You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Friday, March 23, 2012

شیموگا کے مشاورتی اجلاس سے حافظ کرناٹکی کا خطاب



’’آئیے !ہم تمام لوگ آپسی اتحاد و اتفاق سے اردو زبان و ادب کی ترقی کے لیے ایک خوشگوار ماحول بنانے میں جٹ جائیں ‘‘: (حافظ کرناٹکی)

کل بروز جمعرات 22مارچ 2012ء دوپہر تین بجے گورنمنٹ گیسٹ ہاؤس شیموگا میں ایک مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع شیموگا کے ادبا و شعرا اور صحافیوں کے علاوہ دوسرے محبان اردو نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس مشاورتی اجلاس کے شرکا کا مشاعرے کے معروف ناظم شفیق عابدی نے استقبال کیا۔
حافظ کرناٹکی چیرمین کرناٹک اردو اکیڈمی نے کہا شیموگا ضلع اپنی ادبی و تعلیمی اور تہذیبی قدروں کے لیے کافی مقبول ہے۔ یہاں یہ روایت رہی ہے کہ لوگوں نے ادبی اور علمی کاموں میں ایک دوسرے کاخلوص سے تعاون کیا ہے۔ یہاں کے ادبا و شعرا ہوں کہ صحافی اور اساتذہ یا دوسرے محبان اردو حضرات انہوں نے ہمیشہ مل جل کر اردو کے فروغ کے لیے کام کیاہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئیے اس روایت کی تجدید کرتے ہوئے ہم تمام لوگ آپسی اتحاد و اتفاق سے اردو زبان و ادب کی ترقی کے لیے ایک خوشگوار ماحول بنانے میں جٹ جائیں۔ اور زبان و ادب سے متعلق ہونے والے ہر طرح کے پروگرام مثلاً سمینار، مشاعرہ، جشن اردو، اور غزل گائیکی وغیرہ پروگراموں کو اس انہماک سے انجام دیں کہ لوگوں کے لیے مثال بن جائے۔ نوید احمد بنگلور جو اقرا اردو تحفظ سوسائٹی کے تحت کل ہند مشاعرہ کرنا چاہتے ہیں۔ اور جن کا مشاعرہ ملتوی ہوگیا تھا۔ ان کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا علاقہ ہمیشہ سے علم دوست اور ادب دوست رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں ہمیشہ شعرا و ادبا اور صحافی و دانشور حضرات کی تعداد قابل لحاظ رہی ہے اس لیے یہاں کا ہر ادبی پروگرام نہایت کا میاب رہا ہے۔ آپسی صلاح و مشورہ کے بعد اتفاق رائے سے اقرا اردو تحفظ سوسائٹی کے کل ہند مشاعرے کی تاریخ متعین کردی گئی اور اعلان کردیا گیا کہ انشاء اللہ یہ مشاعرہ 19؍اپریل کو شیموگا میں ہوگا۔
حافظ کرناٹکی نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں بھی اسی علاقے کا فرد ہوں اور بفضلہ تعالی آپ حضرات کے خلوص اور تعاون سے کرناٹک اردو اکیڈمی کی ذمہ داریاں سنبھال رہا ہوں۔ میری دلی خواہش ہے کہ ہمارے شعرا و ادبا اور دیگر قلمکار حضرات دلجمعی کے ساتھ لکھیں اور اپنی تخلیقی صلاحیت کا اظہار کریں اسی غرض سے اکیڈمی نے تین نئے رسالوں کا بھی اجرا کیا ہے۔ اب آپ کے پاس ذرائع کی کمی نہیں ہے۔ اس مشاورتی اجلاس کی سب سے بڑی کامیابی یہ رہی کہ اس اجلاس میں حافظ کرناٹکی چیرمین کرناٹک اردو اکیڈمی نے کام کرنے کے کچھ ایسے طریقوں کا تعارف کرایا جس نے تمام لوگوں کا دل جیت لیا۔ گویا یہی محبان اردو کی وہ تمنا تھی جس کا انتظار تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ شعرا و ادبا اپنی ساری زندگی زبان و ادب کے نام وقف کردیتے ہیں۔ مگر ان کے کاموں اور خدمات کو سراہنے کی کوشش نہیں کی جاتی ہے۔ اس لیے ہم نے طے کیا ہے کہ آئندہ ریاست کے تمام اضلاع میں جشن اردو کا اہتمام کریں گے۔ اس موقع سے متعلقہ ضلع کے سب سے اہم شاعر یا ادیب کا جشن منائیں گے۔ ان کی حیات و خدمات سے لوگوں کو متعارف کرانے کی کوشش کریں گے۔ اور دوسرے تمام شعرا کا بھی اعزاز کریں گے۔ انہوں نے اس کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ
جشن اردو کے تحت ریاست کے ہر ضلع میں پہلے ایک کمیٹی بنائی جائے گی۔ پھر مشاورتی اجلاس میں لوگوں کے مشورے سے کسی ایک اہم شاعر یا ادیب کا انتخاب کیا جائے گا۔ اور ان کا جشن مناتے ہوئے ان کی خدمات پر مقالے پڑھائے جائیں گے۔ اور کوشش کی جائے گی کہ مقالے اس نوعیت کے ہوں کہ متعلقہ شاعر و ادیب کی خدمات کے ساتھ ساتھ اس ضلع کی ادبی تاریخ بھی روشن ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ دن میں یہ سب ہوگا اور شام میں اس ضلع کے منتخب شعرا کی غزلوں میں سے ایک ایک غزل کا انتخاب کر کے موسیقی کی بزم سجائی جائے گی، جہاں معروف اور عمدہ موسیقار اور گلوکار ان کی غزلیں گا کر سنائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جشن میں پڑھے گئے مقالے کو کتابی صورت میں شائع کیا جائے گا۔ اور جن شعرا کا ریاست بھر کے اضلاع میں جشن منایا جائے گا ان تمام کا مشترکہ طور پر بنگلور میں ایک جشن منایا جائے گا۔ اور تمام اضلاع کی ادبی تاریخ سے متعلق جو مقالے اور مضامین لکھے جائیں گے، انہیں اخیر میں انتخاب و ترتیب دے کر اجتماعی شکل میں شائع کردیا جائے گا۔ اس طرح کرناٹک کی ادبی تاریخ کا وہ کام انجام پاسکے گا جو آج تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ دوسرے دن کل ہند مشاعرے کا انعقاد کیا جائے گا جس سے اردو بیداری اور اردو محبت کا خوشگوار ماحول بنے گا۔
انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس اہم کام کاآغاز شیموگا سے ہوگا۔ شیموگا کے لیے اتفاق رائے سے معروف شاعر ’ساجد حمید‘ کے نام کا انتخاب ہوا۔ اور طے ہوگیا کہ 6؍مئی کو کوویمپو رنگ مندر میں جشن اردو کے ساتھ ساتھ ’’جشن ساجد حمید‘‘ منایا جائے گا۔اور دوسرے شعرا کا بھی اعزاز کیا جائے گا۔ انہوں نے ایک بار پھر وضاحت کی کہ دن میں شعرا کا اعزاز کیاجائے گا، اور ’’جشن ساجد حمید‘‘ کے تحت ان کی حیات و خدمات سے متعلق مقالے پڑھے جائیں گے۔ شام میں غزل گائیکی کا پروگرام ہوگا جس میں شیموگا کے اہم شعرا کی منتخب غزلیں گائی جائیں گی۔ انہوں نے اس بات کی بھی صراحت کی کہ اس پروگرام میں علاقہ کے سیاسی و ملی قائدین ادبا و شعرا ، صحافی و دانشور اور محبان اردو کے علاوہ اعلی سرکاری افسران بھی شرکت کریں گے۔ جب کہ ضلع کے تمام اردو ادارے اور ادبی انجمنیں بھی اپنی شرکت سے اس کی رونق میں اضافہ کریں گی۔
ایک اہم بات یہ بھی ہوئی کہ لگے ہاتھوں حافظ کرناٹکی صاحب کی موجودگی میں ضلع شیموگا کے لیے کمیٹی بھی بن گئی ، ضلع کے ادبی منظرنامہ پر روشنی ڈالنے اور اس کی وضاحت کے لیے جو کمیٹی بنی اس کے ممبران اور ذمہ داروں کے نام ہیں۔ پروفیسر سید شاہ مدار عقیلؔ ، ساجد حمید، سید جلال محمودی، شعبہ نشرواشاعت کمیٹی کے اراکین میں جناب م۔پ راہی، عابداللہ اطہر صاحب، مدثر صاحب اور رزاق صاحب کو شامل کیا گیا۔ جب کہ استقبالیہ کمیٹی میں مولانا صفی اللہ قاسمی، سمیع اللہ صاحب، ظہیر احمد فنا، اور جناب فاروق شمس صاحب کو شامل کیا گیا۔
حافظ کرناٹکی صاحب نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہمارا معاشرہ ادیب و شاعر اور صحافی و دانشور حضرات کی قدروں کو سمجھنے سے عاری ہوتا جارہا ہے۔ ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ انہیں حضرات کی محنت سے کسی بھی سماج اور معاشرے میں علم و آگہی کا سفر جاری رہتا ہے۔ اس لیے ضروری ہوجاتا ہے کہ ہم تمام لوگ مل جل کر ایک علم دوست اور ادب دوست معاشرے کی تشکیل میں آگے بڑھ کر حصہ لیں۔
چوں کہ اس اجلاس میں کئی اہم شعرا و ادبا بھی شامل تھے۔ اس لیے وہ حافظ کرناٹکی کے خلوص اور اکیڈمی کے کام کرنے کے طریقے سے بے حد متاثر ہوئے۔ اور اپنے جذباتی لہجے میں کہا کہ آج ہمیں احساس ہو رہا ہے کہ ہم نے قلم کاغذ اور ادب سے رشتہ قائم کر کے وقت ضائع نہیں کیا ہے۔ آپ نے اوراردو اکیڈمی نے ہمیں اور ہم جیسے تمام اہل قلم حضرات کے وجود میں اضافہ کیا ہے۔ آپ نے ادب کی قدر افزائی کر کے ادیبوں کی برادری میں نئی جان ڈال دی ہے۔
اس اجلاس میں یوں تو مختلف شعبہ سے تعلق رکھنے والے بہت سارے محبان اردو نے شرکت کی مگر شرکا میں پروفیسر سید شاہ مدار عقیل ،ساجد حمید، سید جلال محمودی، م۔پ راہی، عابداللہ اطہر صاحب، مدثر صاحب، رزاق صاحب مولانا صفی اللہ صاحب قاسمی، سمیع اللہ صاحب، ظہیر احمد فنا ، فاروق شمس صاحب وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

No comments:

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP