پچھلے ہفتے ہماری مولانا آزادنیشنل اردو یو نیورسٹی کی وزیٹ ہوئی ۔ ہم تین لوگ جناب محمد ایوب بسمل صاحب گوونڈی اسٹڈی سینٹر کے کورڈینیٹر ، رشید سر اور لنترانی کی موڈیٹر منوّرسلطا نہ مولانا آزاد یونیورسٹی حیدرآباد کے لۓ روانہ ہوۓ راستہ کا سفر بہت اچھا بیتا ۔ جیسے ہی ہم بہت بڑے کشادہ سے دروازے پر پہنچے دل خوشی سے بلیوں اچھلنے لگا يونیورسٹی کی عمارت بہت بڑی اور خو بصورت ہے ۔وہاں کے مناظر بھی بہت خوبصورت ہیں ۔مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت 9 جنوری 1998ئ کو ایک سینٹرل یونیورسٹی کی حیثیت سے حیدرآباد میں قائم ہوئی ۔یہ ایک قومی یونیورسٹی ہے ۔جس کے ریجنل اور اسٹڈی سنٹرس ملک کے مختلف علاقوں میں واقع ہیں ۔ یہ اسوسی ایشن آف انڈین یونیورسٹیز اور اسوسی ایشن آف کامن ویلتھ یونیورسٹیز کی ممبر ہے۔گچی باؤلی ،حیدرآباد میں یونیورسٹی کا کیمپس ہے ۔یونیورسٹی اپنے کیمپس میں جنوری2002میں منتقل ہوئی ۔جہاں مختلف ضروریات کے مطابق تعمیرات وترقی کا سلسلہ جاری ہے ۔ایکٹ کے مطابق یونیورسٹی کے مقاصد میں اردو زبان کی ترویج وترقی ،اردو ذریعہ تعلیم سے روایتی اور فاصلاتی طریقوں کو اپناتے ہوۓ پیشہ وارانہ اور فنی تعلیم و تربیت اور تعلیم نسواں پر خصوصی تو جہ شامل ہے ۔مرکزی یونیورسٹی ہونے کے باعث یہ وزارت فروغ انسانی و سائل کے محکمہ تعلیمات اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے تحت کام کرتی ہے ۔صدرجمہوریہ ہند اس یونیورسٹی کے وزیٹر اور پروفیسر عبید صدیقی چانسلر ہیں۔وائس چانسلر پروفیسر اے ایم پٹھان اور پرو وائس چانسلر پروفیسر کے آر اقبال احمد ہیں۔
یونیورسٹی میں تمام ذاتوں ،عقیدوں، نسلوں اور طبقوں کے مرد و خواتین کو داخلہ دیا جاتا ہے ۔خواتین جسمانی معذورین، سماج کے کمزور طبقات ، کشمیری مہاجرین اور خصوصی طور پر درج فہرست ذاتوں ،درج فہرست قبائل اور پسماندہ طبقات کے لۓ یونیورسٹی میں داخلے کی گنجائش موجود ہے ۔
اس یونیورسٹی کی جانب سے دیۓ جانے والے سرٹیفکٹ ، ڈپلوما اور ڈگریاں ملک کی دیگر یونیورسٹیوں کے سرٹیفکٹ ، ڈپلو ما اور ڈگریوں کے مماّثل منظور شدہ ہیں ۔
Tuesday, July 27, 2010
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment