مارچ ، اپریل اور مئی مہینوں میں کمسن بچیوں کی آبروزی اور قتل معاملے میں کرلا ممبئی میں اتنے دنوں تک ممبئی پولس کو ـس قاتل کی تلاش تھی ۔وہ ا چانک پولس کو مل جاتا ہے ۔پولس اسے پکڑ کر لوگوں کے سامنے لے کے آتی ہے ۔کہ بس اب قاتل پکڑا جاچکا ہے اب خاموش بیٹھ جاؤ ۔مگر پولس محکمہ جو کہ سر سے پاؤں تک بد عنوانی میں ملوث ہے ۔۔اس کی بات پر اتنی آسانی سے ـ بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ تین بچیوں کی آبروريزی اور قتل کیا گیا ۔چونکہ نصرت کے قتل کی خبر کو سبھی اخبارات نے اہمیت دی اس لۓ پولس پر یہ دباؤ بن گیا کہ وہ قاتل کو پکڑے ۔کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ ایک معصوم کو قاتل بنا کر سب کے سامنے پیش کردیا گیا ۔اور اصلی قاتل بے فکری سے گھوم رہا ہو ؟ اور کسی دوسری بچّی کو نشانہ بنانے کی سازش رچ رہا ہو ۔قریش نگر کرلا میں رہنے والا انیس سالہ جاوید ایک غریب طبقہ سے تعلق رکھتا ہے ۔پہلے کہا گیا کہ تینوں کا قاتل ایک ہی ہے ۔اب کہا جارہا ہے کہ نصرت کا قاتل جاوید ہے ۔تو پہلی دو بچیوں کے قاتل کو اب تک کیوں نہیں پکڑا گیا ۔کہیں پولس اپنی ذمہ داریوں سے پیچھا تو نہیں چھڑارہی ہے ۔وہ کومبنگ آپریشن کر رہی ہے ۔اس واقعہ کے بعد کرلا میں خوف اور تشویش اور برہمی عوام میں نظر آرہی ہے عوام نے پولس کے خلاف شدید احتجاج کیا ۔
Sunday, July 04, 2010
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment