ہم اور آپ شادی کا اہم فریضہ ادا کرتے وقت اسلامی اصولوں کو بالاۓ طاق رکھ کر بے جا اور ہندوانہ رسوم پر عمل کرتے ہیں ۔ ہلدی ، سہرا ، ڈی جے ، ناچ گنے ، سنگیت بڑے بڑے ہالوں یا ہوٹلوں میں مختلف کھانوں کا اہتمام کرتے ہیں ۔ اور بلا شبہ اللہ اور رسول کو اپنے اس عمل سے ناراض کرتے ہیں ۔مگر اس دور پرفتن اور نام و نمود کے زمانے میں بھی کچھ شادیاں الحمدللہ سادگی سے ہوتی ہیں ۔
جس کی ایک مثال ہم پیش کررہے ہیں ۔وہ ہے نا مور ڈ اکٹر و سماجی خدمتگار عبدالکریم نائک کی نواسی نامور اسکا لر ڈاکٹر ذاکر نائک کی بھانجی اور مشہور ومعروف نامور ماہر تعلیم جناب مبارک کاپڑی صاحب کی دختر ڈاکٹر مذنہ ( جس نے دو سال قبل ایم ڈی کے امتحان میں اول پوز یشن پورے مہاراشٹر میں حاصل کی اور اسے دو گولڈ میڈل ملے تھے ۔) کا نکاح پونا کے ڈاکٹر عرفان شیخ ایم ڈی ایس کے ساتھ بروز اتوار 2 ستمبر کو ڈونگری ممبئي کے قیصر باغ ہال میں ہوا ۔کوئی ہار پھول نہیں ۔ بلکہ ڈاکٹر ذاکر نائک نے قرآن کی کئی آیتیں اور حدیث کے کے کئی حصے سادگی والی شادی کے تعلق سے پیش کئے ، اور آخر مہمانان کو آئسکریم پیش کی گئی ۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ اس طرز کی شادیاں ہم اور آپ اپنے اپنے محلوں میڑ منعقد کریں تاکہ نکاح کرنا آسان ہو جاۓ ۔اور غریب والدین اپنی اولاد کی شادی آشانی سے کر سکیں
No comments:
Post a Comment