Saturday, March 27, 2010
جشن نشان
بزم نشان کے زیر اہتمام بروز بدھ مورخہ 24 مارچ 2010 ء کو انجمن اسلام الانا اردو ہائی اسکول کرلا میں جشن نشان منایا گیا ۔اور اس موقع پر نواب ملک ( ایم ۔ایل ۔ اے ، سابق وزیر حکومت مہاراشٹر کے بدست قریش نگر کا پہلا طنز و مزاح کا مجموعہ ( نشان زندگی ) کا اجرائ کیا گیا۔اس طنز و مزاح کے مجموعہ کے شاعر ( نشان صدیقی ) ہیں ۔اس جلسے کے صدر ڈاکٹر شیخ عبداللّہ سر تھے ۔اور مہمان خصوصی بیگم ریحانہ اندرے صاحبہ تھیں ۔اور نظامت کے فرائص عرفان جعفری نے انجام دیۓ وہاں پر شہر کی تمام علمی ،ادبی و سماجی مشہور و معروف شخصیات موجود تھیں۔ روزنامہ انقلاب کے ایڈیٹر شاہد لطیف ،ڈاکٹر ذکراللہ ، حامد اقبال صدیقی ،معراج صدیقی ،اقبال نیازی اور قمر صدیقی ،معراج صدیقی اور روزنامہ اردو ٹائمز کے ایڈیٹر عالم نقوی صاحب نے اپنے تاّثرات اشعاروں کے ساتھ پیش کۓ ۔(جتنا چھا نٹو گے میں اتنا ہی پھیلوں گا ۔۔۔۔۔۔۔میں شجر ہوں میری ٹہنی کو تراشا نہ کرو ۔۔۔طنزو مزاح میں ۔۔۔۔اوروں کی نہ سن ، اپنی سنا اور کھسک جا ۔۔۔جی کھول کے بے پر کی اڑا اور کھسک جا ۔۔۔۔۔۔۔ہے مال کی تلاش ،نہ زر کی تلاش ہے ۔۔فٹ پاتھ پر ہوں ،آج بھی گھر کی تلاش ہے ایسے بے شمار دل کو جھو لینے والے اشعار پڑھے گۓ۔ اس پروگرام کا ا فتتاح ڈاکٹر قاسم امام نے کیا ، در اصل نشان صدیقی کی طنز و مزاح کے مجموعہ کی اشا عت اور اجرائ ڈاکٹر قاسم امام سر کی کوششوں اور محنت کا پھل ہے انھیں آج بھی قریش نگر سے دلی لگاؤ ہے کہ مہاراشٹر اسٹیٹ اردو اکادمی کے ممبر سیکریٹری منتخب ہوتے ہی پہلی میٹنگ میں ہی نشان زندگی کے مسودہ کی اشاعت کے لۓ مالی امداد منظور کر والیں ۔نشان صدیقی پیشے کے اعتبار سے مصّور ہیں ۔ان کا یہی ہنر شاعری میں بھی کام آتا ہے ۔ انھوں نے شاعری کے خوبصورت برش سے انھوں نے آس پاس کی زندگی کی جو تصور یں بنائی ہیں۔ وہ ہم سے باتیں کرتی نظر آتی ہیں ۔اے پروگرام کے کنوینرس ناز کلاسیس کے روۓ رواں حسرت خان نجیب رحمت ،انیس احمد اور اسکول ھذ ا کی پرنسپل ڈاکٹر مینہاج صدیقی تھیں ۔پروگرام کے اختتام پر حسرت سر نے شکریہ کی رسم ادا کیں ۔اور ضیافت کا انتظام کیا گيا تھا ۔
دوانے بھاگ جا دامن کی ساری دھجیاں لے کر
یہاں تار گیباں سے نئي زنجیر بنتی ہے
Labels:
bazm e nishan,
munawwar sultana,
urdu blogging
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment