You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Monday, April 20, 2015

آل انڈیا آئيڈیل ٹیچرس ایسوسی ایشن ( آيئتا)

آل  انڈیا آئيڈیل  ٹیچرس  ایسوسی ایشن ( آيئتا)



کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں الما لطیفی ہال صابوصدیق پالی ٹیکنیک کالج بھائیکلہ ممبئی میں ای ٹیچنگ ایکسپرٹ انجینیئرشکیل شیخ  کی رہنمائی میں اردو میڈیم اساتذہ  کے لیے ای ٹیچنگ  کا ورک شاپ منعقد کیا گیا ۔700 سے زائد اساتذہ نے اس ورک شاپ میں حصّہ لیا ۔اس پروگرام کی صدارت  ادارے     انجمن اسلام ممبئی کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی صاحب نے کی اور مہمان خصوصی مائناریٹی کمیشن کے چيئرمین جناب محمد حسین خان    ( عامر صاحب )تھے ۔ گیسٹ آف آنرس  جوائنٹ سیکریٹری آف مائناریٹی ڈیولپمینٹ ڈپارٹمینٹ محترمہ عین العطارمیڈم نے مائناریٹیز کے لیے مختلف  اسکیموں کی معلومات دیں ۔اس  پروگرام  میں  ظفراقبال صاحب محمد خورشید صدیقی  انوار اعظمی ۔ڈاکٹر شیخ عبداللہ ، ڈاکٹر انور امیر   ،عبدالرؤف خان صاحب  بیٹ آفیسرناصر خان ممبئی اور اطراف کی کئی نامور شخصیات  اسکولوں کی پرنسپل اور اساتذہ موجود تھے ۔
اس ورک شاپ کا اہتمام آئتا  ممبئی  پرسیڈنٹ  محمد طاہر شاہ ، جنرل سیکریٹری  ناصرخان  اور ممبئی ٹیم نے کیا ۔ جو کہ قابل تعریف ہے ۔پروگرام کافی کامیاب رہا ۔اس  ٹیکنالوجی کے دور میں اس طرح  اساتذہ کے لیے ورک شاپ کی اشد ضرورت ہے آئتا ممبئی کی ٹیم کو لن ترانی میڈیاہاؤس  دل کی عمیق گہرایئوں سے مبارک باد پیش کرتا ہے ۔ 
 

Saturday, April 11, 2015



د رگاہوں کے بجائے تعلیمی عرس منانے کی ضرورت  ۔  انعامد ار
اردو سب کی زبان ۔ بالا صاحب تھورات سنگم نیر میں شاندار ریاستی اردو کانفرنس
سنگم نیر۔(شاہ نواز غلام)  اگر اردو کو بڑھانا ہے تو ارد واسکولوں میں احساس کمتری والی باتیں نہیں ہونی چاہیے ،  ۰۵۹۱ ء میں جہاں صرف ایک فیصد ی طالبات اسکولوں میں پڑھتی تھی آج ۵۶ فیصد ی طالبات پڑھ رہی ہیںیہ ترقی ہے یا تنز لی ہی؟ شادیوںاور عرسوں پر لاکھوں روپئے خرچ کرنے والی ہماری قوم کو چاہیے کہ درگاہوں کے عرس کی بجائے تعلیمی عرس منانے کی پہل کریں،تعلیمی اداروں اور طلباء کی ضر و ر یا ت پوری کرنے کے لیے خر چ کر نے کا رجحان بنائے تبھی قوم کی تعلیمی ترقی ہوگی اور اردو کی بھی۔ ہماری قوم کی قسمت اچھّی ہے مگرہمارا دماغ خراب ہی۔اگر سچّرکمیشن کے ممبران ہماری شادیوں میں شریک ہوتے تو مسلمانو ںکے پچھڑے پن کی رپورٹ کبھی نہیں دیتے ۔اردو اساتذہ اور اردو اداروں کے ذمہ داران نے اپنے بچّوں کو اردو میڈیم سے پڑھائے تو بھی اردو والوںکی تعداد میں بہت اضافہ ہوگا ۔ ز با نی جمع خرچ کی بجائے عملی اقدام کی ضرورت ہیںان خیالات کا اظہار عالیجناب پی ۔ ا ے ۔ ا نعا مد ا ر صاحب (صدر،مہاراشٹر کاسموپالیٹین سوسائٹی،اعظم کیمپس(پونی) نے اپنے صدارتی خطبے میں کر تے ہوئے مہاراشٹربھر سے آئے ہوئے محبان اردو کو جھنجوڑ کر رکھ دیا۔
احمدنگر ضلع اردو ساہتیہ پریشداور  ہفت روزہ مخدوم کی جانب سے ضلع بھر میں منائے گئے اردو ہفتے کے اختتامی جلسے کے موقع پر تاریخی شہرسنگم نیر میںمنعقدہ ریاستی اردو کا نفرنس کے موقع پرخطبہ صدارت  پیش کرتے ہوئے موجود جمّ غفیر سے وہ خطاب فرما رہے تھے ۔اس موقع پر ڈائس پر سابق وزیر محصول  عالیجناب بالاصاحب تھورات،سابق وزیر عالیجناب خان محمد اظہر حسین صاحب، ایم ایل سی عالیجناب ڈاکٹر سدھیر جی تامبے صاحب،عالیجناب عبدالکریم سالار صاحب ،مدیر انقلاب عالیجناب شاہد لطیف صاحب ،مدیر گل بوٹے عالیجناب فاروق سیّد صاحب،اردو اکیڈمی کے سابق سکریٹری عالیجناب ڈاکٹر قاسم امام صاحب،ہفت روزہ مخدوم کے چیف ایڈیٹر عالیجناب مولانا محی الدین فاروقی صاحب، عالیجناب سلطان مالدار صاحب ،عالیجناب شیخ عبداسلام سر،ناظر تعلیم عالیجناب رمضان خان صاحب، محترمہ صغرہ بی پٹھان صاحبہ،کیندرپرمکھ تاج الدین پرکار صاحب(رتناگیری)،مشہور شاعر عالیجناب حاجی فیروز رشید صاحب(ناندیڑ)،اردو شکشک سنگٹھنا کے مراٹھواڑہ علاقائی صدر عالیجناب محمد رافع صاحب ، مقامی انتظامیہ کمیٹی کے صدر عبداللہ چودھری صاحب،سکریٹری شیخ موسیٰ پیار محمد ،عالیجناب عمر بیگ    صا حب ،عالیجناب شیخ محمد حسین حمزہ سر،عالیجناب شیخ غنی حاجی بھائی،پونہ کارپوریشن کی ایجوکیشن آفسر محترمہ سلطانہ ملانی صاحبہ وغیرہ موجود تھی۔
 

Thursday, April 02, 2015



مسلمان کیا کھائے کیا نا کھائے اس بات کا فیصلہ بھی حکومت کرئیگی
حکومت مہاراشٹر نے بنایا جمہوریت کا مذاق
سید نقی حسن

چند افراد سے مل کر ایک خاندان بنتا ہے اور اسی طرح کچھ خاندان ملا کر معاشرہ بنتا ہے۔جس طرح ایک خاندان میں بھائی چارہ اور محبت قائم رکھنے کے لئے سب کے ساتھ برابر کا برتاو کیا جاتا ہے اسی طرھ سماج میں معاشرہ میں امن اوربھائی چارہ قائم رکھنے کے لئے سب کے ساتھ برابری کا برتاو کرنا ضروری ہے۔
خاندان  میں بھائی چارہ اور محبت قائم رکھنے کے لئے سب کے ساتھ مساوت قائم کیا جاتا ہے کسی کی حْق تلفی نہیں کی جاتی تو پھر کیوں دنیا کا دوسرے نمبر کا ملک ہندوستان میں مذہب اور ذات کے نام پر لوگوں کو تقسیم کیا جاتا ہے؟ہندوستان میں اقلیت کے ساتھ حکومت کا رویہ تعصب کا شکار ہے اور یہ بہت ہی شرم ناک بات  ہے۔اقلیت سے مراد ہندوستانی مسلمان ہے ۔ہر وقت سب سے زیادہ تنقید اور استھصال کا نشانہ بننے والی قوم مسلمان قو م ہے۔جب کبھی سماج میں کوئی اندرونی مسائل پیش آئے تو سماج کے ذمہ داران اس مسائل کو حل کر دیتے ہے لیکن اگر ان مسائل کاذمہ دارحکومت خود ہو تو اسے حل کرنا سماج کے ذمہ دران کے بس میں نہیں ہے۔ملک میں ویسے تو بہت سے مسائل ہے لیکن اس وقت مہاراشٹر کے مسلمانوں کا ذکر کرنا ضروری ہے۔اسمبلی الیکشن کے دوران ھکومت کی جانب سے مسلمانوں کو
۵؍فیصد ریزرویشن دیا تھا لیکن مخالف پارٹیوں نے اس کے خلاف کورٹ میں معاملہ درج کرایا اور کورٹ نے تعلیمی میدان میں مسلمانوں کو ۵؍فیصد ریزروریشن قائم رکھنے کی بات کی لیکن گذشتہ دنوں مہاراشٹر حکومت نے اس ریزروریشن کو پوری طرح خارج کر دیا ۔اسی طرح مہاراشٹر میں سب سے زیادہ سنجیدہ مسلہ یعنی بیل گائے اور اور اس کی نسل کے زبیحہ کا مسلہ ہے۔جس کی وجہ سے گذشتہ دنوں میں قریش برادری کی جانب سے ریاست گیر ہڑتال کا علان کیا گیا جس پر فرنویس حکومت نے قریش برداری کو یقین دلایا کہ ان کی حکومت آپ کے کاروبار میں ہونے والے سبھی نقصان کو روکنے کی کوشش کرئیگی آپ کو تحفظ فراہم کیا جائیگا ۔لیکن ابھی اس معاملہ کو کچھ ہی دن گز رے تھے کہ مہاراشٹر حکومت اور فرقہ پرست تنظیموں کے حق میں ایک تارخی بل پاس ہو ا ۔۱۹۹۵؍میںمہا راشٹر کی یوتی حکومت نے ایک مسودہ تیار کیا جس میں گائے ،بیل ،اور اس کے نسل کے زبیحہ پر پابندی عائد کرنے کی بات کی گئی۔(مہاراشٹر اسٹیٹ انیمل پریزوریشن ایکٹ)جس پر مرکزی حکومت نے سدھار کی بات کی جس میں سدھار کے بعد ۳۰؍جنوری ۱۹۹۶؍کو یہ مسودہ صدر جمھوریہ کو پیش کیا گیا ۔