Monday, December 31, 2012
Sunday, December 30, 2012
عزت و وقار خواتین کا حق ہے ۔خواتین اپنے وقار
کو پہچانیں ۔جماعت اسلامی خواتین ونگ کی طرف سے یک روزی ’’میریج ورکشاپ کا انعقاد‘‘
پورے معاشرے پر مغربی تہذیب کے یلغار نے عوام و معاشرے کو بری طرح
اپنے سحر میں جکر رکھا ہے ۔آزادی نسواں کی بے جا اور پر زور وکالت نے بے راہ روی کو
عام کر دیا ہے جس سے امن و قانون کی صورت حال کو بھی دگر گوں کر رکھا ہے ۔مسلم معاشرہ
اس سے پوری طرح تو نہیں ہاں جزوی طور پر متاثر ہے ۔خاندانی نظام بکھر رہا ہے ،طلاق
کی تعداد بڑھ رہی ہی،نکاح جو نبی ؐ کی سنت ہے اور جو خاندان اور معاشرے کا بنیادی عنصر
ہے اس کی اہمیت میں کمی آرہی ہے ۔جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کی خواتین ونگ نے اسی کے
مد نظر یک روزہ میریج ورکشاپ کا انعقاد کیا جس میں نکاح کی اہمیت اس کے فوائد ۔طلاق
کی برائی اس کے خاندان اور معاشرے پر اثرات ۔ اسلامی نظام اس کے فوائد پر روشنی ڈالی
گئی ۔جنسی دست درازی کے موجودہ واقعات اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بے راہ روی سے کیا
نتائج بر آمد ہو سکتے ہیں۔سلمہ بیگ ناظمہ خواتین ونگ جماعت اسلامی ممبئی نے کہا کہ
دنیا کو انسانی اقدار کا ادراک ہو رہا ہی۔بہن مہہ جبین نے کہا کہ عزت و وقار خواتین
کا حق ہی۔تقریبا ً ایک ہزار خواتین اس ورکشاپ میں شریک ہوئیں شرکاء میں سے اکثر خواتین
کی رائے تھی کہ اس طرح کے پروگرام تسلسل کے ساتھ ہونے چاہئی۔تاکہ مسلم معاشرے موجودہ
دور کے زہریلے اثرات سے محفوظ رہ سکے
Friday, December 28, 2012
Saturday, December 22, 2012
عبدالمقیت عبدالقدیر، بھوکر
عجب ماجرا ہے ۔۔ جب اہل اسلام کہتے ہیں تو وہ قدامت پرست، شدت پسند
!!!
جب وہی بات دوسرے کہتے ہیں تو حق اور عین تقاضہ وقت و انصاف ۔۔۔
مگر اسلام نہیں؟؟؟
ایسے ہی کچھ سوالات میرے ذہن میں حال ہی میں دلی میں ہوئے حادثے
پر ملال (کا دکھاوا) کرنے والوںکو دیکھ کر ہوتا ہی۔ واقعہ یہ ہے کہ دلی شہر میں ایک
لڑکی رات لگ بھگ گیارہ بجے اپنے دوست(بوائے فرینڈ) کے ساتھ مُنرکہ علاقے سے ایک بس
میں سوار ہوئی ۔ بس میں ان دونوں کے علاوہ ڈرائیور سمیت دیگر لوگ موجود تھے ۔جنھوں
نے لڑکے کو کافی پیٹا اور لڑکی کے ساتھ بس میں ہی زنا بالجبر اور بدفعلی بھی کی ۔ اس
درمیان بس کافی سست رفتار سے آبادی سے دور جاتی رہی۔ جب ان ظالموں کا دل بھر گیا تو
ایک سمسان علاقے میں لڑکے اور لڑکی کو زخمی حالت میں پھینک کر چلے گئی۔ اس واقعے کولے
کر تمام سیاسی پارٹیاں اور نام نہاد NGOs سڑک پر اتر آئی ہیں۔ سبھی نے سونیا گاندھی
اور شیلا دکشت ( وزیر اعلی دلی) اور متعلقہ
علاقوں کے پولس ذمہ دارن سے استعفیٰ کی مانگ کی ۔ ظالموں کو پھانسی کی سزا دینے کا
مطالبہ بھی کیا۔
اس واقعہ کا سب سے اثر انداز پہلویہ ہے کہ فرح خان ( فلم ڈائریکٹر
اور کاریوگرافر) نے ٹویٹ کیا ہے کہ
" Sometimes I think the Shariat law would work well here!
V r becoming a country of barbarians..Castration 4 rape wld send out the right
message "
’’کبھی کبھی میں سوچتی ہو ں کہ شرعی قوانین یہاں بہتر ثابت ہو سکتے
ہیں۔ ہمارا ملک بربریت کا ملک بن چکا ہی۔ زانی مردوں کو نامرد بنوادینے کی سزا صحیح مجرموں
کے لیے صحیح پیغام ہوگی۔‘‘
اس ٹویٹ کے پہلے جملے پر
ہند کا میڈیا کچھ بوکھلایا ضرور تھا لیکن اس سے پہلے کہ میڈیا اس موقع کو نقد کر پاتا
اس کے ہاتھ فرعون ہند نریندر مودی کی الیکشن میں جیت کی سرخی ہاتھ آگئی ۔ صبح سے ہی
تمام نیوز چینل بے لوث (یا پھر قیمتاً) موذی کی جیت کے گن گانے میں لگے ہوئے ہیں۔
فرح خان نہ اسلامی خیالات والی ہیں نہ وہ جس پیشے اور سوسائٹی میں
رہتی ہیں وہاں اسلام اور شریعت کو کوئی مقام حاصل ہے ۔ لیکن اس کے باوجود بے حیائی
کی تشہیر کرنے والے اس ادارے کی ایک معتبر ہستی ہیں ان کی زبان سے ان الفاظ کا نکلنا
نہایت اہم ہی۔
ہندوستان کی پارلیمنٹ میں بھی عصمت دری اور زنا بالجبر کے مجرموں
کو سزائے موت، بلاسودی قرض و دیگر اسلامی نظریات کی کبھی کبھار (تو کبھی اکثر) بازگشت
سنائی دیتی ہی۔
اللہ کی ہربات سچ ہے اوروہ اسے پورا کرنے کی کامل قدرت رکھتے ہیں۔
اللہ اپنا قانون نافذ کر کے ہی رہیں گے بھلے ہی انکار کرنے والوں کو یہ کتنا ہی ناگوار
ہو۔
عبدالمقیت عبدالقدیر، بھوکر
Sunday, December 16, 2012
Wednesday, December 05, 2012
اسمٰیل یوسف کالج کی اراضی حاصل کرنے کا مسلم لیڈر شپ کے لئے سنہری
موقع۔عوامی وکاس پارٹی
اندومل کی جگہ بابا
صاحب امبیڈکر کی یاد گار بنانے کے لئے دئے جانے کا خیر مقدم
عوامی وکاس پارٹی
کے صدر دفتر ممبئی سے جاری کردہ پریس ریلیز میں سلیم الوارے نے اپنی پارٹی کے موقف
کی تجدید کرتے ہوئے شیواجی پارک پر واقع اندومل کی اراضی کو مرکزی حکومت کے ذریعہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کی
یادگار بنانے کے لئے دئے جانے کا خیر مقدم کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ جلد از جلد
اس اراضی پر یاد گار کے ساتھ ساتھ کچھ ایسی تعمیرات کی جائیں جس سے عوام کو فیض پہنچے
مثلاً ڈسپنسری، پبلک لائبریری اور نابیناؤں کے لئے کوچنگ سینٹر وغیرہ جو بابا صاحب
کے لئے ایک سچی خراج عقیدت ہو سکتی ہی۔
عوامی وکاس پارٹی
کے صدر شمشیر خان پٹھان نے کہا کہ اسمٰیل یوسف کالج کی اراضی حاصل کرنے کے لئے مسلم
لیڈر شپ کے لئے یہ سنہری موقع ہے اس ضمن میں
شمشیر پٹھان نے کہا ہے کہ اس تعلق سے بہت جلد مسلم قائدین و لیڈران کی ایک آل پارٹی میٹنگ ہونی چاہئے جس کے
لئے ہم شہر کے نمائندہ این جی او ممبران سے بات کر رہے ہیں۔ اس موضوع پر شہر کے کچھ
وکلاء قانونی لڑائی بھی لڑ رہے ہیں ساتھ ہی ساتھ تعلیمی کاز کے لئے کام کر رہے ہمارے
عمائدین سیاسی سطح پر رابطہ قائم کئے ہوئے ہیں۔یہ تمام حضرات و مہاراشٹر کی مسلم لیڈر
شپ اور تمام پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے مسلم لیڈران مل بیٹھ کر اس مسئلے کے حل کے
لئے کوشش کریں تو یہ اراضی حاصل کی جا سکتی ہے اور اس کے لئے اس سے بہتر کوئی موقع
نہیں ہو سکتا
Sunday, December 02, 2012
امام صدیقی کو بگ باس سے باہر کرنے کے لیے 72گھنٹے کا الٹی میٹم
عوامی
وکاس پارٹی کا 8 دسمبر کو لوناولہ میں
احتجاج اور بھوک ہڑتال کی دھمکی
عوامی
وکاس پارٹی کے ممبئی کے صدر دفتر میں 30 نومبر 2012 ء کو ہوئي میٹنگ میں طے شدہ
پروگرام کے مطابق عوامی وکاس پارٹی کے
جنرل سیکریٹری سلیم الوارے کی قیادت میں بیس رکنی ٹیم نے بگ باس ریئلٹی شو سے امام
صدیقی کو باہر کرنے کے لیے اسٹریٹجی طے کرنے کے لیے لوناؤلہ کا دورہ کیا ۔اس ٹیم نے لوناؤلہ سیٹی پولیس اسٹیشن کے افسران
کو تحریری شکایت کی
کہ بگ باس کے ایک شریک امام صدیقی نے
20 نومبر کے ایپی سوڈ میں ننگے
پن کا مظاہرہ کرتے ہوۓ اپنے سارے کپڑے
اتار دیۓ اس طرح کی حرکتیں سیول سوسائٹی
کبھی برداشت نہیں کر سکتی ۔ اور تو اور
اسی شخص کو اگلے ایپی سوڈ میں نماز پڑھتے
ہوۓ دکھایا گیا ہے۔ امام صدیقی کی اس حرکت
سے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ سارے ہندوستانی
خفا ہیں ۔ عوام وکاس پارٹی اس کی پر
زور مذمّت کرتی ہے اور آپ کے توسط
سے ا پنا اعتراض درج کرتے ہوۓ انڈامل پروڈکشن ہاؤس سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ
اگلے 72 گھنٹوں میں امام صدیقی کو شو سے
باہر کردے بصورت دیگر عوامی وکاس پارٹی
لوناؤلہ میں بگ باس سیٹ کے سامنے اے بی سی کمپاؤنڈ کے نزد 8 دسمبر 2012ء کو صبح 11
بجے سے احتجاج کرے گی اور پارٹی لیڈران
بھوک ہڑتال کریں گے ۔اس بیس رکنی ٹیم میں اعجاز مقادم ،سلمہ خان ،فاطمہ جعفر خان ،نور بانو،منگلہ پیٹر،منور سلطانہ
،فیاض کیپٹن و ديگر اہم پارٹی ممبران شریک تھے ۔
Subscribe to:
Posts (Atom)