میں اپنی بات پہ گل اپنی جان
دیتاہوں
میں جب کبھی بھی کسی کو زبان دیتا
ہوں
جو ظلم وجبر میں جینے کا حوصلہ
رکھیں
دل غریب میں اُن کو امان دیتا ہوں
اگر جوچاہو کہ تسخیر کر سکو مجھ
کو
فضائے دل! میں برائے اُڑان دیتا
ہوں
مرے وجود کو پیروں تلے کچلتا ہے
وہ جس کو رہنے کو اپنا مکان دیتا
ہوں
کرے جوبات کوئی گل مرے تقدس کی
شعورِ ذات میں اُس پر دھیان دیتا
ہوں
بخشالوی
No comments:
Post a Comment