گزشتہ دنوں اس بل پر صدر جمہوریہ نے دستخط کردے جس کے بعد مہاراشٹر میں گائے اور اس کی نسل بیل کے زبیہ پر پابندی لگادی گئی اور اس کی خلاف ورزی ہونے پر قید اور جرمانہ بھی کیا جایئگا۔۱۹؍سال کے بعد اس بل کومنظوری ملنے کی وجہ سے بی جی پی کے سبھی ممبران کو بہت خوشی ہوئی ہوگی۔یہ بات کہنا غلط نہیں ہوگا اسی طرح حکومت میں موجود سبھی پارٹیوں کے ممبران نے بھی اس بل کا ساتھ دینا لازمی ہے۔عام ہندوستانیوں کی سب سے زیادہ مانگ اور سستا گوشت کی مانگ پورے ہندوستان میں ہے لیکن اسی گوشت کو کھانے والے مہاراشٹر کی عوام کا کیا ہوگا۔اس بات کا جواب حکومت کے پاس نہیں ہے۔مہاراشٹر میں صرف ممبئی جیسے شہر میں ہر دن ۹۰؍ہزار کلو گوشت کی مانگ ہے ۔اس مانگ کو حکومت مہاراشٹر  کس طرح پوری کرئیگی۔آزادی کے سپاہی ساورکر کو جب گائے کی اہمیت کا پتہ چلا تو انھوں نے کہا کہ گائے ہندو راشٹر کے شان نہیں ہے ۔دنیا کے دوسرے ملکوں کے برعکس ہندوستان میں جانوروں کی تعداد زیادہ ہے اور ان کی ضرورت کے حساب سے ملک میں چارہ موجود نہیں ہے۔اگر اس چارہ کو پورا کرنے کی زمہ داری بھی حکومت کے زمہ ہو گئی تو کیا حکومت اس زمہ داری کو پورا کر پائیگی؟اس مسلہ کا حل تلاش کرنے کے بجائے جذباتی ہوکر کسی ایک قوم  کے حق میں فیصلہ کرنا کس حد تک صحیح ہے ؟گوشت کے کاروبار سے جڑے لاکھوں افراد بے روزگار ہونگے اس کے لیے حکومت نے کیا انتظام کیا ہے ۔اس قانون کی وجہ سے فرقہ پرست عناصر کے حوصلہ بلند ہوگئے ہے اور اس سے ریاست میں فرقہ وارنہ فسادات ہو سکتے ہے ۔عید الضحیٰ کے موقع پر مسلمان اکژ بیل کی قربانی دیتے ہے تو فرقہ پرست طاقتیں اس کا غلط استعمال کر ریاست میں فرقہ اورانہ تشدد بھڑکا سکتے ہے۔کسی ایک قوم کو خوش کرنے کے خاطر کسی دوسری قوم کی حق تلفی ہوتی ہے یہ کس حد ٹھیک ہے کیا یہ جہموریت کا مزاق نہیں ہے۔جمہوریت میں ہر قوم کو اپنے مذہب کے ریتی رواج پر عمل کرنے کا پورا حق ہے پھر مسلمان کے ساتھ یہ تعصابنہ رویہ کیوں؟ مسلمانوں کو کیا کھانا چاہیے کیا نہیں کھانا چاہیے کیا اس بات کا فیصلہ بھی حکومت کریگی؟ ۔حکومت کو اس تعصب کی عینک کو ہٹانا ہوگا اور سب کے ساتھ انصاف کرنے کی ضرورت ہے۔جسم کا اگر کوئی ایک حصہ کٹ جائے تو انسان معزور ہو جاتا ہے اور دوسروں کے سہارے جینے لگتا ہے ۔اسی طرح ہندوستان میں رہنے والے سبھی قومیں ایک جسم کا حصہ ہے اور مسلمان بھی اسی کا ایک حصہ ہے  اب اگر اسی ایک حصہ کو کاٹ کر جسم سے الگ کر دونگے تو معزور ہو جاوگے اور ملک کی ترقی نا ممکن ہے۔

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP