You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Friday, March 23, 2012

شعبۂ اردو میں’’ جغرافیہ ابن آدم ‘‘کی رسم اجراء


میرٹھ20؍ مارچ2012ء
طالب زیدی کے انشائیوں کا مجموعہ ’جغرافیہ ابن آدم‘‘ ہمیں ان کی تخلیقی بصیرت اور اظہار کی ایک نئی سطح سے متعارف کراتا ہے۔یہ ایک طرح کی سرا پا نگاری ہے ۔طالب آحب نے ۱۴ عنوانات کے تحت سر سے پا ؤں تک اولاد آدم کا ایک رنگا رنگ مرقع ترتیب دیا ہے۔ اس سلسلے میں سب سے خاص بات یہ ہے کہ سنجیدہ معاملات کی فراوانی کے با وجود اس مرقع کے کسی ورق کو دیکھتے ہوئے اُکتا ہٹ کا احساس نہیں ہو تا۔ ان کے تخیل کی جستجو ا، ان کی لطیف مزاح،بات سے بات نکالنے کا ان کا خا ص انداز پڑھنے وا لوں کے لیے دل بستگی کا سامان پیدا کرتا ہے۔ان خیالات کا اظہار معروف ناقد پرو فیسر شمیم حنفی شعبۂ اردو، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی، میرٹھ کے پریم چند سیمینار ہال میں منعقدہ معروف شاعرو ادیب طالب زیدی کے انشا ئیوں کے مجمو عے ’’جغرا فیہ ابن آ دم ‘‘ کی رسم اجراء کی تقریب کے صدارتی خطبے میں کررہے تھے۔یہ تقریب بزمِ سخنوراں ،میرٹھ اور شعبۂ اردو چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی، میرٹھ کے باہمی اشتراک سے آ راستہ کی گئی تھی۔جس میں شیخ الجامعہ محترم وکرم چندر گویل ،جناب اتل کمار سنگھ (فائنانس آفیسر)،ڈاکٹر کمال احمد صدیقی،معروف شاعر اسلم بدر،ڈاکٹر معراج الدین احمد (سا بق وزیر،حکومت اتر پردیش)اورمنظور عثمانی مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے شریک ہو ئے۔ڈاکٹر خالد حسین خاں(صدر شعبۂ اردو، میرٹھ کالج، میرٹھ) ،ڈاکٹر حسین ماجد اور معروف افسا نہ نگار مسعود اختر نے’جغرافیہ ابن آدم‘ کا تجزیا تی مطا لعہ پیش کیا۔آفاق احمد خاں نے شکریے کی رسم اداکی اورنظامت کے فرائض صدر شعبۂ اردوڈاکٹر اسلم جمشید پو ری اور انجام دیے ۔دورانِ نظامت ڈاکٹر موصوف نے طالب زیدی کی ادبی سرمائے کا مکمل تعارف پیش کرتے ہوئے بتایا کہ طالب زیدی کے مختصر افسا نچوں کا مجمو عہ’’ پہلا پتھر‘‘ 1969ء میں زیور طباعت سے آراستہ ہوا تھا۔جبکہ نظموں کا مجمو عہ’’سلسلہ‘‘2000 میں منصہ شہود پر آ یا تھا۔انشائیوں کے زیر بحث مجمو عے کے علاوہ غزلوں کا مجمو عہ’’ دشت جاں‘‘ اور مزاحیہ مضامین کا مجمو عہ’’لوٹم لوٹا‘‘ بھی عنقریب قارئین کے سامنے آ نے وا لا ہے۔

تقریب کا آ غاز سعید احمد سہارنپوری نے تلا وت کلام پاک سے کیا۔شیخ الجامعہ نے مہما نان کے ساتھ مل کر شمع رو شن کی اور مہمانوں کو پھولوں کا نذرا نہ پیش کیا گیا۔
اس مو قع پر شیخ الجامعہ نے طالبؔ زیدی کو مبارک باد دیتے ہو ئے کہا کہ ادب سماج کا آ ئینہ ہو تا ہے۔ادیبوں کو اپنی تخلیقات کے ذریعے معا شرے میں پھیلی برا ئیوں کو ہر ممکن دور کر نے کی کوشش کر نی چا ہیے۔انہوں نے مزید کہا اردو تہذیب اور نفا ست کی علمبردار ہے ،اس کا فروغ معا شرے میں تہذیبی روا یات کے استحکام اور نفاست و شائستگی کا ضامن ہوگا۔ ڈاکٹر کمال احمد صدیقی نے کہاکہ طالب زیدی ایک خوش فکر اور سنجیدہ شاعر کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں۔ ان کے انشا ئیوں کا یہ مجمو عہ یہ ثا بت کرتا ہے کہ وہ نثری بالخصوص مزاح جیسے مشکل میدان میں بھی اپنی انفرادی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کے مزاح کی خاص بات یہ ہے کہ وہ کم سے کم الفاظ کے استعمال کا ہنر جانتے ہیں۔جمشید پور سے تشریف لائے اسلم بدر نے کہا کہ مزاح میں زبان کو کلیدی حیثیت حاصل ہے، طالب صاحب زبان کو مزاحیہ طریقے سے برتنے پر قدرت رکھتے ہیں۔ وہ واقعات کے بیان میں جزیات نگاری اور موا قع کی ڈرامائیت سے بخوبی کام لیتے ہیں۔انہیں صورت حال کو اپنے طور پر برتنے کا ہنر آ تا ہے۔
سا بق وزیر ڈاکٹر معراج الدین احمد نے کہا کہ طالب زیدی ایک معروف علمی و ادبی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں۔وہ شعری اور نثری اصناف پر یکساں قدرت رکھتے ہیں۔مجھے امید ہے کہ جس طرح ان کے پہلے افسا نوی اور شعری مجمو عے کو مقبولیت حاصل ہوئی ہے انشائیوں کے اس مجمو عے کو بھی حاصل ہوگی۔
منظور عثمانی نے کہا کہ طالب زیدی کا مشاہدہ عمیق اور مطالعہ وسیع ہے’’جغرافیہ ابن آدم‘‘کا ہر انشائیہ اس کا گواہ ہے۔ انہوں نے انسانی اعضاء کے بیان میں انتہائی احتیاط سے کام لے کر یہ ثابت کر دیا ہے کہ مزاح نگار ،محاکات نگاری اور پیکر ترا شی کے وسائل سے بعض’’ دلچسپ چیزوں‘‘ کی بھی ایسی تصویریں پیش کرسکتا ہے جو ابتذال سے دور ہوں کا ڈاکٹر خالد حسین خاں نے کہا کہ طالب زیدی شائستہ اور نفیس ادب تخلیق کرتے ہیں۔ان کے مزاح میں وہ تندی اور بے باکی نہیں جو طبیعت کو مکدر کرتی ہے۔بلکہ وہ رچا ؤ اور لطافت ہے جو قاری کو کبھی زیر لب اور کبھی بالائے لب مسکرا نے پر مجبور کرتی ہے۔معروف ادیب مسعود اختر نے کہا کہ ادیب کی کامیابی کا ایک ثبوت یہ بھی ہو تا ہے کہ اس کی تخلیقات نصاب میں شامل کی جائیں اس اعتبار سے طالب زیدی انتہائی خوش قسمت ہیں کہ ان کے اس مجمو عے کی دو کہانیاں ،کان اور ناک مہا راشٹر کی ایک تعلیمی انجمن نے اپنے نصاب میں شامل کر لی ہیں۔حسین ماجد نے کہا طالب زیدی کی تخلیقات کو پڑھ کر یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ زندگی کو سماج سے جوڑ کر دیکھنے کے عادی ہیں۔یہی سبب ہے جغرافیہ ابن آ دم کے تمام انشائیوں میں ایک قسم کی تخلیقی فضا پائی جاتی ہے۔
اس مو قع پر پروفیسر وائی وملا، ڈاکٹر الکا وششٹھ، ڈاکٹر اوشا کرن ،ڈاکٹر یونس غازی ،انجینئر رفعت جمالی ڈاکٹر شادب علیم،ڈاکٹر سراج الدین، ڈاکٹر آصف علی، نواب افضال، قائم رضا، ضیاء عباس، سلیم سیفی، حاجی مشتاق سیفی، ڈاکٹر ایشور چند گمبھیر،سید اطہر الدین، ایاز ایڈ وکیٹ،ڈاکٹر جمیل احمد،نایاب زہریٰ زیدی، ریاض ہادی،ڈاکٹر فرزانہ رحمن،جمیل سیانوی، انیس میرٹھی، نذیر مرٹھی، سمنیش سمن، ڈاکٹر ادنیٰ عشق آ بادی،مہرو زیدی، جوہی زیدی،محمد عابدسمیت کثیر تعداد میں دانشوران شہر اور طلبا و طالبات نے شرکت کی ۔

No comments:

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP