Tuesday, March 30, 2010
آنجہانی مو نا ہاروے کو خراج عقیدت
بڑے افسوس کی بات ہے کہ لنترانی کے ویب بلاگ ساتھی لوک سنگھرش ٹیممم کی ایک اہم ممبر مونا ہاروے حن کی عمر 62 سال تھی ۔لکھنو میں کل ان کے مکان میں کسی نے میز کے پاۓ سے ان کے سر کو بڑی بے رحمی سے کچل کچل کر مار ڈالا ۔وہ ایک اچھی اداکارہ تھیں۔اور پرانی ہندی فلم امراؤجان میں ریکھا کی سہیلی کا رول ادا کیا تھا ۔لنترانی ٹیم افسوس کے ساتھ خراج عقیدت پیش کر تے ہیں ۔
1 comments
Labels:
Mona A.harve.sad demise
Saturday, March 27, 2010
چاۓ خانہ ( کینٹیگ ) میں گۓ ۔ وہاں تفصیلی گفتگو ہوئی ۔
وہ کرے ہر بات جس بات سے خوشبو آۓ
بولے وہی بات جس کو اردو آۓ
ڈیوڈ میتھیوز سے ہماری اکّثر ملاقات ہوتیں رہیں ۔مگر جب ہم ان سے ممبئی یو نیورسٹی میں ملے وہاں ڈیوڈ میتھیوز ،مسسز میتھیوز اور محمد قاسم دلوی کے اعزازمیں تہنیتی جلسہ منعقد کیا گیا تھا ۔دوسرے روز ان کی لندن کے لۓ روانگی تھی۔ہم لوگ چاۓ خانہ ( کینٹیگ ) میں گۓ ۔ وہاں تفصیلی گفتگو ہوئی ۔ڈیوڈ میتھیوز اردو زبان میں مہارت رکھنے والے ایک ایسے انگریز ہیں ۔ جو یوروپ میں اردو زباں کے فروغ کے اور احیائ کے لۓ گزشتہ چالیس برسوں سے سرگرم ہیں ۔بلکل مرحوم رالف رسل کی طرح ۔ڈیوڈ میتھیوز نے اردو زبان و ادب کا ایک بڑا سرمایہ بالخصوص شعری سرمایہ انگریزی زبان میں منتقل کیا ہے ۔غالب ،اقبال ،انیس کے علاوہ کئی دکنی شعرائ کی غزلوں اور نظموں کو انہوں نے انگریزی کا جامہ پہنایا ہے ۔اور وہ بھی منظوم ۔ڈیوڈ میتھیوز نے یوروپ میں اردو زبان پڑھنے والوں کے لۓ اردو کا نصاب بھی تیار کیا ہے ۔وہ بے حد فصیح اور بلیغ اردو بولتے ہیں ۔ان کی تحریر بھی پختہ ہے ۔گفتگو کے دوران ڈیوڈسر نے کہا وہ جب اس طرح کے سوالات سنتے ہیں کہ اردو کا مستقبل کیا ہے ؟کیا اردو زندہ رہے گی؟تو انھیں بے حد افسوس ہوتا ہے ۔انھوں نے پورے اعتماد کے ساتھ کہا کہ آج بھی لوگ فیض سے واقف ہے ۔غالب کو جانتے ہیں ۔اردو بر صغیر میں چاہے ۔جس روپ میں ہو ،بولی اورسمجھی جاتی ہے ۔۔بھلا اردو کیسے مر سکتی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ بہر حال یہ اردو والوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی زبان کے فروغ کے لۓ کام کریں ۔مسسز ڈیوڈ میتھیوز بھی اچھی طرح اردو سمجھتی ہیں ۔وہ بھی روسی اسکالر ہیں ۔اس ملاقات میں انھوں نے بھی حصّہ لیا ۔اور اردو میں ایک پیارا سا گیت بھی سنائيں۔
0
comments
Labels:
david mathews,
mumbai,
munawwar sultana,
urdu blogging
جشن نشان
بزم نشان کے زیر اہتمام بروز بدھ مورخہ 24 مارچ 2010 ء کو انجمن اسلام الانا اردو ہائی اسکول کرلا میں جشن نشان منایا گیا ۔اور اس موقع پر نواب ملک ( ایم ۔ایل ۔ اے ، سابق وزیر حکومت مہاراشٹر کے بدست قریش نگر کا پہلا طنز و مزاح کا مجموعہ ( نشان زندگی ) کا اجرائ کیا گیا۔اس طنز و مزاح کے مجموعہ کے شاعر ( نشان صدیقی ) ہیں ۔اس جلسے کے صدر ڈاکٹر شیخ عبداللّہ سر تھے ۔اور مہمان خصوصی بیگم ریحانہ اندرے صاحبہ تھیں ۔اور نظامت کے فرائص عرفان جعفری نے انجام دیۓ وہاں پر شہر کی تمام علمی ،ادبی و سماجی مشہور و معروف شخصیات موجود تھیں۔ روزنامہ انقلاب کے ایڈیٹر شاہد لطیف ،ڈاکٹر ذکراللہ ، حامد اقبال صدیقی ،معراج صدیقی ،اقبال نیازی اور قمر صدیقی ،معراج صدیقی اور روزنامہ اردو ٹائمز کے ایڈیٹر عالم نقوی صاحب نے اپنے تاّثرات اشعاروں کے ساتھ پیش کۓ ۔(جتنا چھا نٹو گے میں اتنا ہی پھیلوں گا ۔۔۔۔۔۔۔میں شجر ہوں میری ٹہنی کو تراشا نہ کرو ۔۔۔طنزو مزاح میں ۔۔۔۔اوروں کی نہ سن ، اپنی سنا اور کھسک جا ۔۔۔جی کھول کے بے پر کی اڑا اور کھسک جا ۔۔۔۔۔۔۔ہے مال کی تلاش ،نہ زر کی تلاش ہے ۔۔فٹ پاتھ پر ہوں ،آج بھی گھر کی تلاش ہے ایسے بے شمار دل کو جھو لینے والے اشعار پڑھے گۓ۔ اس پروگرام کا ا فتتاح ڈاکٹر قاسم امام نے کیا ، در اصل نشان صدیقی کی طنز و مزاح کے مجموعہ کی اشا عت اور اجرائ ڈاکٹر قاسم امام سر کی کوششوں اور محنت کا پھل ہے انھیں آج بھی قریش نگر سے دلی لگاؤ ہے کہ مہاراشٹر اسٹیٹ اردو اکادمی کے ممبر سیکریٹری منتخب ہوتے ہی پہلی میٹنگ میں ہی نشان زندگی کے مسودہ کی اشاعت کے لۓ مالی امداد منظور کر والیں ۔نشان صدیقی پیشے کے اعتبار سے مصّور ہیں ۔ان کا یہی ہنر شاعری میں بھی کام آتا ہے ۔ انھوں نے شاعری کے خوبصورت برش سے انھوں نے آس پاس کی زندگی کی جو تصور یں بنائی ہیں۔ وہ ہم سے باتیں کرتی نظر آتی ہیں ۔اے پروگرام کے کنوینرس ناز کلاسیس کے روۓ رواں حسرت خان نجیب رحمت ،انیس احمد اور اسکول ھذ ا کی پرنسپل ڈاکٹر مینہاج صدیقی تھیں ۔پروگرام کے اختتام پر حسرت سر نے شکریہ کی رسم ادا کیں ۔اور ضیافت کا انتظام کیا گيا تھا ۔
دوانے بھاگ جا دامن کی ساری دھجیاں لے کر
یہاں تار گیباں سے نئي زنجیر بنتی ہے
0
comments
Labels:
bazm e nishan,
munawwar sultana,
urdu blogging
Friday, March 19, 2010
ممبئی یو نیورسٹی تہنیتی جلسہ
بروز جمعہ مورخہ 12 مارچ 2010 ئ کو بمقام ممبئی یو نیورسٹی ،جے پی و نائک بھون ، ودیا نگری میں مہاراشٹر اسٹیٹ اردو ساہتیہ اکیڈمی اور شعبئہ اردو ممبئی یونیورسٹی کے زیر اہتمام لندن سے تشریف لاۓ ہوۓ اردو کے ممتاز و مشہور اسکالر ڈاکٹر ڈیوڈ میتھیوز اور محمد قاسم دلوی صاحب کی ممبئی آمد پر تہنیتی جلسہ منعقد کیا گیا ۔اس جلسہ کی صدارت ڈاکٹر عبدالستّار دلوی صاحب نے انجام دیں ۔ممبئی یو نیورسٹی کے سربراہ پروفیسر صاحب علی نے نظامت کیں اور دلوی صاحب کے ہاتھوں مہمان ڈیوڈ میتھیوز کو شال اور گلدستہ سے نوازا گیا ۔ساتھ ہی ان کی اہلیہ مسسز ایوتھ میلا کو گلہاے عقیدت پیش کیا گیا ۔جو کہ ایک روسی اسکالر ہیں۔ڈیوڈ میتھیوز بہت اچھی اور روانی کے ساتھ اردو بولتے ہیں ۔انھوں نے برطانیہ یونیورسٹی میں اردو پر کافی تحقیق کیں ہیں ۔ ان کی سترہ کتابیں شائع ہو چکی ہیں ۔وقار قادری کے ہاتھوں محمد قاسم دلوی کو گلدستہ اور شال سے نوازا گیا ۔انھوں نے برطانیہ میں اردو درس وتدریس پر خطبہ پڑھا ۔اور وہاں کے نصاب اور طریقہ تدریس پر معلومات دیں ۔شر کائ نے کچھ سولات کۓ ۔انھوں نے تسّلی بخش جواب دیۓ۔ڈاکٹر میتھیوزنے اردو میں تقریر کیں ۔ایسا محسوس ہورہا تھا جیسے کہ اردو ان کی مادری زبان ہے ۔مسسز میتھیوز نے لوگوں کی فر مائش پر ایک ہندی گانا گایا جس میں اردو کے بہت سے الفاظ تھے (میں شاعر تو نہیں مگر اۓ حسیں ، جب سے دیکھا تجھ کو مجھ کو شاعری آ گئی ،
( میں عاشق تو نہیں مگر اۓ حسیں ،جب سے دیکھا تجھ کو مجھکو عاشقی آگئی ۔ ........ ۔
یہ جلسہ کامیاب رہا ۔آخر میں قاسم امام نے شکریہ کی رسم ادا کیں ۔
Tuesday, March 16, 2010
مزاحیہ مشا عرہ
ENA FOUNDATION
( اینا فاؤنڈیشن ) سماجی ،تعلیمی و فلاحی ادارہ پونہ کے زیر اہتمام 11مارچ 2010ئ کو شام میں سات بجے
نہروسینٹر کےآئيڈوٹوریم میں مزاحیہ مشاعرہ منعقد کیا گیا تھا ۔اس
مشاعرہ کے کنوینر منوّر پیر بھائی تھے اور مہمان خصوصی انجمن اسلام تعلیمی ادارے کے صدر ظہیر قا ضی صاحب تھے ۔اس مشاعرے کی سماعت کے لۓ پونہ اور ممبئی کے علاوہ اطراف کی تمام مشہور و معروف علمی و ادبی شخصیات موجود تھیں منوّر پیر بھائی حاجی غلام محمد اعظم ایجوکیشن ٹرسٹ کے چیئرمین ہیں انھوں نے مہمانوں کی گلپوشی کیں ( اینا فاؤنڈیشن کا تعارف دیتے ہوۓ ایک ایسی بچّیّ ثناء کا ذکر کیا جو کہ بہت ہی غریب ہے ابتدائی تعلیم پونہ میونسپل اسکول سے حاصل کی ہے ۔مگر پڑھائی میں ذہین ہے ۔اور اب یشونت راؤ چوہان ڈینٹل کالج احمد نگر میں سال سوّم کی میڈیکل کی طالبہ ہے اینا کے طرف سے تین لاکھ روپۓ کالج کی فیس ادا کی گئی ۔اور بھی فلاح وبہبودگی کے کام کۓ جارہے ہیں ۔ثنّاء کو بھی اعزاز تہنیت دیا گیا ۔تاکہ دوسرے بچوں میں بھی پڑھائی کا جذبہ پیداہو ۔۔اینا فاؤنڈیشن کی طرف مزاحیہ مشاعرہ میں زندہ دلان حیدرآباد کے شاعروں نے اپنے مخصوص انداز میں کلام سناۓ ۔اس مشاعرہ کی بہترین نظامت حیدرآباد سے تشریف لاۓ مشہور شاعر طالب خوند میری نے کیں ۔اس موقعہ پر لندن سے تشریف لاۓ ہوۓ اردو کے اسکالر ڈاکٹر ڈیوڈ میتھیوز کا استقبال کیا گیا ۔شعرائ کرام غوث خواہ مخواہ ،مصطفی علی بیگ ، سردار اثر ، سیّد علی بیخود، واحد پاشا قادری ،ڈاکٹر شفیع ساغر ، اقبال شانہ ،مختار یو سفی، سراج شولاپوری، سندر مالیگانوی ،ٹیپیکل جگتیالی، اور ظریف انصاری کا گلدستوں سے استقبال کی گیا ۔ سندر مالیگانوی نےیہ اشعارسناۓ( سب نے ملاۓ ہاتھ تیرگی کے ساتھ ،،،کتنا بڑا مزاق ہوا میری زندگی کے ساتھ ،، بیگم کے ساتھ دیکھ کے سب نے یہی کہا ،، کتنا بڑا ہوا مزاق روشنی کے ساتھ ،،،ان کے بعد وحید پاشا قادری نے قومی یکجہتی پر اشعار اس طرح سنا ۓ اے خدا ایسا معجزہ کر دے،،،ہندو مسلم میں ایکتا کر دے ،،،ہم کو آپس میں جو لڑاتے ہیں ،،ایڈز میں ان کو مبتلا کر دے ،،،مصطفے علی بیگ اور غوث خواہ مخواہ نے تو اتنا ہنسایا کہ سارا ہال تالیؤں اور قہقوں سے گونج اٹھاجیسے کہ بلیڈ پریشر کی امیروں کی ہے بیماری،،،غریبوں کو تو ہوتی ہیں چکر کی بیماری،،،مجھے میٹھا پسند ہیں کیوں ٹوک رہے ہو ،،مکوڑے کو بھی کبھی ہوئی ہے شکّر کی بیماری ،،،اس بار زندہ دلان حیدرآباد کے شعراء نے اپنے کلام میں ایک نیا تجربہ کیا ہے کہ جیسے ردیف اور قافیہ میں انھوں نے ہا ہا ،،،ہوہوہو،،،یایایا ،،اوئی اوئی ایسے الفاظ کے استعمال کیۓ ہیں ۔ شعرائ نے مزاحیہ کلام حیدر آبادی اور دکنی انداز میں سنا کر خوبصورت سماں باندھ دیا اور پورا ہال قہقوں سے گونج اٹھا ۔یہ مشاعرہ بہت کامیاب رہا ۔ممتازپیر بھائی نے شکریہ ادا کیا ۔
( اینا فاؤنڈیشن ) سماجی ،تعلیمی و فلاحی ادارہ پونہ کے زیر اہتمام 11مارچ 2010ئ کو شام میں سات بجے
نہروسینٹر کےآئيڈوٹوریم میں مزاحیہ مشاعرہ منعقد کیا گیا تھا ۔اس
0
comments
Labels:
ENA foundation,
munawwar peerbhoy,
mushaira,
urdu,
urdu blogging
Monday, March 15, 2010
خوشی کا لمحہ
27
فروری 2010 کو لنترانی کی ٹیم اسلامی نمائش کے لۓ پو نہ روانہ ہوئی تھی ۔وہاں سے ہم نے جناب بشیر احمد انصاری صاحب کے نمبر پر فون کیا تو پتہ چلا کہ شام کے وقت سر گھر پر موجود ہیں ۔سر سے ملنے کا وقت مقرر کر کے ہم سر کے گھر پہنچ گۓ ۔وہاں ہماری ملاقات مسسز انصاری صاحبہ سے ہوئی ۔سر سے ہمیں بہت سی معلومات حاصل ہوئی۔انھوں نے لنترانی کے کاموں کو اور اچھے طریقوں سے انجام دینے کے لۓ اپنے مفید مشو روں سے نوازا سر اتنے قابل ،ماہر اور اچھے انسان ہیں کہ آپ سےملنے کے بعد ہم میں ہمت اور توانائی پیدا ہو گئی ۔۔
0
comments
Labels:
bashir ahmed ansari,
munawwar sultana,
pune,
urdu,
urdu blogging
ایک ادارہ ساز شخصیت
آج شام ہماری ملاقات ڈاکٹر عبدالستّار دلوی صاحب سے ان کے دولت خانہ میں ہوئی ۔دلوی صاحب ملنسار اور پر اثر شخصیت کے مالک ہیں ۔ادبی تحقیقی اور لسانیات میں پروفیسر عبدالستّار دلوی صاحب کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے ۔ہند و پاک کے علمی جرائد میں ان کے مقالات شائع ہو تے رہے ہیں۔لسانیات ،ادب اور تراجم سے متعلق ان کی متعدد کتابیں شائع ہو چکی ہیں ۔اصول تحقیق ، لسانیاتی تحقیق ،زبانوں میں لسانی اور ادبی رشتے ان کے مطا لعےکے خصوصی مو ضوعات ہیں ۔وہ ملک اور بیرون ملک کے کئی علمی سفر کر چکے ہیں ۔برطانیہ ،مصر،ایران،ترکی، سعودی عرب ، دوحہ قطر ،اور جنوبی افریقہ میں انھو ں نے کئی مذاکرات میں شرکت کیں۔پونے کے مسلمان ، علک سردار جعفری ۔شخص ۔شاعر اور ادیب ، پروفیسر خان بہادر شیخ عبدالقادر سرفراز ( احوال اور آ ثّار ) ، اقبال کا ایک مدوح۔عظیم سنسکرت شاعر اور مفّکر بھر تری ہری ، اسمعیل یوسف کا لج اور ہندوستان میں مشرقی علوم کے عصری معنو یت اور دو زبانیں ،دو ادب ( ہندی اور اردو کے تناظر میں ) ان کی خاص تصانیف ہیں ۔ آپ کی شخصیت ایک ادارہ ساز شخصیت ہے ۔ آپ اس سال کے غالب ایوارڈ یافتہ ہیں۔ مہاراشٹر اردو ساہتیہ اکیڈمی کے کارگزار صدر ہیں۔ فی الحال آپ انجمن اسلام اردو ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ممبئی کے ڈائریکٹر ہیں ۔وہاں ہماری ملاقات دلوی سر کے بڑے بھائی جناب قاسم دلوی صاحب سے ہوئي۔جناب قاسم دلوی صاحب لندن میں مقیم ہیں ۔اور وہاں اردو کے پرو فیسر ہیں ۔انکی بہت ساری کتابیں شائع ہو ئی ہیں ۔دلوی صا حب خوشگفتار اور ملنسار انسان ہیں ۔
0
comments
Labels:
abdussattar dalvi,
linguistics,
mumbai,
munawwar sultana
Wednesday, March 10, 2010
یوم نسواں
یوم نسواں اور ممبئی سے شائع ہونے والے ہفت روزہ عوامی راۓ کے 9 سالہ جشن کی مناسبت سے 8 مارچ 2010ء کو الما لطیفی ہال صابو صدیق کا لج بھا ئکلہ میں جلسہ تقسیم اعزاز اور ایک کل ہند مشا عرہ ( ایک شام لتا حیا کے نام ) سے انعقاد کیا گیا مشا عرہ کے کنوینر ہفت روزہ عوامی راۓ کے ایڈیٹر ڈاکٹر علاؤالدین تھے ۔مشا عرہ کی سرپرستی پرنسپل لو کھنڈوالا صاحب سابق ایم ،ایل ، اے اور چیئرمین سینٹر فارایڈ اینڈ کیور آف کینسر نے کیں جلسہ کی صدارت انجمن کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی صاحب نے کیں۔مشا عرہ کا ا فتتا ح مہا راشٹر اقلیتی کمیشن کے چیئرمین نسیم صدیقی کے ہاتھوں شمع افروز کرکے ہوا۔اس جلسہ میں شہر اور اطراف کے تمام مشہور و معروف ادبی اور سیاسی شخصیات موجود تھیں ۔اس مشا عرہ کی نظامت لتا حیا صاحبہ نے کیں ۔اس مشاعرہ میں لتا حیا ،خوشبو رام پور، دپتی مسرا ،معصومہ تبسّم ،دل خیرآبادی ، عبداللّاہ راہی واحد انصاری ،رعنا ئتبسّم ،امیر انصاری ،برہان پوری ، ابراہیم ساغر ، پروفیسر قاسم امام ،اور شاداب اعظمی ،وغیرہ شعراءنے اپنے کلام سناۓ۔یوم نسواں کے موقع پر مختلف اعزازات سے نوازا گیا ۔طب کے لۓ ڈاکٹر محمد خالد صدیقی ،تعلیم کے لۓ انجمن اسلام سیف طیب جی کی پرنسپل نجمہ قاضی کو فلاحی امور کے لۓ محمد اویس صحافت کے لۓ منشی اقبال احمد ریٹا ئر ، ڈاکٹر ڈی ،جی ،آئی بی منترالیہ ادب کے لۓ لتا حیا کو مدر ٹریسا ایوارڈ سے اور سماجی خدمات کے لۓ محترمہ صابرہ سکوانی کو اعزازسے نوازا گیا ۔
0
comments
Labels:
mumbai,
munawwar sultana,
mushaira,
women's day
Friday, March 05, 2010
(International heritage)اسلامی نمائش
عید میلادالنبی کے موقع پر کھڑکی پو نہ مہاراشٹر ( ہندوستان ) میں سہہ روزہ اسلامی نما ئش کا انعقاد کیا یا تھا ۔یہ چالیسویں نما ئش تھی جسکا افتتاح 26 فروری 2010 کو ظہر بعد کیا گیا ۔اس کے بانی جناب منظورالحسن صاحب ہے ۔یہ نمائش ان کی انتھک کوشش محنت اور کوششوں کا پھل ہے اس نمائش میں 8 گیلیریاں ہیں ۔جن میں خاص طور پر چار گیلیریاں اسلام اور سائنس پر مشتمل ہیں ۔اس میں حضور کے زمانے کی تمام چیزوں کی تصویریں مع ترکی گورمنٹ کے اسٹامپ کے ساتھ موجود ہیں۔جو فی الوقت ترکی حکومت کے پاس بطور انٹرنیشنل ہیریٹیح کے محفوظ ہیں بروز اتوار مورخہ 27فروری 2010 کو لنترانی کی ٹیم وہاں پہنچی ۔وہاں فوٹوگرافی کی ممانعت تھی ۔مگر جناب منظورالحسن صاحب نے بڑی خوشدلی سے لنترانی کی ٹیم کا استقبال کیا ۔اور تمام چیزوں کی تفصیل سے معلومات دیں ۔پرانے زمانے کا ہرن کی کھال پر لکھا ہوا قرآن شریف ،اورنگ زیب کے ہاتھوں کا لکھا ہوا قرآن شریف ،چھ فٹ لمبا اور چار فٹ چوڑا ئی والا قرآن شریف جو کہ اس وقت بڑودہ میں ہے ۔ہمیں وہاں ایسے قرآن شریف نظر آے ۔جس کی ہر پہلی سطر الف سے شروع ہوتی ہے ۔اس کو الفی قرآن کہتے ہیں۔اور دوسرا وہ قرآن شریف جس کی ہر پہلی لا ئن ( سطر ) واو " و " سے شروع ہوتی ہیں ۔ اسے واوی قرآن شریف کہتے ہیں ۔پرانے زمانے کی مسجدیں ،حضور کی آمد جہاں ہوئی تھی وہ گھر ہو پانی کا چشمہ پہلی وحی نازل ہوئی تھی وہ غار حرہ اور آپ کے زمانے کی مہر اور بہت ساری چیزوں کو دیکھ کر دل خوشی سے مسرور ہو گیا ۔اور ایمان بھی تازہ ہو گیا ۔منظورالحسن صاحب نے سرور جاوداں لکھ کر اور نمائش کے لۓ اتنی محنت سے تمام چیزوں کو اکھٹّا کر کے قابل تعریف کام کیا ہے ۔ہم دل سے مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔۔
Subscribe to:
Posts (Atom)