Monday, January 12, 2009
کسک
ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا
بلبل تھا کوی اداس بیٹھا
کہتا تھاکہ رات سر پہ آی
اڑنے چگنے میں دن گزارا
پہنچوں کس طرح آشیاں تک
ہرچیز پہ چھا گیا اندھیرا
سن کر بلبل کی آہ ۔و۔زاری
جگنو کوی پاس ہی سے بولا
حاضر ہوں مدد کو جان و،دل سے
کیڑا ہوں اگرچہ میں ذراسا
کیاغم ہۓجورات ہۓ اندھیری
میں راہ میں روشنی کروں گا
اللّہ نے دی ہۓ مجھ کو مشعل
چمکا کے مجھے دیا بنایا
ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے
Labels:
munawwar sultana,
urdu,
urdu blogging,
मुनव्वर सुल्ताना
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment