غزل
کوئی عاشق کوئی پاگل کوئی فنکار ہوجائے
تمھیں دیکھیں اگر ہم دیکھتے ہی پیار ہو جائے
تری زلفوں نے توڑا ہے گھٹاوں کا بھرم جاناں
تری شوخی کبھی قاتل کبھی تلوار ہوجائے
لبوں سے گر چرالیں یہ تری مخمور لالی کو
گلابِ گلشنِ مہر و وفا گلزار ہوجائے
چلے آو سجا کر تم رخِ روشن کو آنچل میں
مِری چھت پر مجھے بھی چاند کا دیدار ہو جائے
مری رگ رگ میں شامل ہے لہو بن کر تری الفت
خدارا تو کبھی دلبر کبھی غمخوار ہوجائے
نگاہِ شوق ڈالی جب صراحی کی طرف اس نے
سبھی میکش پکار اٹھے کہ پھر اک بار ہوجائے
خیال و خواب کی باتیں لکھو گے کب تلک ہوں ہی
چلو ذاکر حقیقت کا بھی کچھ اظہار ہوجائے
ذاکر خان ذاکر
No comments:
Post a Comment