Tuesday, July 27, 2010
صدر انجمن ڈاکٹر ظہیر قاضی اردو مرکز میں
بروز سنیجر مورخہ 24 جولائی 2010ئ میں شام کو سات بجے اردو مر کز ۔امام باڑہ بھینڈی بازار ممبئی میں صدرانجمن ڈاکٹر ظہیر قاضی کی استقبالیہ تقریب کا افتتاح فرید شیخ نے کیا ۔انھوں نے تمام اردو ادب سے تعلق رکھنے والے اور اردو کو چاہنے والے حاضرین کا پر تپاک استقبال کیا ۔وہاں پر تعلیمی ،علمی وادبی شخصیات مو جود تھیں۔انجمن کے نائب صدر محمد حسین پٹیل صاحب ۔بیگم ریحانہ اندرے ۔سلمان غازی صاحب ۔محمودسر ، سرفرازبھائی ،عبدالاحد ساز ۔عامر ۔ غزالہ باجی اور منور آزاد اور دوسری بہت ساری اہم شخصیات موجود تھیں۔مشہور شاعر عبدالاحد ساز نے اردو مر کزکے متعلق اور اس کے فعال کے بارے میں معلومات دیں ۔اور یہ بتایا کہ انگلش اور ہندی میڈیم اسکولوں میں ایک پریڈ اردو کا رکھنا ۔جہاں طلبہ کی تعداد 20 ہو ۔یہ شق مہاراشٹر حکومت کے ضوابط میں موجود ہے ۔طلبائ پانچویں تا دسویں جماعت تک 50+50 نمبروں کے اختیاری کمپوزٹ لوور لیول اردو اور لوور لیول ہندی لے سکتے ہیں ۔اس سے طلبائ کو اپنی زبان و تہذیب سے آشنائی ہوگی اور نمبروں میں بھی اضافے کا سبب بنے گا ۔ اسے کےکوشش کر کے لازمی کروانا ۔ اردو تحریک کے خاص مقاصد ہیں ۔ اس کے بہت سے فوائد ہیں ۔جناب
سعید خان صاحب نے اردو مرکز کی اردو تحریک کے فوائد گنواۓ پھر انھوں نے انجمن اسلام کے صدر اور ان کے اچھے خیالات بیان کۓ اور کہا کہ ہمارے صدر پورے ورلڈ میں کس لیول پر ایجوکیشن چل رہا ہے اس کو سمجھتے ہیں یہ شعر کہا کہ
( پھلدار کے نصیب میں پتھر کی چوٹ ہے )
(یہ حوصلہ نہیں ہے تو بے ثمر ہے )
بیگم ریحانہ اندرے نے کہا کہ اردو مرکز ایک ایسا مرکز بن گیا ہے جہاں ہم لوگ بیٹھ کر علمی ادبی اور ثقافتی ایسے مختلف پہلوؤں پر باتیں کر سکتے ہیں۔
محمد حسین صاحب کو انجمن کا نائب صدر منتخب کیا گیا اس بات پر انھیں مبارکباد پیش کی گئی ۔ انھوں نے اپنے خیالات پیش کۓ ۔اور کہا کہ اگر اردو ختم ہو جاۓ گی تو علوم و فنون ختم ہو جاۓ گا ۔
پھر ظہیر قاضی صاحب کا گلدستوں اورپھولوں سےاستقبال کیا گیا ۔انھیں اور نائب صدر صاحب کو شال اڑھائی گئی ۔ڈاکٹر صاحب نے اردو مرکز کے ڈائریکٹر زبیر اعظم اعظمی کو اس بات کا یقین دلا یا کہ جہاں بھی 20 طلبائ ہوں گے ۔تو انجمن کا صدر اردو مرکز والوں کے مشن میں ضرورساتھ ہوگا ۔جہاں بھی جانا ہوگا اسکولوں میں فادر سے بات کرنی ہو گی وہ ضرور ان کے ساتھ ہوں گے ۔
ایک بات کا خاص کر کے اعلان کیا کہ تعلیمی علمی و ادبی پروگراموں کے لے انجمن کے ہال بغیر فیس کے دیۓ جائیں گے ۔اور کریمی لائبریری میں ہر مہینے تعلیمی، علمی و ادبی محفلیں منعقد کی جائيں گي ۔ رات گیارہ بجے پروگرام کا اختتام عامر صاحب کے شکریہ کے ساتھ ہوا ۔
Labels:
Dr.Zahir kazi,
munawwar sultana,
urdu blogging,
urdu markaz
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment