You can see Lantrani in best appearance in Chrome and Mozilla(not in internet explorer)

Sunday, February 19, 2017

ایک پیاری سی ضد

.جیک ان دنوں بیت المقدس کے روبرو ایک لمبی سی سڈک پر متعین تھا. جیک اقوام متحدہ کی اتحادی فوج میں کام کیا کرتا تھا. فی الحال وہ اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر فلسطین کے مزاحمت کاروں کو شرانگیزی سے روکنے کے لیے ان پر نظر رکھنے کے لیے اسرائیلی فوجی راحیل کے ساتھ بیت المقدس کے روبرو نگرانی پر متعین تھا. جہاں جیسا اور راحیل اپنے فرائض انجام دے رہے تھے اس مقام سے بیت المقدس کا سنہرا  گنبد کافی چمکیلا نظر آرہا تھا. ُ"کیا یہی چمک ساری دنیا سے مسلمانوں. یہودیوں. اور عیسائیوں کو یہاں کھینچ لاتی ہے". جیک نے رافیل سے کاجو اپنی مشین گن کی جانچ کر رہا تھا. جیک کے سوال پر رافیل نے مشین گن سے نظریں اٹھا کر بیت المقدس کے چمکتےہوے گنبد کو دیکھا"مجھ کو نہیں پتہ.. ہاں اتنا کہ سکتا ہوں کے ہم یہودیوں کو جب دنیا بھر میں کہیں جگ نہیں ملی تو یہاں بسا دیا گیا. ویسے بھی اس گنبدکی بنسبت مجھے اپنی مشین گن سے نکلنے والی گولیوں کی چمک زیادہ پسند ہے ". رافیل یہ کہہ کر دوبارہ اپنی گن کی جانچ کرنے لگا.           جیک فرانس کی فوج سے تھا.. جو اقوام متحدہ کا ہی ایک رکن ملک تھا. ابھی بھی جیک کا خاندان پیرس میں مقیم تھا. تیکنالوجی نے چاہے جتنی ترقی کی ہو چاہے جتنا وقت اور فاصلوں کوختم کر دیا ہو. ایک فوجی کو اپنا خاندان اپنا گھر اسی طرح یاد آتا ہے جس طرح ایک چھوٹے سے بچے کو اسکول میں  آپنے گھر کی یاد ستاتی ہے. جیک کے ساتھ گزشتہ دنوں ایسا حادثہ پیش آیا تھا کہ اسی اپنا گھر اور اپنی بیوی کی یاد بہت زیادہ ستا رہی تھی. گزشتہ دنوں پیرس میں ہونے والے بم بلاسٹ میں اسکا اکلوتا بیٹاچارلی ہلاک ہو گیا تھا. ابھی وہ اور اسکا خاندان اس صدمے سے ابھر بھی نہیں پاے تھے کے اسے اپنی فوجی ملازمت کا بلاوا آگیا.               چار و نہ چار اپنے گھر کو چھوڑ کر اپنی بیوی ماریا کو چھوڑ کر اسے مقبوضہ فلسطین کے اسرائیلی شہر تل ابیب آنا پڑا. اتحادی فوجوں کی مختلف بٹالین بیت المقدس کے اطراف مختلف جگ پر متعین تھے. کبھی کبھی فلسطینیوں کا جوش حب الوطنی بھی ابھرتا جس پر فلسطینیوں کی  جانب سے پتھراو  بھی  ہوتا. جسکے جواب میں  اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے فائرنگ کی جاتی جسکے بعد ایک لمبی سی خاموشی چھا جاتی. جب بھی جیک کو اپنے بچے کی یاد ستاتی وہ اپنی مشین  گن اٹھا کر سامنے مسلمانوں کے محلے کی جانب رخ کر دیتا مگر مسلمانوں کے محلے پر سناٹا طاری رہتا. وہ کی بار مشین گن  سے شانہ لے چکا تھا مگر ابھی تک اسے کسی  مسلمان بچے کا سر نظر نہیں آیا تھا جسے گولی مار کر وہ اپنے سینے میں جل رہی اپنے اکلوتے بیٹاچارلی کی یاد کو ٹھنڈا کر سکے. "سر بریڈ چاہیے"؟ ایک معصوم سا بچہ جس کے سر پر ٹوپی بھی تھی جیک سے بڑ ے ہی معصومانہ  انداز سے پوچھ دہا تھا.                               مسلمان بچے کو دیکھ کر جیک نے رافیل کی طرف نظر کی. جس کا مطلب سمجھ کر رافیل نے کہا" ہاں یہ مسلمان ہے. مسلمانوں کو یہاں فساد کرنے کے سوا یہاں ہر چیز کی اجازت ہے. وہاں غریب مسلمانوں کی بیٹریاں بھی ہیں. انہی میں سے کسی کی اولاد ہو گی یہ. ہم فوجیوں  کو کبھی کبھی ناشتہ وغیرہ لا کر دیتا ہے. جیک نے نی دلچسپی لیتے ہوئے اس بچے سے نام پوچھا بچے نے بڑی معصومیت سے اپنا نام"عون"بتایا. جیک نے نام سنا اوراس بچے کے سر پر ٹوپی کو بڑے غور سے دیکھنے لگا. عون کی ٹوپی میں بنے سوراخ اسے کسی بھول بھلیاں  کا راستہ محسوس ہو رہے تھے. اس نے جلدی سے نظریں پھیر لیں. اسے ڈر تھا کے عون کی ٹوپی کے سوراخوں میں بنے راستے سے گزر کر کہیں اسکے بیٹے چارلی سے ہی ملاقات نہ ہو جائے. وہ اپنی تلخ یادوں کا سامنا نہیں کرنا چاہتا تھا اسلیے اس نے عون اور اسکی ٹوپی سے نظریں پھیر لیں. رافیل نے ایک دو بریڈ عون سے خریدےعون اپنی ٹوکری اٹھا کر وہاں سے چل دیا.                    رات کے کسی پہر آسرایلی فوجیوں اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان فائرنگ شروع ہو گئی. کافی دیر بعد آخر اتحادی افواج نے بھی  اپنی مشینوں کا دہانا کھول دیا. جیک بھی اتحادی افواج کی جانب سے مقابلہ کر رہا تھا. کچھ دیر بعد جب فلسطینی جانب سے فائرنگ رکی تو اتحادی افواج کے کمانڈر نے اتحادی افواج کو حکم دیا کے وہ فلسطینی محلے میں داخل ہو جائیں. جیک بڑے جوش سے ایک گلی میں داخل ھوااسے محسوس ھو رہا تھا جیسے آج وہ اپنا بدلہ کسی مسلمان بچے کے سر میں گولی مار کر لےلے لگا. شدت جذبات کی وجہ سے وہ ایک گلی میں اندھا دھند فائرنگ کر تے ہوے وہ ایک گلی سے بھاگتے ہوئے گزر رہا تھا. ایک موڈ پر رافیل بھی اس سے الگ ہو گیا. اب وہ تنہا فلسطینی مزاحمت کاروں کے ٹھکانے کی جانب بھاگ رہا تھا. اچانک ایک گولی اسکے شانے پر لگی. وہ تیزی سے زمین  پر گرا. گولی شانے میں لگنے کی وجہ سے  جیک شدید زخمی نہیں ہوا تھا.حواس جب بحال ہونے تواسے اپنے شانے میں بے انتہا درد محسوس ہوا. اس نے رافیل کو آ واز دی مگر  اسے کوی جواب نہیں ملاقات نے غور کیا تو خود کو ایک تاریک گلی میں پایا. جہاں معمولی سی روشنی میں اسے عربی میں لکھے کچھ بینر نظر آے. جیک کو یہ سمجھتے دیر نہیں لگی وہ فلسطینی آبادی کے وسط میں وہ زخمی پڑا ہے. یعنی اب شاید ہی وہ کل کا سورج دیکھ سکے. شدت جذبات میں وہ اسقدر تیز بھاگا تھا کہ اپنی بٹالین اور ساتھی فوجیوں سے بھی جدا ہو چکا تھا. اب وہ تنہا زخمی حالت میں گلی میں پڑا تھا.                 اسکے شانے سے بدستور خون جاری تھا. جسے اس نے اپنے اپنے پاس رکھے رومال سے جہاں تک ہو سکے روکنے کی کوشش کی مگر خون کا بہاو اسقدر تھا کہ رومال خون سے شرابور ہونے کے بعد اس قابل بھی نہی تھا کہ اس پر پکڑ بنایا جا سکے. لحاظہ جیک نواسے ویسے ہی چھوڑ دیا. اسکی نبض آہستہ آہستہ ڈوبتے جا رہی تھی. اچانک اسے سر کہتے ہوے ہلکا سا دھکا دیا. جیک نے آہستہ سے آنکھیں کھولی تو اسے کچھ دیر دھندلاے منظر کے بعد واضح طور پر جو صورت نظر آی وہ "عون" کی تھی. عون اسے سر سرکہ کر مخاطب کرنے کی کوشش کر رہا تھا. جیک کے جب اوسان زرا بحال ہوے تو اس نے آنکھوں سے عون کو اشارہ کیا سب ٹھیک ہے. پھر ہمت جٹا کر کہا"بیٹا یہاں سے چلے جاو. یہاں فائرنگ ہو رہی ہی". "میں چلا تو جاوں مگر آپ بہت زخمی ہیں. چلے اٹھنے. میں آپ کو آپ کے ٹھکانے پر چھوڑ دوں." جیک چاہتے نا چاہتے ہوے عون کے  سہارے کھڑا ہو گیا. اب اس کے شانے سےخون جاری تھا. عون اسے سہارا دیکر اسکے ٹھکانے کی طرف لے جا رہا تھاڈگمگاتے ہوے جیک نے اپنے بچے کی صورت یاد کی تو وہ دھندلای دھندلای نظر آیا. فلسطینی بستی عون کے سہارے پار کرتے ہوئے وہ مکمل طور  سے اپنے بیٹے کو بھول چکا تھا. اپنے ٹھکانے کے قریب پہنچ کر اپنے ساتھیوں کو اشارہ کیا اور عون کے سہارے اپنے ٹھکانے پر پہنچ گیا. کیمپ میں اس کی تیمارداری شروع ہو گی. اس نے اس درمیان عون کو اسکی ٹوپی کو دیکھا پتہ نہیں کیوں اب اس کی ٹوپی میں اسے واضح راستے نظر آرہے تھے................
محمد فروغ جعفری

No comments:

Related Posts with Thumbnails
لنترانی ڈاٹ کام اردو میں تعلیمی ،علمی و ادبی ، سماجی اور ثقافتی ویب سائٹ ہے ۔اس میں کسی بھی تنازعہ کی صورت میں قانونی چارہ جوئی پنویل میں ہوگی۔ای ۔میل کے ذریعے ملنے والی پوسٹ ( مواد /تخلیقات ) کے لۓ موڈریٹر یا ایڈیٹر کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے ۔ اگر کسی بھی پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہو یا کوئی فحش بات ہوتو موڈریٹر یا ایڈیٹر کو فون سے یا میل کے ذریعے آگاہ کریں ۔24 گھنٹے کے اندر وہ پوسٹ ہٹادی جاۓ گی ۔فون نمبر 9222176287اور ای میل آئ ڈی ہے E-Mail - munawwar.sultana@gmail.com

  © आयुषवेद भड़ास by Lantrani.com 2009

Back to TOP