اردو مرکز کی بزم خواتین کے زیر اہتمام انجمن اسلام کی سبکدوش خواتین اساتذہ کی تہنیتی نشست بروز اتوار 6فروری شام میں 4 بجے منعقد کی گئیں ۔اس تقریب میں انجمن اسلام ٹرسٹ کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی صاحب ،انجمن اسلام بورڈ کی ڈائریکٹر مسسز ریحانہ اندرے صاحبہ ،انجمن اسلام بلاسیس کی پرنسپل نجمہ قاضی صاحبہ ،ممبئی اور اطراف کی تمام معزّز سبکدوش خواتین اساتذہ اور دوسری مشہور و معروف شخصیتیں موجود تھیں ۔ اس تہنیتی نشست کی صدارت باندرہ انجمن کی سبکدوش پرنسپل رشیدہ قاضی صاحبہ نے کی اور مہمان خصوصی ڈاکٹر ظہیر قاضی صاحب رہے ۔ اس پروگرام میں نظامت کے فرائض انیسہ انصاری نے ادا کۓ ۔ ریحانہ اندرے صاحبہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ انجمن اسلام نے ہمیں جینے کا سلیقہ سکھایا ہے ۔ہماری اساتذہ نے ہمیں سماج اور سو سائٹی میں رہنے کا طریقہ سکھایا ہے ۔ ہم تو زندگی بھر ان کے قرضدار رہیں گے ۔ لوگ کہتے ہیں کہ عورت کمزور ہوتی ہے ۔مگر عورتیں کمزور نہیں ہوتیں ۔بلکہ وہ ایک اچھی معمار ہوتی ہیں ۔ایک اسکول ہی انسان کی زندگی میں ایک اہم رول ادا کرسکتا ہے ۔ہم اردو زبان سے پڑھ رہے ہیں ۔ ہمارا انجمن ہماری زبان آکسفورڈ سے کم نہیں ہے ۔ ممتاز نکہت نے کہا کہ میں اپنے اساتذہ کا شکریہ ادا کروں گی ۔ ان کی بدولت ہی آج میں اونچائی تک پہنچ گئی ہوں ۔ محترمہ نجمہ قاضی صاحبہ نے بہت ہی جذباتی انداز میں گفتگو کیں اور اپنے تاثرات بیان کۓ ۔اور کہا کہ ہر ایک سبکدوش ٹیچرس انجمن کی اینٹوں سےجڑے ہوۓ ہیں ۔ہمیں بن تمام سبکدوش اساتذہ کو ریٹائرڈ نہیں ماننا ہے بلکہ ان کی اب ایک نئی شروعات ہوئی ہے ۔ وہ اب اپنا زیادہ وقت دے سکتے ہیں ۔ہمیں ان اساتذہ کو ساتھ لے کر ۔ ایک مینٹرشیپ بنانی ہے ۔ جس میں ہمیں ان کے تجربات کام آئيں گے ۔ اس بات کی تائید صدر انجمن نے بھی کیں ۔ نجمہ میم نے انجمن بلاسیس کی پہلی پرنسپل مس سمسن کا بھی ذکر کیا ۔ اور اسکول کو انٹرنیشنل اسکول بنانے کی بات کیں ۔ڈاکٹر ظہیر قاضی صاحب نے اپنے تاثرات بیان کۓ ۔پھر دشیدہ قاضی صاحبہ ،فاطمہ انیس صاحبہ ، سعیدہ مس نعمانی مس ،نور جہاں مس ، ریحانہ آپا ،عزیزہ موزہ والا ، مسسز تاج آپا ،حسنہ داؤد ، مہرالنساء آپا ، مم۔۔تاز نکہت اور غزالہ باجی نے اپنے تاثّرات پیش کۓ۔ وہاں کا ماحول بہت خوش گوار تھا ۔ تمام کے چہرے خوشی سے مسکرارہے تھے ۔ ایک دوسرے سے مل کر خوشی محسوس کررہے ۔تھے ۔ارد و مرکز کے ڈائریکٹر زبیر اعظم اعظمی صاحب نے سب کا استقبال کیا ۔ اور آخر میں فریدخان نے رسم شکریہ ادا کیں ۔ یہ نشست کامیاب رہیں
۔
Wednesday, February 09, 2011
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
3 comments:
In mahirin e taleem ki badawlat hi aaj urdu zaban humare darmiyan zinda hai.
I would lyk 2 say in short.
(nav nihalon ko kandil e haram deta hai,
dast e nazuk ko law he kalam deta hai, roshni bant ta firta hai suraj ki tarha, dobta hai to sitaron ko janab deta hai)
Imran khan.
In mahirin e taleem ki kawishun ki bina par hi aaj urdu hamare darminyan zinda hai.
In short..
(na dawlat ka na sahurat ka mai izzat ka talab gar hun, kehte hai mujhe muallim mai kaum ka maimmar hun).
In mahirin e taleem ki kawishun ki bina par hi aaj urdu hamare darminyan zinda hai.
In short..
(na dawlat ka na sahurat ka mai izzat ka talab gar hun, kehte hai mujhe muallim mai kaum ka maimmar hun).
Post a Comment