دبی دبی سی وہ مسکراہٹ لبوں پہ اپنے سجا سجا کے
وہ نرم لہجے میں بات کرنا ادا سے نظریں جھکا جھکا کے
وہ آنکھ تیری شرارتی سی وہ زلف ماتھے پہ ناچتی سی
نظر ہٹے نہ ایک پل بھی، میں تھک گیا ہوں ہٹا ہٹا کے
وہ تیرا ہاتھوں کی اُنگلیوں کو ملا کے زلفوں میں کھو سا جانا
حیا کو چہرے پہ پھر سجانا، پھول سا چہرہ کھلا کھلا کے
وہ ہاتھ حوروں کے گھر ہوں جیسے، وہ پاؤں پریوں کے پر ہوں جیسے
نہیں تیری مثال جاناں، میں تھک گیا ہوں بتا بتا کے۔۔
Saturday, October 21, 2017
اردو غزل
Labels:
اردو پڑھنا ، لکھنا اور پھر بولنا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment