... اس کا تعلق ہر ایک سے ہے . بہت سے لوگوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے اور کھانے پینے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کھانے پینے کے آداب سے واقف نہیں ہے اور اس عدم واقفیت کی وجہ سے وہ دوسروں کی تکلیف کا باعث بنتے ہیں . میں یہاں کھانے کے کچھ آداب بیان کروں گا اور اگر آپ میں سے کسی کے ذہن میں مزید کوئی ادب ہو تو وہ بھی لکھ سکتا ہے1: پہلا ادب جس سے سب واقف ہیں وہ یہ ہے کہ کھانا اللہ کے نام سے شروع کرنا چاہیے اور دائیں ہاتھ سے کھانا چاہیے . دایاں ہاتھ اچھے کاموں کے لیے ہوتا ہے , اس لیے اسے کبھی ناک میں نہیں ڈالنا چاییے . سوچیے اگر کبھی کسی نے آپ کے دائیں ہاتھ کو آپ کے ناک میں دیکھ لیا تو وہ اس کے بعد کیونکر آپ کے ساتھ کھانے پر آمادہ ہو گا2: اپنے سامنے سے کھانا چاہیے .3: لقمہ چھوٹا لینا چاہیے .4: جب آپ لقمہ منہ میں رکھیں تو پھر اس کے بعد اپنا منہ بند کر کے دانتوں سے چبائیں . اگر آپ منہ کھول کر چبائیں گے تو ایک تو آپ کے منہ سے آواز نکلے گی جو ناپسندیدہ ہوتی ہےاور اگر سامنے والی کی نگاہ آپ کے منہ کی طرف چلی گئی اور اس نے چبایا گیا لقمہ دیکھ لیا تو اسے سخت تکلیف ہو گئی.5:, کھانا کھاتے ہوئے اگر زور سے چھینک آ رہی ہے یا ہنسی آرہی ہے تو اپنا منہ دوسری طرف کر لیں تاکہ آپ کے منہ کا تھوک کھانے میں نہ گرے .6: اگر آپ چاول کھا رہے ہیں تو نوالہ منہ میں ڈال کر اس کے بعد اپنے ھاتھ پلیٹ کے اندر مت چھاڑیے یہ انتہائی بری بات ہے .7:, کہیں لوگ ہاتھ دھو کر کھاتے ہیں لیکن پھر کھانے سے پہلے اسی ہاتھ سے خارش شروع کر دیتے ہیں اس سے بچنا چاہیے .8: اگر آپ چمچ سے کھا رہے ہیں تو اپنا استعمال شدہ چمچ کبھی اپنے ساتھی کے حوالے نہ کیجیے , یا تو نیا چمچ لائیں یا پھراسی چمچ کو دھو لیں .9: اگر کوئی مہمان اکیلے کھانا پسند کرتا ہے تو اسے اکیلے ہی کھانے دیں یہ کوئی ضروری نہیں کہ دو بندے مل کر کھائیں . دوسروں کو تکلیف سے بچانا فرض ہے .10: اگر آپ کے پاس ایک ہی گلاس ہے اور بہت سے بندے ہیں اور آپ کا دائیں ہاتھ آلودہ ہے تو آپ بائیں ہاتھ سے گلاس پکڑیں اور نیچے دائیں ہاتھ کا سہارا دے کر پییے . گلاس آلودہ نہ کریں.11: کھانے کھاتے ہوئے جس طرف سے آپ کھا رہے ہیں وہ طرف مکمل صاف کر کہ اٹھیں کسی دوسرے کے لیے نہ چھوڑیں .12: آخر میں یہ عرض ہے کہ اپنے دانت صاف رکھیں . آج کل سحری اور افطاری میں مسواک یا ٹوتھ پیسٹ کر لیا کریں . اللہ تعالی کو منہ کی بدبو بالکل بھی پسند نہیں . حدیث میں جو آتا ہے کہ اللہ روزہ دار کی منہ کی بو کو پسند کرتا ہے اس سے مراد وہ مہک ہے جو بھوکے پیٹ رہنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے . دانت نہ صاف کرنے کی وجہ سے جو بو پیدا ہوتی ہے اس سےتو فرشتے بھی بھاگتے ہیں اور دوسرے انسانوں کو تکلیف ہوتی ہے . دوسری بات یہ کہ رمضان میں افطاری میں خاص کر کم کھانا چاہیے تاکہ تراویح میں آپ کے ڈکار سے لوگ تنگ نہ ہوں .(وسیم عبدالستار).
Wednesday, June 15, 2016
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment