعاون کا جذبہ بڑھتا ہے۔ چوں کہ یہ ’’بزم حافظ‘‘ کا ادبی اور اعزازی پروگرام تھا اور ادارہ کے پرنسپل اور نگراں کے ساتھ ساتھ طالبات کی بھی عزت افزائی کرنی تھی اور بچوں کے ادبی جلسے کی اہمیت کا بھی احساس دلانا تھا اس لیے زیبِ داستان کے لیے محترم مرزا عظمت اللہ صاحب (رجسٹرار کرناٹک اردو اکیڈمی) کو بھی اعزاز سے سرفراز کیا گیا۔ مرزا عظمت اللہ صاحب اردو کے ایسے شیدائی ہیں جنہوں نے کرناٹک اردو اکیڈمی کو ہر طرح کی آزمائشی صورتحال سے باہر نکالنے میں نہایت عمدہ کار کردگی کا مظاہرہ کیا اور جناب حافظ کرناٹکی صاحب (چےئرمین کرناٹک اردو اکیڈمی) کا بھرپور تعاون کیا۔ اس لیے بچوں نے بڑی گرم جوشی سے ان کا اعزاز کیا۔
محترمہ منور سلطانہ صاحبہ یوں تو ایک معلمہ ہیں لیکن اردو کی محبت میں ’’لن ترانی میڈیا ہاؤس قائم کر کے کی اردو کے فروغ کی راہیں ہموار کیں۔ اور حافظ کرناٹکی کا خصوصی ویب سائٹ بنا کر ان کے کا موں سے دنیا کو واقف کرایا۔ اس لیے بچوں نے اپنی خوشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کا پرجوش اعزاز کیا۔ یاد رہے کہ منور سلطانہ صاحبہ لن ترانی میڈیا ہاؤس کی ایم ڈی بھی ہیں۔ ڈاکٹر روپیش شری واستو لن ترانی میڈیا ہاؤس ممبئی کے مینجنگ ڈائریکٹر ہیں ان کی شخصیت اتنی تہہ دار اور ثروت مند ہے۔ کہ ان کی تھاہ کا اندازہ لگانا ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں ہے۔ انہیں اپنی تہذیب اور اپنی زبان سے بے اندازہ محبت ہے، انہوں اردو کی ترقی و ترویج میں کافی کچھ حصہ لیا ہے اس بزم حافظ میں ان کی اردو خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے بڑی محبت سے ان کا اعزاز کیا گیا۔
پروگرام کا باضابطہ آغاز قرات کلام پاک سے ہوا، بعدازاں طالبات نے حمد، نعت، غزل اور مکالمے وغیرہ پیش کیے، طالبات کے ترنم اور پیش کش کے انداز نے حاضرین محفل کو کافی محظوظ کیا۔ بچوں کے پروگرام کے بعد مہمانان گرامی نے اپنے اپنے تاثرات پیش کیے۔ حافظ کرناٹکی صاحب نے اپنے خطبہ صدارت میں فرمایا کہ:
’’بزم حافظ‘‘ کا یہ پروگرام بھلے سے اس بار ایک محدود دائرے میں رہ کر منایا گیا لیکن آئندہ انشاء اللہ بزم حافظ کا پروگرام بڑے پیمانے پر کیا جائے گا۔ اور آہستہ آہستہ پوری اردو دنیا کو اس سے جوڑنے کی کوشش کی جائے گی۔ اس بات کا بھی خیال رکھا جائے گا کہ بزم حافظ کا سالانہ جلسہ ملک کے مختلف علاقوں میں کیا جائے جس سے قومی سطح پر اس بزم کافائدہ محسوس کیا جاسکے۔
Subscribe to:
Posts (Atom)